حجاب تنازع پر بی جے پی قیادت میں بے چینی، کہیں سی اے اے تحریک کی طرح نہ پھیل جائے؟ ۔۔۔۔۔۔۔روزنامہ سالار کی تجزیاتی رپورٹ

Source: S.O. News Service | Published on 20th February 2022, 8:41 PM | ملکی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

کرناٹک حکومت کی جانب سے اسکول یونیفارم آرڈر پر نظر ثانی کے اشارے اور یونیفارم ڈریس کوڈ پر مدھیہ پردیش کے وزیر تعلیم کے بیان سے بی جے پی کی دوری کے درمیان، بی جے پی قیادت میں حجاب تنازع کی وجہ سے الگ الگ مقامات پر چل رہے مظاہروں کو لے کربے چینی بڑھ گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ احساس ہے کہ کرناٹک حکومت اور ریاستی بی جے پی یونٹ نے طالبات کے ایک چھوٹے سے گروپ کو اڈپی کے کچھ کالجوں میں احتجاج کرنے کی اجازت دی تاکہ یہ پھیلے، ہائی کورٹ تک پہنچے اور قومی مباحثوں میں شامل ہو۔پارٹی قیادت کے ایک حصے میں بے چینی ان تصویروں کے آنے کے بعد اورگہری ہو گئی جس میں مردوں کے احتجاج کے باوجود کلاس جاتی طالبات، اسکولی طالبات اوریہاں تک کہ ٹیچروں کو بھی اپنے سر سے اسکارف کو ہٹانے کیلئے مجبور کیاجانا اورکچھ کو اسکول گیٹ سے ہی گھر جانے کیلئے کہا جانا شامل ہے۔اس تنازع پر ایک مرکزی وزیر نے کہا کہ یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ہم بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ مہم چلا رہے ہیں، جب وزیر اعظم نے مسلم خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے تین طلاق جیسے قوانین پر پابندی لگا دی ہے۔ دہلی میں بی جے پی کے سینئر لیڈروں نے بھی اس معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے سے انکار کر دیا۔ جب اپوزیشن نے یہ معاملہ لوک سبھا میں اٹھایا تو کولار کے ممبرپارلیمنٹ ایس منی سوامی کو چھوڑ کر بی جے پی کے بیشتر ارکان پارلیمنٹ خاموش رہے۔

یہاں تک کہ تیجسوی سوریہ جو اشتعال انگیز تقریریں کرنے میں ماہر ہیں، خاموش رہے۔جہاں تریپورہ کے وزیر تعلیم نے اس تنازع پر تشویش کا اظہار کیا، وہیں این ڈی اے کے زیر اقتدار بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ بہار میں حجاب کوئی مسئلہ نہیں ہے اور یہاں تمام مذہبی جذبات کا احترام کیا جاتا ہے۔ بی جے پی کی حکومت والی ہماچل پردیش کے وزیر تعلیم گووند سنگھ ٹھاکر نے کہا کہ ابھی تک اسکولوں میں یکساں ڈریس کوڈ پر کوئی غور نہیں کیا جا رہا ہے۔بی جے پی کے ایک اور رہنما نے کہا کہ پارٹی اس مسئلے کے بارے میں فکر مند ہے کہ ایسا نہ ہو کہ یہ سی اے اے مخالف مظاہروں جیسی تحریک میں بدل جائے، جس میں مسلم خواتین سب سے آگے تھیں۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ سی اے اے پر اپنے جوش و خروش اور مہم چلانے کے باوجود حکومت نے ابھی تک دسمبر2019 میں منظور ہونے والے قانون کیلئے قواعد وضع نہیں کیے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سی اے اے کے برعکس حجاب کا تعلق براہ راست مذہبی جذبات اور خاندان سے ہے۔ ایک لیڈر نے کہا کہ اس طرح کا ضابطہ اس وقت متاثر ہو سکتا ہے جب پہلے سے کہیں زیادہ مسلم لڑکیاں اسکول اور کالج جا رہی ہوں۔ساتھ ہی مرکزی وزیر نے کہا کہ کرناٹک کے مسئلہ کو کیسے حل کیا جائے اس پر بھی بات چیت ہوئی۔ ایسی تجاویز سامنے آئی ہیں کہ ریاست یہ موقف اپنا سکتی ہے کہ لڑکیاں سر ڈھانپنے کیلئے دوپٹہ استعمال کر سکتی ہیں۔ جو لباس کا حصہ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اعلیٰ قیادت اس معاملے پر زیادہ سخت ہونے کی بجائے درمیانی راستہ تلاش کرنا چاہتی ہے۔ پارٹی کے ایک رہنما نے یہ بھی کہا کہ قومی قیادت کو یہ پسند نہیں ہے کہ جب کوئی ریاست کوئی تنازع کھڑا کرتی ہے، اسے بھڑکنے دیتی ہے اور پھر اسے حل کرنے کیلئے قومی قیادت کی عدالت میں پھینک دیتی ہے۔ذرائع کے مطابق دہلی میں پارٹی لیڈروں کا خیال تھا کہ کرناٹک میں جاری حجاب تنازع بہت چھوٹا ہے جسے آسانی سے حل کیا جا سکتا تھا۔ تاہم، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان پر الزام لگانا غیر منصفانہ ہے اور اس کی ذمہ داری پارٹی کی ریاستی اکائی پر عائد ہوتی ہے۔ سوال اٹھاتے ہوئے ایک رہنما نے کہا کہ انہوں نے معاملے کو پرسکون کرنے کیلئے کیا کیا؟ وہ حکومت کے دفاع کیلئے بھی موجود نہیں تھے۔

