لاک ڈاون کے چلتے بنگلورمیں پھنسے بھٹکل کے لوگوں کو بھٹکل میں داخل ہونے کی نہیں ملی اجازت؛ مرڈیشور میں کیا گیا کورنٹائن
بھٹکل 6/مئی (ایس او نیوز/رئیس شیخ) گذشتہ چالیس دنوں سے ملک بھر میں چل رہے لاک ڈاون سے ایک طرف مزدور پیشہ افراد مختلف شہروں اور ریاستوں میں بری طرح پھنس گئے ہیں، اسی طرح بھٹکل کے کئی طلبا سمیت کام کے سلسلے میں بنگلور اور دیگر شہروں میں گئے ہوئے لوگ بھی واپس بھٹکل نہیں پہنچ پارہے ہیں اور لاک ڈاون ہونے کی وجہ سے سخت پریشانی کا شکار ہیں۔
اس دوران جب لاک ڈاون ٹو کے خاتمے پر ریاستی حکومت کی جانب سے بنگلور میں پھنسے دور دراز کے لوگوں کو اپنے اپنے شہر جانے کے لئے بس سروس فراہم کی گئی تو بھٹکل کے بھی سو لوگ بسوں پر سوار ہوکر بھٹکل کے لئے نکل پڑے، مگر خبر ملی ہے کہ بھٹکل میں ہیلتھ ایمرجنسی ڈکلیر کرنے کی وجہ سے بھٹکل کے لوگوں کو بھٹکل شہر کے اندر داخلے کی اجازت نہیں دی گئی ہے اور سبھوں کو مرڈیشور میں ہی کورنٹائن کیا گیا ہے۔
اطلاع کے مطابق سرکار کی طرف سے کرناٹک کے دور دراز علاقوں کے بنگلور میں پھنسے ہوئے لوگوں کو کے ایس آرٹی سی بسوں پر اپنے اپنے علاقے میں مفت میں جانے کی سہولت فراہم کی گئی تھی جس پر مختلف شہروں کے لوگ اپنے اپنے علاقوں کے لئے روانہ ہوگئے، ایسے ہی بھٹکل کے قریب سو لوگ تین بسوں پر سوار ہوکر بھٹکل کے لئے بھی نکل پڑے۔ بتایا گیا ہے کہ پہلی بس منگل صبح گیارہ بجے بنگلور سے بھٹکل کے لئے نکلی تھی، رات قریب آٹھ بجے یہ بس ضلع شمالی کینرا کی سرحد ہوناور تعلقہ کے گیرسوپا پہنچی۔ بتایا گیا ہے کہ بس کو گیر سوپا جنگل میں ہی روک دیا گیا اور آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
بس پر سوار لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کی بس کو ایسے جنگل میں روکا گیا تھا جہاں راتوں کو شیر سمیت خونخوار جانور راستوں پر بھی آجاتے ہیں۔ کھانے پینے کا کوئی بندوبست نہیں تھا جس سے مسافروں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ دو تین گھنٹوں بعد تمام مسافروں کی میڈیکل جانچ کی گئی پھر رات گیارہ بجے بس ہوناور کے لئے نکلی اور رات قریب ایک بجے ہوناور پہنچی۔ وہاں پھر ایک بار تمام مسافروں کی میڈیکل جانچ کی گئی اور رات قریب تین بجے تماموں کو ایک ہوسٹل میں رکھا گیا۔ ہوناور ہوسٹل میں ہی سحری کھانے کے بعد ان لوگوں کو آج بدھ صبح گیارہ بجے واپس بسوں پر بٹھاکرمرڈیشور لایا گیا۔ دوپہر قریب ایک بجے تمام لوگ مرڈیشور کے ایک اسکول پہنچے۔
بھٹکل رکن اسمبلی سُنیل نائک نے اس موقع پر پہنچ کر بھٹکل کے اسسٹنٹ کمشنر مسٹر بھرت سے بات چیت کرنے کے بعد ماولّی ۔نمبر ون ، ماولّی نمبر ٹو، بیلور، کائیکنی، ماون کٹّے اور شرالی کے جو بھی لوگ ہیں اُن تمام کو گھروں کو جانے کی اجازت دی گئی، بتایا گیا ہے کہ ان علاقوں کے جملہ 28 لوگوں کو جانے دیا گیا اور گھر میں ہی کورنٹائن رہنے کی ہدایت دی گئی ان تمام کے ہاتھوں میں 20/مئی تک (چودہ دنوں) کا کورنٹائن اسٹامپ لگایا گیا ہے۔البتہ بھٹکل کے کنٹیمنٹ زون کے حدود میں آنے والے بھٹکل ٹاون، جالی پٹن پنچایت، منڈلی اور ہیبلے کے لوگوں کو بھٹکل جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور ان کے بھی ہاتھوں میں 20/مئی تک (چودہ دنوں) کا کورنٹائن اسٹامپ لگایا گیا
اس موقع پرقومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کے جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جے ندوی، محمد صادق مٹا، بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کے صدر امتیاز اُدیاور اور جنرل سکریٹری نصیف خلیفہ ودیگر ذمہ داران بھی مرڈیشور پہنچ گئے اور اسسٹنٹ کمشنر مسٹر بھرت اور مرڈیشور جماعت کے یاسین شیخ، منّا وسیم، ابو محمد و دیگر ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے قریب سو لوگوں کو مرڈیشور کے ایک مدرسے میں کورنٹائن کرنے کا انتظام کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ تنظیم کی ایماء پر مرڈیشور جماعت نے تمام کورنٹائن لوگوں کے لئے اپنی جانب سے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کا یقین دلایا ہے بالخصوص سحری اور افطاری کے موقع پر کھانا وغیرہ تقسیم کرنے کی بھی ذمہ داری لی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ تین بسوں پر جملہ 103 مسافر تھے جس میں سے ایک اُڈپی کا بھی تھا۔ان میں سے 28 لوگوں کو گھر جانے کی اجازت دی گئی ہے اور دیگر لوگوں کو مرڈیشور کے ایک مدرسے میں کورنٹائن کیا گیا ہے ، اُن میں آٹھ خواتین اور اُن کے بچے بھی شامل ہیں۔ تنظیم کے جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جے ندوی نے بتایا کہ کنٹیمنٹ زون میں باہر سے نہ کسی کو آنے کی اجازت ہے اور نہ ہی کسی کو باہر جانے کی اجازت ہے، اس بنا پر بنگلور سے آئے ہوئے بھٹکل کے تمام لوگوں کو مرڈیشور میں ہی کورنٹائن میں رکھا گیا ہے انہوں نے کہا کہ مرڈیشور جماعت نے اس تعلق سے اپنا بھرپور تعاون پیش کیا ہے۔
شراوتی کونسل نے بھی کیا تعاون: بنگلور سے آئی ہوئی بس جب گیر سوپا کے ایک جنگل میں کھڑی کی گئی تھی تو مسافروں کا بہت برا حال تھا، مگر اس موقع پر شراوتی کونسل کے ذمہ داران کو خبر ملتے ہی کونسل کے سکریٹری جناب مظفر صاحب نے دیگر ذمہ داران کو ساتھ لے کر فوری جائے وقوع پر پہنچ گئے اور اپنی جانب سے کھانا پانی تقسیم کیا ۔ شراوتی کونسل کی جانب سے سحری میں بھی کھانا سپلائی کرنے کا منصوبہ تھا مگر پتہ چلا کہ رات کو ہی ان لوگوں کو ہوناور لے جایا گیا ہے۔