نئی دہلی، 15/مئی (ایس او نیوز /ایجنسی) مدھیہ پردیش میں قبائلی امور کے وزیر وجے شاہ کی جانب سے کرنل صوفیہ قریشی کے بارے میں دیے گئے نہایت قابل اعتراض اور شرمناک بیان پر ملک بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے اس بیان کی سخت مذمت کی ہے جبکہ سوشل میڈیا پر عوام کی بڑی تعداد کرنل صوفیہ کے حق میں آواز بلند کر رہی ہے۔ کانگریس نے اس معاملے کو لیکر نہ صرف ملک گیر سطح پر احتجاج کا اعلان کیا ہے بلکہ بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ عوامی دباؤ اور سیاسی ہلچل کے درمیان مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لیا اور ریاستی پولیس کے ڈی جی پی کو حکم دیا کہ وجے شاہ کے خلاف چار گھنٹوں کے اندر ایف آئی آر درج کی جائے۔ عدالت کے سخت رویے کے بعد ریاستی حکومت حرکت میں آئی اور بالآخر وجے شاہ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ عدالت نے واضح طور پر کہا کہ اس طرح کے غیر اخلاقی اور توہین آمیز بیانات کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیے جا سکتے۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے جسٹس اتُل شری دھرن کی ڈویژنل بنچ نےریاستی وزیر کے متنازع بیان پر کہا کہ و جے شاہ پر ایف آئی آر فوراً درج ہونی چا ہئے اور کل صبح سب سے پہلے اس معاملے پر سماعت کی جائے گی۔ عدالت کے ذریعہ ڈی جی پی کو ہدایت دینے کی وجہ سے وجے شاہ کیلئے ایک اور مصیبت کھڑی ہو گئی ہے کیوں کہ اس سے قبل پورے ملک سے ان کے بیان کی شدید مذمت ہو رہی تھی اور کرنل صوفیہ کو غیر معمولی حمایت مل رہی تھی ۔ سوشل میڈیا سے لے کر ٹی وی چینلوں تک سبھی کرنل صوفیہ کی حمایت میں آگئے ہیں۔
اس سے قبل ایم پی کانگریس کے صدر جیتو پٹواری سمیت کانگریس کا نمائندہ وفد شیاملا ہلز تھانے پہنچا اور وجے شاہ کے خلاف ملک سے غداری کا معاملہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس اس معاملے میں۱۵؍ مئی کو مدھیہ پردیش کے سبھی تھانوں میں شکایت بھی درج کروائے گی۔ جیتو پٹواری نے کہا کہ وجے شاہ نے فوج کی توہین کی ہے، ایک خاتون کی توہین کی ہے اور سب سے بڑی بات انہوں نے پورے ملک کی توہین کی ہے۔ انہیں ایک منٹ بھی وزارتی عہدہ پر رہنے کا حق نہیں ہے۔ ان کے بیان سے ملک کے لوگوں میں شدید غصہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے تھانے میں درخواست دی ہے اور ساتھ ہی وزیر اعظم مودی اور وزیر اعلیٰ موہن یادو کو بھی خط لکھا ہے تاکہ اس ذہنیت کے شخص کو فوراً کابینہ سے ہٹایا جائے اور پارٹی سے بھی برخاست کیا جائے۔ اس معاملے میں کانگریس پارٹی نے دبائو بناتے ہوئے سچن پائلٹ کو میدان میں اتاراجنہوں نے وجے شاہ کی فوری برطرفی کا مطالبہ کیا اور بی جے پی سے پوچھا کہ وہ اب تک اپنے عہدے پر برقرار کیسے ہیں؟ اس معاملے میں تنازع بڑھتا ہوا دیکھ کر وجے شاہ نے معافی مانگ لی ہے لیکن اس میں بھی انہوں نے براہ راست معافی نہیں مانگی ہے بلکہ صرف اتنا کہا ہے کہ وہ اپنے بیان کیلئے افسوس ظاہر کرتےہیں۔ ان کے کہنے کا وہ مطلب نہیں تھا۔