مدھیہ پردیش میں، وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان اور وزیر داخلہ نروتم مشرا، جو اپنے بیانات کیلئے مشہور ہیں، نے بھی وزیر تعلیم اندر سنگھ پرمار کے یونیفارم ڈریس کوڈ کے ریمارکس سے خود کو الگ کر لیا۔ سمجھا جاتا ہے کہ شیوراج چوہان نے کابینہ کی میٹنگ میں وزرا کی سرزنش بھی کی اور حکومت سے مشورہ کیے بغیر تبصرہ نہ کرنے کو کہا۔ تاہم بعد میں پرمار نے یہ بھی کہا کہ یونیفارم ڈریس کوڈ کے بارے میں ابھی کوئی منصوبہ نہیں ہے۔وزیر داخلہ نروتم مشرا نے اپنے حلقہ انتخاب دتیا کے ایک کالج میں دائیں بازو کے گروپوں کی طرف سے حجاب پہننے والی دو خواتین کو ہراساں کیے جانے پر اپنی ناراضگی کو واضح کیا۔ مشرا نے ضلع کلکٹر کو اس بات کی جانچ کرنے کا حکم دیا کہ کالج نے مذہبی لباس کے خلاف حکم کیوں جاری کیا ہے۔ پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے اعتراف کیا کہ اعلیٰ قیادت نے حجاب کے معاملے کو نہ بڑھانے کی ہدایت کی تھی۔یہ کبھی بھی بی جے پی کا مسئلہ نہیں ہے اور پارٹی کبھی بھی اس معاملے کو بڑھانا نہیں چاہتی۔  (بشکریہ روزنامہ سالا، بنگلور)

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات 2024: 88 سیٹوں پر ووٹنگ ختم؛ شام پانچ بجے تک تریپورہ میں سب سے زیادہ اور اُترپردیش میں سب سے کم پولنگ

لوک سبھا الیکشن 2024 کے کے دوسرے مرحلہ میں آج ملک کی 13 ریاستوں  سمیت  مرکز کے زیر انتظام خطوں کی جملہ  88 سیٹوں پر انتخابات  کا عمل انجام پا گیا۔جس میں شام پانچ  بجے تک ملی اطلاع کے مطابق  تریپورہ میں سب سے زیادہ   79.50 فیصد پولنگ ریکارڈکی گئی جبکہ  سب سے کم پولنگ اُترپردیش ...

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...