منگلورو:22/جولائی (ایس اؤنیوز) مغربی بنگال اور بہار سے تعلق رکھنے والے 43 بچے جیسے ہی آج سنیچر کو مینگلور ریلوے اسٹیشن پہنچے، پولس نے اُنہیں شکوک و شبہات کی بنیاد پر اپنی تحویل میں لے لیا، پوچھ تاچھ کے بعد پتہ چلا کہ یہ بچے منگلور اور اُڈپی اضلاع کے مختلف مدرسوں میں زیرتعلیم ہیں اور چھٹیاں گذارنے کے بعد واپس مدرسوں کے لئے آئے تھے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق منگلورو کے مسعود کے ایم کے مدرسہ میں زیر تعلیم 30طلبا کی ان کے اتالیق کی سرپرستی میں شناختی کارڈوں کی جانچ کے بعد انہیں مدرسہ روانہ کیا گیا ۔ بقیہ 13طلبا میں سے 2مغربی بنگال اور 11بہارسے تعلق رکھتے ہیں ان طلبا کی عمر 11سے 17سال کے درمیان بتائی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان بچوں کو اُڈپی ریلوے اسٹیشن پر ہی اترنا تھا لیکن غلطی سے منگلور و ریلوے اسٹیشن پر اترے تو پولس کی تحویل میں چلے گئے ، ان میں سے 8 بچوں کے پاس آدھارکارڈ تھا تو بقیہ طلبا کے پاس دوسرے شناختی کارڈ تھے۔ اسی کے ذریعے ان کے متعلقہ مدرسہ سے رابطہ کیا گیا ۔ اور ان کے پہنچنے تک ان بچوں کو بوندویل مرکز برائے اطفال میں رہنے کا انتظام کیا گیا۔
رات 30-08 بجے جب اُڈپی ضلع ادیاور کے کلیم ایجوکیشن اینڈ ویلفئیرٹرسٹ عربک مدرسہ کے ذمہ داران منگلورو پہنچے تو طلبا کو لے کر پیدا ہوئے شکوک دورہوئے اور ذمہ دار انہیں اپنے مدرسہ لے گئے۔ ٹرسٹ ممبر عبدالعزیز نے بتایا کہ یہ بچے بہار سے 19جولائی کو نکلے تھے ، اس وقت ان کے سرپرستوں اور والدین نے ہم سے کہاتھا کہ ہم ان کے ساتھ ہیں لیکن آخری لمحات میں انہوں نے موبائیل پر رابطہ کرکے بتایا کہ بچوں کے ساتھ کوئی نہیں ہے ، فلاں ٹرین کے ذریعے انہیں بھیجنےکی اطلاع دی۔ ہمیں منگلورو ریلوے اسٹیشن پہنچنے میں دیری ہونے سے معاملہ پیچیدگی کا شکار ہوگیا۔ اس سلسلے میں یہ بات سامنے آئی کہ جب بچے پولس اسٹیشن پر پولس کی تحویل میں لئے گئے تو اس کی اطلاع پا تے ہی پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ذمہ داران نواز اُلال اور مسعود اگناڑی نے ریلوے اسٹیشن پہنچ کر معاملہ کو سلجھانے میں تعاون کرنے کے ساتھ ساتھ بچوں کے لئے بھی مناسب انتظامات کئے۔