بھوپال، 18/ مئی (ایس او نیوز /ایجنسی) مدھیہ پردیش میں 2009ء میں ایم بی بی ایس کے داخلہ امتحان کے تعلق سے ایک بڑا گھوٹالہ سامنے آیا تھا جس میں بھوپال کی سی بی آئی عدالت نے ہفتہ کے روز اہم فیصلہ سنایا۔ مدھیہ پردیش پی ایم ٹی 2009ء کے امتحان میں فرضی طریقے سے سلیکشن کے معاملے میں عدالت نے 11 ملزمین کو قصوروار قرار دیا ہے۔ خصوصی جج سچن کمار گھوش کی عدالت نے تمام خاطیوں کو 3-3 سال قید کی سزا سنائی ہے اور 16-16 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ اس معاملے کی تفتیش پہلے ایس ٹی ایف کے سپرد تھی، جسے بعد میں سپریم کورٹ کے حکم پر سی بی آئی کے حوالے کیا گیا۔ اس گھوٹالے کے پس منظر میں اُس وقت کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ مدھیہ پردیش کا ویاپم گھوٹالہ بھوپال کے گاندھی میڈیکل کالج میں 2009ء کے ایم بی بی ایس داخلہ امتحان سے متعلق ہے، جس میں فرضی امتحان دہندگان اور سالورس کی مدد سے داخلہ دلانے کی سازش کی گئی تھی۔ ان میں 4 امیدوار وکاس سنگھ، کپل پارٹے، دلیپ چوہان اور پروین کمار شامل تھے جنھوں نے ایم بی بی ایس میں داخلے کے لیے سالورس کے ذریعے امتحان دیا تھا۔ 5 سالورس ناگیندر کمار، دنیش شرما، سنجیو پانڈے، راکیش شرما اور دیپک ٹھاکر ایسے افراد تھے جنھوں نے اصل امتحان دہندگان کی جگہ بیٹھ کر امتحان دیا، جبکہ ایک بچولیہ ستیندر سنگھ اس پورے نیٹ ورک کا ماسٹر مائنڈ تھا۔
ذرائع کے مطابق یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد راجدھانی کے کوہِ فضا تھانہ میں 2012ء میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس پر اب سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 419، 420، 467، 468 اور 471 دفعات کے تحت اور انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت ملزمین کو قصوروار قرار دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ تعلیم اور طب جیسے سنجیدہ شعبے میں اس طرح کی دھوکہ دہی سماج کے لیے خطرناک ہے، اور اسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ مدھیہ پردیش میں ویاپم گھوٹالہ ایک بڑا دھوکہ ہے، جس میں وسیع پیمانے پر بدعنوانی ہوئی تھی۔ اس میں حکومت کی جانب سے منعقد کیے جانے والے کئی بھرتی امتحانات میں امیدواروں کی جگہ فرضی افراد نے امتحانات دیے تھے۔ ویاپم گھوٹالہ سامنے آنے کے بعد کئی افسران کے ساتھ ساتھ سیاسی لیڈران بھی اس کی زد میں آئے تھے۔