بھٹکل:20؍فروری(ایس اؤ نیوز) شرالی گرام پنچایت کی مچھلی مارکیٹ کے باہری علاقےمیں قانون کی خلاف ورزی کرتےہوئے مچھلیاں فروخت کئے جانے پر گرام پنچایت کی جانب سے کسی بھی طرح کی کوئی کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مچھلیاں بیچنے والی خواتین نے گرام پنچایت آفس کے باہر ہی پھر ایک بار مچھلیاں لے کر بیٹھ گئیں اور اپنا احتجاج درج کیا۔
احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ مچھلی مارکیٹ کی فیس ادا کرکے ہم لوگ مچھلیاں بیچتے ہیں اور اپنی زندگی گزارتے ہیں، لیکن گزشتہ کچھ مہینوں سے مارکیٹ کے باہر بھی مچھلیاں بیچنے کے لئے موقع دیا جارہاہے جس کے چلتے گاہک مارکیٹ کےاندر آئے بغیر باہر سے ہی مچھلیاں خرید کر چلے جاتے ہیں، جس کےنتیجےمیں بیوپار متاثر ہورہاہے، ماہی گیر ایک طرف مچھلیوں کا شکار کم ہونے سے پریشان ہیں ، ان حالات میں جو کچھ مچھلیاں ملتی ہیں اس پر بیچنے کے لئے مارکیٹ آتے ہیں، اب باہروالوں کی مداخلت سے ہماری پریشانیوں میں اضافہ ہواہے، معاملے کو لے کر کئی مرتبہ پنچایت کے نمائندوں اور افسروں کو متوجہ کیا جاچکا ہے ، احتجاج بھی کرتےہوئے میمورنڈم سونپا جاچکا ہے،ضلع پنچایت سی ای اؤ کو بھی مسئلہ کے متعلق جانکاری دی جاچکی ہے، مگر ابھی تک مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے اور کوئی حل نہیں نکلا ہے،اب ہم مارکٹ کے باہر مچھلیوں کی فروخت کو برداشت نہیں کریں گے، جب تک پنچایت مناسب فیصلہ نہیں لیتی ہم یہاں سے نہیں ہٹیں گےاور اپنا بیوپار یہیں پر جاری رکھنےکی ضد پر اڑ گئے۔ اس موقع پر گیتا موگیر، پدماوتی موگیر، ماستما موگیر، سنکو موگیر، لیلا موگیر ، سوشیلاموگیر، مادیو ی موگیر، لکشمی موگیر وغیرہ موجود تھے۔ ماہی گیر لیڈر رام موگیر وغیرہ جائے وقوع پر موجود رہتے ہوئے احتجاج کی حمایت کی۔
اس سلسلےمیں گرام پنچایت صدر وینکٹیش نائک نے بتایا کہ پنچایت کی جانب سے ہم نے مارکیٹ کے باہر کسی کو بھی مچھلی بیچنے کی اجازت نہیں دی ہے، جو کوئی مارکیٹ کے باہر مچھلی فروخت کررہے ہیں انہیں نوٹس دیاجاچکا ہے، مارکیٹ کے باہر مچھلیاں بیچنا جاری رہا تو ہم کڑی کارروائی کریں گے۔