کاروار: کیاضلع کانگریس میں کرسیوں سے چپکے ہوئے عہدیداروں کا دربارختم ہوگا؟
کاروار30؍جولائی (ایس او نیوز)ریاستی سطح پر کانگریس کے نئے صدر کے انتخاب کے ساتھ ہی ضلعی سطح پر بھی اس کی تنظیم نو کا سلسلہ چل پڑنے والا ہے ۔جس کی وجہ سے برسہا برس سے بلاک کانگریس اور دیگر عہدوں پر چپکے ہوئے عہدیداروں کو کرسیاں خالی کرنی پڑ سکتی ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ضلعی سطح پر کانگریس پارٹی میں بلاک کانگریس کے عہدے پر 10سے13سال تک قبضہ جماکر بیٹھے ہوئے لوگ موجود ہیں۔ کچھ لوگ ان کرسیوں سے جیسے چپک کر رہ گئے ہیں۔اس سے پہلے جب بھی عہدیدار بدلنے کا موقع آتا ہے تو کسی نہ کسی وجہ سے تبدیلی ٹل جاتی تھی اور وہی عہدیدار اپنے منصب پر برقرار رہتے آ رہے تھے۔اب ریاستی صدر کے بطور ڈاکٹر پرمیشورکی میعاد ختم ہوکر جب دنیش گنڈو راؤ نے یہ عہدہ سنبھالا ہے تو پھر ضلعی سطح پر بلاک کانگریس کے عہدیداروں میں تبدیلی ہونا یقینی نظر آتا ہے۔کیونکہ آئندہ چند مہینوں بعد پارلیمانی الیکشن کا سامنا کرنا ہے ۔ ایسے میں کانگریس پارٹی کو ٹھہرے ہوئے پانی کے تالاب کے بجائے موجیں مارتے ہوئے سمندر میں بدلنا ہوگا۔ اسی وجہ سے ہر سطح پر پارٹی کو متحرک اور فعال بنانے کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر نے تمام بلاک کانگریس صدور کو تبدیل کرکے ان کی جگہ پر نئے لیڈروں کو متعین کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔بتایاجاتا ہے کہ ملکی سطح پر راہل گاندھی نے کانگریس صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پارٹی میں تنظیمی طورپرنوجوانوں کو آگے لانے کاجو طریقہ اپنایا ہے ، وہی انداز ریاست میں ضلعی سطح پر بھی اپنایا جائے گا۔
لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ پارٹی کے اندر باہمی اتفاق رائے سے یہ عہدے پُر نہیں کیے جاتے ہیں ، بلکہ علاقے کے بڑے سیاسی لیڈران کے قریبی لوگوں کے اثر ورسوخ کی بنیاد پر ان کے پسندیدہ فرد کوبلاک کانگریس صدر کے بطور نامزد کیا جاتا ہے۔ اگر ضلع شمالی کینرا کی بات کریں تو یہاں پر دو بڑے سیاسی لیڈروں کا اثر و رسوخ پارٹی کارکنان کو دو گروہوں میں بانٹے ہوئے ہے۔ ایک مارگریٹ آلوا کے زیر اثر گروہ ہے تو دوسرا گروہ آر وی دیشپانڈے سے قریبی تعلقات رکھنے والوں کا ہے۔ اب بلاک کانگریس کے عہدوں کو پُر کرتے وقت بھی یہی اثر و رسوخ اپنا رنگ دکھانے والا ہے۔مگر سمجھاجارہا ہے کہ دنیش گنڈو راؤ کے نئے منصوبے پر عمل در آمد کی وجہ سے برسہابرس سے بلاک کانگریس صدر کی کرسی پر چپکے ہوئے افراد کو اپنی جگہ خالی کرنی پڑے گی۔اور نئے چہروں سے کانگریس پارٹی میں نئی جان ڈالنے کی کوشش کی جائے گی۔