
نئی دہلی، 7/مئی (ایس او نیوز ) 22 اپریل کو جموں و کشمیر کے خوبصورت سیاحتی مقام پہلگام میں ایک افسوسناک دہشت گردانہ حملہ ہوا، جس میں 26 بے گناہ شہری ہلاک ہو گئے۔ ان میں زیادہ تر افراد مختلف ریاستوں سے تعلق رکھنے والے سیاح تھے جو پہاڑوں کی خوبصورتی کا لطف اٹھانے کے لیے آئے تھے۔ ممبئی کے 26/11 حملے کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب اتنی بڑی تعداد میں شہریوں کی جان گئی۔ اس حملے کے بعد پورے ہندوستان میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی، اور عوام پاکستان کی حمایت یافتہ دہشت گردی کے خلاف شدید ردعمل ظاہر کر رہے تھے، جب کہ بدلے کی خواہش ہر دل میں موجود تھی۔
ہندوستان نے اس حملے کا جواب دینے میں صرف 15 دن کا وقت لیا۔ 6 مئی کی رات، ہندوستانی فضائیہ نے ’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر میں موجود 9 سے زیادہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا۔ ان فضائی حملوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانے مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے، اور پاکستان کو ایک واضح پیغام دیا گیا کہ شہریوں کی ہلاکت کا جواب بھگتنا پڑے گا۔
اس کامیاب کارروائی کے سلسلہ میں حکومت ہند کی جانب سے ایک اہم پریس کانفرنس کی گئی، جس میں تین نمایاں شخصیات نے شرکت کی، خارجہ سیکریٹری وکرم مسری، کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ۔ ان دونوں خواتین افسران نے نہ صرف آپریشن کی تفصیلات دنیا کے سامنے رکھیں بلکہ ہندوستانی فوج کی طاقت اور عزم کا بھرپور مظاہرہ بھی کیا۔
ویومیکا سنگھ، جو 18 دسمبر 2004 کو ہندوستانی فضائیہ میں کمیشن حاصل کرنے والی پہلی خواتین افسر ہیں، آج ملک کی بہترین ونگ کمانڈروں میں شمار کی جاتی ہیں۔ انہیں چیٹا اور چیٹک جیسے لڑاکا ہیلی کاپٹروں کے اُڑانے کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔ 2017 میں ونگ کمانڈر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد، انہوں نے ہزاروں گھنٹوں کی فلائنگ مکمل کی ہے۔
ویومیکا سنگھ کا کہنا ہے کہ چھٹی جماعت میں ہی انہوں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ فضائیہ میں شمولیت اختیار کریں گی، کیونکہ ان کے نام کا مطلب ہی ’’جو آسمان پر عبور حاصل کرے‘‘ تھا، اور یہی خواب انہوں نے اپنے دل میں بسایا تھا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب انہوں نے یو پی ایس سی کے ذریعے فضائیہ میں شمولیت اختیار کی، تو اس وقت خواتین کی تعداد نہایت کم تھی، لیکن ان کے عزم میں کمی نہیں آئی۔ 2021 میں، وہ اس ونگ کمانڈروں کی ٹیم کا حصہ بنیں، جس نے ماؤنٹ منیرنگ کو سر کیا، جو ایک تاریخی کامیابی تھی۔
کرنل صوفیہ قریشی، جو پریس کانفرنس کے دوران اردو اور ہندی زبان میں تفصیلی معلومات فراہم کرنے والی پہلی خاتون آفیسر ہیں، نے دنیا کو بتایا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے کون سے اڈے موجود ہیں اور ان پر کس طرح حملہ کیا گیا۔ وہ کور آف سگنلز سے وابستہ ہیں اور اس وقت 35 برس کی عمر میں ہندوستانی فوج کی طرف سے کسی بھی بین الاقوامی ملٹری ایکسرسائز کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون آفیسر ہیں۔
2016 میں ہونے والی ’فورس 18‘ ملٹری ڈرل میں کرنل قریشی نے نہ صرف شرکت کی بلکہ ہندوستانی دستے کی قیادت بھی کی۔ وہ ایک عسکری خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور بایو کیمسٹری میں ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ انہوں نے تقریباً 6 سال اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت کانگو میں بھی اپنی خدمات انجام دیں۔
آپریشن سندور کی کامیابی ایک شاندار منصوبہ بندی اور ہم آہنگی کا نتیجہ ہے۔ ہندوستانی فضائیہ نے خفیہ معلومات، درست ہدف کی شناخت اور مختلف محکموں کے درمیان مکمل ہم آہنگی کے ذریعے دہشت گردی کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا۔ ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ اور کرنل صوفیہ قریشی جیسے افسران نے نہ صرف اس مشن کی کامیابی کو یقینی بنایا بلکہ اپنی قیادت کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ہندوستان اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔
سوشل میڈیا پر ان دونوں خواتین افسران کی شجاعت، قیادت اور علم کی بھرپور تعریف کی جا رہی ہے۔ ان کے حوصلے نے لاکھوں ہندوستانیوں کو فخر کا احساس دلایا ہے۔ یہ پریس کانفرنس محض ایک رسمی بیان نہیں تھی بلکہ اس نے یہ واضح کر دیا کہ نئی نسل کی ہندوستانی خواتین افسران دشمن کے خلاف کسی بھی محاذ پر کھڑے ہونے کے لیے تیار ہیں۔