بھٹکل:19؍مارچ(ایس اؤ نیوز) کروناوائرس کی کی روک تھام کے لئے پیشگی اقدامات کے طورپر تعلقہ کے سبھی گرام پنچایتوں ،پٹن پنچایتوں اور میونسپالٹی حدود میں صاف صفائی بنائے رکھنے کے متعلق فولڈرس اور مائک کے ذریعے اعلان کرتے ہوئے بیداری پیدا کی جارہی ہے۔
جمعرات کو میونسپالٹی حدود میں کرونا بیداری پیدا کرنے کے لئے ایک الگ سے کاؤنٹر کھولاگیا ہے، سڑک کنارے سبزی ترکاری ،پھل وغیرہ بیچنے والے باکڑا بیوپاریوں کو سمجھانے کی کوششیں جاری ہیں۔ گزشتہ تین چاردنوں سے بھٹکل کے شہری سطح پر عوامی چہل پہل میں کچھ حد تک کمی دیکھی گئی ہے۔ آٹو، ٹمپو اور بسوں میں مسافروں کاقحط پڑا ہواہے۔ گنجانی سے بھرے رہنےو الے بھٹکل بس اسٹانڈ کو لوگ آنے سے کترارہے ہیں۔ افسران کروناوائرس کی روک تھام کے لئے مزید کڑے اقدام اٹھاتے ہوئے 22مارچ کو ہونے والے ’سنڈے مارکیٹ‘کو رد کرتےہوئے بلدیہ چیف آفیسر نے سرکلر جاری کیا ہے۔ سمندر کنارے سیر وتفریح پرپابندی عائد کی گئی ہے۔ جالی پنچایت کی طرف سے جالی بیچ پر پوسٹر چسپاں کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ ادھر نہ آئیں۔ مندروں میں زیادہ لوگوں کو پوجاکرنے پر روک لگادی گئی ہے۔
رتھ اتسوا پر بھی کالے بادل: 2اپریل کورام نومی کے موقع پر منائے جانےو الے شہر کے چن پٹن ہنومنت مندر کے رتھ اتسوا پر بھی روک لگ سکتی ہے۔ کیونکہ اس دن دس سے بارہ ہزار لوگ جمع ہوتےہیں۔رتھ اتسوا ک لئے کروناوائرس کی روک تھام کے لئے زیادہ لوگوں کے جمع ہونےکی پابندی سدراہ بن سکتی ہے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق اگر ممکن ہواتو صڑف 25-30افراد پر مشتمل گروہ رتھ اتسوا میں شریک ہونے کے متعلق بحث جاری ہے۔ اس سلسلے میں پیچیدگی کا شکار ہوئی مندر انتظامیہ عوام سے صلاح ومشورے لینے کے لئے 20مارچ کو میٹنگ بلائی ہے ۔ جس میں اعلیٰ افسران شرکت کرنے کا امکان ہے۔
بھٹکل کا بیرونی ممالک سے رابطہ پیچیدگی کا شکار : ملک کی ترقی میں اپنا ایک اہم رول ادا کرنے والے شہر بھٹکل کو بیرونی ممالک کا رابطہ کانٹا بن گیا ہے۔بھٹکل کے ہزاروں لوگ دبئی ، سعودی عربیہ سمیت عرب ممالک میں مقیم ہیں۔ ہرہفتہ روزگار کی تلاش سمیت کسی نہ کسی کام سے بھٹکل کے لوگ بیرونی ممالک جاتے آتے رہتے ہیں۔ اب کرونا وائرس کی وجہ سے کھٹائی میں پڑگیا ہے۔ دبئی وغیرہ میں 4ہفتوں تک چھٹیوں کا اعلان کرنے سے وہاں مقیم بھٹکل کے لوگ مجبوری میں وطن لوٹ رہے ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتہ میں 50سے زائد بھٹکلی لوگ وطن واپس ہوئے ہیں۔ جو بھی وطن آرہے ہیں انہیں کروناوائرس کے شک کی نظر سے دیکھے جانے پر یہاں پر رہنے والوں اور آنے والوں دونوں کو پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے۔