بھٹکل 17/فروری (ایس او نیوز) پڑوسی علاقہ شیرور میں ٹول گیٹ پر گاڑیوں سے ٹیکس وصول کرنے کی شروعات کے ساتھ ہی بھٹکل سے مینگلور سرکاری والوو بس کی ٹکٹ میں 11 روپئے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اب بھٹکل سے مینگلور جانے والوں کے لئے یا واپس آنے والوں کے لئے 261 روپئے کی ٹکٹ خریدنی پڑے گی۔
خیال رہے کہ والوو بس پرمینگلور کا سفر نہایت آرامدہ ہے، اے سی بس اور آرامدہ سیٹوں پر تین گھنٹے کی مسافت میں تھوڑی بھی تھکاوٹ نہیں ہوتی، مگر اس تعلق سے مینگلور۔بھٹکل بار بار سفر کرنے والوں کا کہنا ہے کہ نئی قیمت بے حد زیادہ ہے۔ ان کے مطابق دور دراز سے بھٹکل ہوکر مینگلور جانے والی سرکاری بس بھی مینگلور پہنچنے کے لئے تین گھنٹے کا ہی وقت لیتی ہے، جس کے لئے صرف 155 روپیہ چارج کیا جاتا ہے، لیکن والوو بس پر 261 روپیہ بے حد مہنگا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھٹکل سے مینگلور کے لئے پرائیویٹ بسوں کا نرخ صرف 140 روپیہ ہے، البتہ یہ بس رُکتے رُکتے جاتی ہے۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ صبح پانچ بجے اور چھ بجے کے درمیان ممبئی سے مینگلور جانے والی پرائیویٹ بسیں بھی 200 روپیہ چارج کرتے ہیں اور یہ بس دو سے ڈھائی گھنٹوں کے اندر مینگلور پہنچادیتے ہیں۔البتہ والوو بس مریضوں اور بڑے بزرگوں کے لئے بہتر ہیں کیونکہ والوو بسوں پر دھکم دھکی نہیں ہوتی اور مسافر آرام سے سیٹوں پر بیٹھ کر سفر کرسکتے ہیں۔ اسی طرح بالخصوص ائیرپورٹ جانے یا ائرپورٹ سے آنے والوں کے لئے بھی والوو بس بہتر ہےجس میں لگیج رکھنے کی بھی خصوصی سہولت ہے۔
یاد رہے کہ مارچ 2017 میں جب والوو بس سروس شروع ہوئی تھی تو تب مینگلور۔بھٹکل ٹکٹ کی قیمت 225 روپیہ تھی، مگرعوام کو راغب کرنے کے لئے ٹکٹ کا نرخ گھٹا کر 200 روپیہ کیا گیا تھا، مگر جیسے ہی لوگ جوق درجوق ان بسوں پر سفر کرنا شروع کیا اور دیگر بسوں کے بجائے والوو بسوں کو ہی ترجیح دینا شروع کیا تو سن 2018 میں نرخ سیدھے 250 روپئے کردیا گیا۔ اُس وقت بھی ٹکٹ کی قیمت اچانک بڑھانے کو لے کر کئی ایک اداروں کی طرف سے آواز بلند کی گئی تھی اور سرکار کو نرخ کم کرنے یادداشت بھی پیش کی گئی تھی، مگر نہ سرکار اور نہ ہی KSRTC نے ان پر کوئی غور کیا، اب شرور میں ٹول ناکہ پر ٹیکس کی شروعات کے ساتھ ہی پھر ایک بار والوو بس کے نرخ میں اضافہ کیا گیا ہے ، جس پر عوام میں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے اور کے ایس آر ٹی سی حکام سے اپیل کی جارہی ہے کہ نرخ میں مزید اضافہ نہ کیا جائے۔
اس تعلق سے سوشیل میڈیا پر بحث بھی شروع ہوگئی ہے جس میں کئی لوگ کچھ دنوں کے لئے ہی سہی والوو بسوں کا بائیکاٹ کرنے اور دیگر بسوں پر سفر کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں تاکہ سرکار اور کے ایس آر ٹی سی حکام بس کی ٹکٹ کے کرایہ میں کمی کرنے کی طرف توجہ دے سکے۔