ہندوستان میں گاندھی اور گوڈسے کے ویژن کی لڑائی ہے؛ پیرس کی طلبہ یونین سےراہل گاندھی کی ملاقات ،خطاب میں کہا کہ جمہوریت کو بچانے کیلئے طلبہ کو ہی سامنے آنا ہوگا
پیرس، 10/ستمبر (ایس او نیوز/ایجنسی) کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر راہل گاندھی ایک ہفتہ کے یورپ کے دورے پر ہیں۔ جمعہ کی رات وہ پیرس کی سائنسز پو یونیورسٹی پہنچے۔ جہاں انہوں نے’’ ۹۰؍ منٹس وِد راہل گاندھی ‘‘پروگرام میں حصہ لیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے طلبہ سے ہندوستانی کی جمہوری صورتحال کے بارے میں گفتگو کی اور کہا کہ اس وقت ہندوستان میں گاندھی اور گوڈسے کے نظریات کے درمیان لڑائی جاری ہے اور ہمیں یقین ہے کہ گاندھی کے نظریات ہی جیتیں گے کیوں کہ وہ ہندوستان کی اصل روح ہیں۔ گزشتہ ۹؍ سال میں گوڈسے کو ملک کے نظریات پر لادنے کی ہر ممکن کوشش ہوئی ہے لیکن ملک کے عوام نے اسے ناکام بنادیا ہے۔
راہل نے کہا کہ جمہوریت اور اور ہمارے جمہوری اداروں پر حملہ کیا جارہا ہے ۔ یہ بات میں نے گزشتہ روز برسلز میں بھی کہی اور اب بھی کہہ رہا ہوں کہ تشدد اور امتیازی سلوک میں اضافہ ہوا ہے۔ اقلیتوں، دلتوں، آدیواسیوں اور نچلی ذاتوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ اسے روکنے کے لئے ہم نے بھارت جوڑو یاترا نکالی تھی جو امید سے کہیں زیادہ کامیاب رہی ۔ راہل نے کہا کہ لوگ اس بات کو کم سمجھتے ہیں کہ ہزاروں کلومیٹر پیدل چلنے کا کیا مطلب ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ میں یہ کام ایک بار پھر کروں۔ میرے خیال میں بھارت جوڑو یاتراپھر کی جا سکتی ہے۔ اس سلسلے میں گفتگو جاری ہے۔ حالانکہ کچھ جگہوں پر ہم نے اسے دوبارہ کیا ہے اور عوام کو جوڑنے کا کام بھی کیا ہے لیکن اسے بڑے پیمانے پر لانچ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہندوستان کو دوبارہ محبت کا گہوارہ بنایا جاسکے۔اس سیشن کے دوران راہل گاندھی نے ہندوستان کی موجودہ صورتحال اور عالمی سیاست میں ہندوستان کے کردار پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ طلبہ نے ان سے سوال جواب بھی کئے۔ یہاں انہوںنے معروف اسکالر اورپروفیسر کرسٹوفر جیفر لیٹ کے ساتھ مذاکرہ میں حصہ لیا جس میں انہوں نے راہل سےکئی سوال پوچھے جن کے جواب راہل نے اطمینان بخش طریقے سے دئیے ۔
کرسٹوفر جیفر لیٹ نے راہل گاندھی سے ہندوستان کے سیکولر ازم اور اس کو لاحق خطرات پر سوال کیا جس کے جواب میں راہل نے کہا کہ’’ ہندوستان میں سیکولر ازم کی جڑیں بہت مضبوط ہیںلیکن اسے گزشتہ کچھ برسوں میں کمزور کرنے کی کوششیں ہوئی ہیں۔ کانگریس پارٹی نے اس کا جواب دینے کی کوشش کی ہے لیکن گودی میڈیا کی کارستانیوں کی وجہ سے اسے نقصان پہنچا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے بھارت جوڑو یاترا اسی مقصد کے تحت نکالی تھی کہ ہندوستان کے آئین میں درج لفظ سیکولر ازم کو پوری طرح سے عوامی زندگی میں واپس لایا جائے۔ اس میں ہم کامیاب رہے ہیں اور اسی لئے اب یاترا کی سالگرہ پر مسلسل یاترائیں نکال کر یہ کام کیا جا رہا ہے۔
راہل نے اس دوران جی ٹوینٹی پر بھی ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جی ٹوینٹی کا ملک میں انعقاد توہو رہا ہے جو اچھی بات ہے لیکن یہاں غریبوں کو جس طرح ستایا جارہا ہے، عام شہریوں کو جیسے حیران کیا جارہا ہے وہ ٹھیک نہیں ہے۔ راہل نے کہا کہ دہلی میں غریبوں کی بستیوں کو پردے سے ڈھانک دیا گیا ہے جو ٹھیک نہیں ہے۔ ہماری غربت دنیا سے کیوں چھپائی جارہی ہے؟ پوری دنیا دیکھے کہ کس طرح سے ہم ان حالات کے باوجود جی ٹوینٹی کا شاندار انعقاد کررہے ہیں۔ راہل نے کہا کہ مودی حکومت جو بھی کررہی ہے وہ درست نہیں ہے۔
راہل گاندھی پیرس میں فرانس کی ورکرز یونین کی میٹنگ میں بھی شرکت کریں گے۔ اس میٹنگ میں وہ ممکنہ طور پر کارپوریٹ کمپنیوں کی وجہ سے ورکروں کو ہونے والی پریشانیوں اور ان کی جاب سیکوریٹی ختم ہوجانے کی بابت اظہار خیال کرسکتے ہیں۔ اس کے بعد وہ ناروے کا دورہ کریں گے جہاں وہ ۱۰؍ستمبر کو اوسلو میں ایک ڈائسپورا پروگرام سے خطاب کریں گے۔ راہل گاندھی جی ٹوینٹی سربراہی اجلاس کے اختتام کے ۲؍دن بعد ۱۳؍ستمبر کو ہندوستان واپس آئیں گے۔
یورپ کا دورہ اس سال راہل کا تیسرا غیر ملکی دورہ ہے۔ اس سے قبل وہ مارچ میں برطانیہ اور جون میں امریکہ کے دورے پر گئے تھے۔ راہل کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ملک کی راجدھانی دہلی میں جی ٹوینٹی سربراہی اجلاس ہو رہا ہے جبکہ بھارت جوڑو یاترا کے ایک سال مکمل ہونے پر کئی پروگرام منعقد کئےجا رہے ہیں لیکن راہل ان پروگراموں میں شرکت نہیں کریں گے۔ گزشتہ ۹؍سال میں راہل کے ۲۲؍غیر ملکی دورے سوشل میڈیا پر زیر بھی بحث رہے ہیں۔ بی جے پی ان دوروں کو ناکام کوشش قرار دیتی رہی ہے لیکن وہ راہل کے بیانات سے تلملابھی جاتی ہے۔