بھٹکل کے آفاق لنکا کی پاکستانی شہریت والی بیوی کا ویزاہندوستانی وزارت خارجہ نے کردیا منسوخ۔ ملک چھوڑنے کا دیا حکم؛ تین چھوٹے بچوں کو چھوڑ کر کیسے جائے گی پاکستان ؟ بیوی کا سوال
بھٹکل27/اگست (ایس او نیوز) ہندوستان اور پاکستان کے درمیان گذشتہ چند ماہ سے ہورہی ایک دوسرے کے خلاف بیان بازیوں اور آپسی چپقلش بالخصوص کشمیر کے معاملات کو لے کر دو ملکوں کے درمیان پائی جانی والی تلخیوں کے بعد اُن پاکستانی خواتین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جو ہندوستانی شہریوں کے ساتھ شادی کرکے بھٹکل میں برسہا برس سے مقیم ہیں۔
ایک اطلاع کے مطابق 16پاکستانی شہری بھٹکل میں موجود ہیں۔جن میں دو بچے ہیں اور بقیہ اپنے خاندانی رشتوں کی بنیاد پر یہاں پر شادی رچاکر اپنی سسرال میں رہنے والی خواتین ہیں۔
ایسے میں خبر ملی ہے کہ دو ماہ قبل ایک پاکستانی شہری ارسلا عبیرہ کی ویزا کی مدت توسیع کرنے کی عرضی کو مرکزی وزارت خارجہ نے منسوخ کردیا ہے اور اُسے جلد سے جلد ملک چھوڑ نے کا حکم جاری کیا ہے۔ عبیرہ ہندوستان سے وزٹ ویزا حاصل کرکے پنجاب کے اٹّاری سرحد سے ملک میں داخل ہوکر بھٹکل پہنچی تھیں۔اس کے بعد وہ طویل المدتی ویزا پر بھٹکل میں ہی مقیم رہیں۔
خیال رہے کہ بھٹکل سے خاندانی تعلق رکھنے والی مگر پاکستانی شہری ارسلہ عبیرہ کی شادی 2006میں بھٹکل کے اسماعیل آفاق لنکا عرف ڈاکٹر آفاق لنکا سے ہوئی تھی اور اس کا شوہر دہشت گردی کے الزام میں 2015 سے جیل میں بند ہے۔ فی الحال ان کے تین بچے ہیں۔ اب وزارت خارجہ کے تازہ فیصلے کے بعد عبیرہ کے لئے اپنے اصل ملک پاکستان کی طرف واپس لوٹ جانا لازمی ہوگیا ہے۔ واپسی کے دستاویزات، ٹکٹ اور دیگر ضروری امور انجام دینے کے لئے انہیں کچھ مہلت دی گئی ہے۔اس دوران ارسلہ عبیرہ کے گھر والوں کی طرف سے اس حکم کے خلاف قانونی طور پر جدوجہد کرنے کے امکانات بھی نظر آ رہے ہیں۔
میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق اُترکنڑا ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ کی طرف سے عبیرہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وزارت داخلہ کے اس فیصلے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔ جس کے بعد عبیرہ کی جانب سے سفر کے دستاویزات تیار کرنے کے لئے کچھ مہلت طلب کیے جانے کی بات معلوم ہوئی ہے۔
اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے ارسلہ عبیرہ نے بتایا کہ ان کے تینوں بچے 12 سال سے کم عمر کے ہیں اور وہ سبھی ہندوستانی شہری ہیں، ایسے میں اُسے ہندوستان چھوڑنے کے لئے کہا گیا ہے، اُس نے پوچھا کہ وہ اپنے چھوٹے چھوٹے تین بچوں کو ہندوستان چھوڑ کرکیسے جاسکتی ہیں ؟ آفاق کے ایک قریبی رشتہ دار نے بتایا کہ تین چھوٹے چھوٹے بچوں کو انڈیا میں چھوڑ کر جانے سے ظاہر ہے بچے یتیم ہوجائیں گے، اُن کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں رہے گا، ایسے میں وزارت خارجہ کو چاہئے کہ وہ تمام حالات کو دیکھتے ہوئے ویزا کی تجدید کو لے کر دوبارہ غور کرے۔
واضح رہے کہ بھٹکل میں رہائش اختیار کرنے والے سبھی 16 پاکستانی شہری دراصل بنیادی طور پر بھٹکل ہی سے تعلق رکھنے والے خاندان کے لوگ ہیں لیکن تقسیم ہند کے بعد یہ لوگ پاکستان کی طرف ہجرت کر گئے تھے۔مگر بھٹکل سے شادی کا رشتہ جوڑ کر یہاں گزشتہ 30برسوں سے قیام کرنے والے بھی موجود ہیں۔ان میں سے صرف ایک کو ہندوستانی شہریت حاصل ہوئی ہے۔بقیہ لوگ طویل المدتی ویزا پر بھٹکل میں مقیم ہیں۔یہ لوگ ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کے لئے مسلسل درخواستیں دیتے رہے ہیں، لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ہندوستان اور پاکستان کی سرحد پر نہ ختم ہونے والا تناؤ یہاں رہنے والے پاکستانی شہریوں کو بے سہارا کردیا ہے۔ اب کشمیر کے مسئلے پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اس وجہ سے یہاں پر مقیم تقریباً تمام پاکستانی شہریوں کے لئے اپنے سسرال کو الوداع کہنے اور واپس اپنے ملک لوٹ جانے کی نوبت آنے کے امکانات واضح ہوگئے ہیں۔فی الحال جن لوگوں کے ویزا کی تجدید ہوچکی ہے وہ لوگ کچھ اطمینان کی سانس لے رہے ہیں۔