اُترپردیش میں اسمبلی الیکشن سےعین قبل بی جے پی لیڈر کیوں پارٹی چھوڑ رہے ہیں؟ کیا بی جے پی نے ہندو مسلم کشیدگی پیدا کرکے انتخابی جیت حاصل کی تھی ؟

Source: S.O. News Service | Published on 18th January 2022, 1:04 PM | ملکی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

لکھنؤ، 18؍ جنوری (ایس او نیوز؍ایجنسی) گزشتہ کچھ دنوں میں، اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے تین وز یر، سوامی پرساد موریہ، دارا سنگھ چوہان اور دھرم سنگھ سینی نے استعفیٰ دے دیا ہے اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ ان کے ساتھ ہی بی جے پی کے کئی ایم ایل ایز بھی اسی راستے پر چل پڑے ہیں ۔امکان ہے کہ یہ تعداد بڑھ بھی سکتی ہے۔ان کے بی جے پی چھوڑنے کی وجوہات اور اس کی انتخابی اہمیت کا تجزیہ کرنا ضروری ہے۔

 اکثر کہا جاتا  ہے کہ بی جے پی نے ہندو مسلم کشیدگی پیدا کرکے انتخابی جیت حاصل کی ہے، لیکن اب اسی کے ساتھ  ایک اور بات سامنے آرہی ہے کہ پارٹی نے ہندوؤں میں ذات پات کے درمیان خلیج پیدا کرکے بھی اپنی کامیابی کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت، پارٹی نے  اتر پردیش میں اونچی ذات کے ووٹروں کے ساتھ غیر یادو پسماندہ ذاتوں،جاٹو برداری  اور شیڈول کاسٹ کے کچھ لوگوں کو اپنے ساتھ جوڑ لیا تھا۔
 اس سماجی گٹھ جوڑ کیلئے بی جے پی نے دیگر پارٹیوں سے غیر یادو او بی سی، خاص طور پر انتہائی پسماندہ ذاتوں (ایم بی سی) کے لیڈروں کو اپنے ساتھ لیا تھا۔ ان میںسوامی پرساد موریہ، دارا سنگھ چوہان اور دھرم سنگھ سینی  جیسے لیڈروں کا شمار ہوتا ہے۔ موریہ کا کشواہا، شاکیہ، سینی اور نونیا طبقے میں خاص اثر ہے۔ یہ ذاتیں پوروانچل، اودھ، بندیل کھنڈ، روہیل کھنڈ، برج اور مغربی اتر پردیش میں موجود ہیں اور الیکشن پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

 اسی طرح دارا سنگھ چوہان کی انتخابی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ۲۰۱۵ء میں بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد انہیں پارٹی کے نیشنل او بی سی مورچے کا صدر بنادیا گیا تھا۔

 اگرچہ اتر پردیش میں انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے فوراً بعد بی جے پی چھوڑنے والے لیڈروں کا عمل شروع ہوگیا، لیکن ان کے پارٹی چھوڑنےکی قیاس آرائیاں گزشتہ سال جولائی ہی سے چل رہی تھیں۔ اس کی ۵؍ اہم  وجوہات ہیں۔

  پہلی وجہ: حکومت مخالف رجحان اور عوام کے درمیان پائی جانے والی ناراضگی کے پیش نظر بی جے پی اپنے کئی موجودہ ایم ایل ایز کا ٹکٹ کاٹنے کا اشارہ دے چکی ہے۔ اس کی وجہ سے بیشتر لیڈروں بالخصوص اُن  لیڈروں میں جو دوسری پارٹیوں سے بی جے پی میں آئے ہیں، ایک طرح کاخوف پیدا ہوگیا ہے۔ وہ اپنے لیڈروں  (جن کے ساتھ وہ بی جے پی میں شامل ہوئے تھے) پر دباؤ ڈال رہے تھے کہ وہ ان کی امیدواری بچانے کیلئے پارٹی چھوڑ دیں اور کسی جیتنےو الی پارٹی میں شامل ہوں۔

 دوسری وجہ: ریزرویشن پالیسی میں بار بار کی گئی ہیرا پھیری سے پسماندہ اور درج فہرست ذاتوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ میں شدید بے چینی پائی جارہی  ہے۔ یہ طلبہ گزشتہ ایک سال سے لکھنؤ میں احتجاج کر رہے ہیں۔ وہ ان وزیروں سے ریزرویشن پالیسی میں بار بار کی جانے والی ہیرا پھیری کی شکایت کرتے رہے ہیں۔ نوجوانوں میں پائی جانے والی اس ناراضگی نے ان کے لیڈروں میں خوف پیدا کردیا ہے کہ کہیں وہ اپنی حمایت ہی نہ کھو بیٹھیں۔

  تیسری وجہ: ایم بی سی لیڈروں کی ایک دیرینہ شکایت رہی ہے کہ یادو  برادری کے لوگ  دیگر پسماندہ طبقے (او بی سی) کے زیادہ تر ریزرویشن کو کھا جاتی ہے۔بی جے پی نے او بی سی ریزرویشن کو دو حصوں میں تقسیم کرنے اور۱۷؍ انتہائی پسماندہ ذاتوں کو درج فہرست ذات کے زمرے میں ڈالنے کا وعدہ کیا تھا لیکن پارٹی اپنا   وعدہ پورا نہیں کر سکی۔

 چوتھی وجہ: سوامی پرساد موریہ، دارا سنگھ چوہان اور دھرم سنگھ سینی کے حامی اور ووٹر زیادہ تر چھوٹے اور معمولی کسان ہیں۔ موریہ، شاکیہ، کشواہا اور سینی روایتی طور پر سبزیاں اگاتے ہیں اور انہیں مقامی بازاروں میں فروخت کرتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ بننے کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ نے  بڑے جانوروںکے ذبیحہ پر جو سختی کی،ا س کی وجہ سے ان کی کھیتیاں تباہ ہوگئی ہیں۔ بی جے پی کی اس پالیسی نے آوارہ جانوروں کا مسئلہ پیدا کردیا ہے، جو چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کیلئے ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے جن کی فصلیں تباہ ہو رہی ہیں۔ اس کے علاوہ اتر پردیش میں آوارہ جانوروں کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں کئی انسانی جانوں کا اتلاف ہوا ہے۔کسان اس مسئلے کو لے کر شکایت کرتے رہے ہیں لیکن یوگی حکومت کوئی مسئلہ حل نہیں کر پائی ہے۔ حکومت نے گوشالوں کی تعمیر کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں رہا۔کسانوں کا غصہ زیادہ تر آدتیہ ناتھ کے خلاف ہے کیونکہ وہ انہیں اس مسئلے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

 پانچویں وجہ:یوگی آدتیہ ناتھ کے کام کرنے کے  آمرانہ انداز نے بھی ایم بی سی لیڈروں کو مایوس کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پر الزام ہے کہ وہ اپنے کابینی  ساتھیوں کے بجائے بیوروکریسی کی مدد سے حکومت چلاتے ہیں۔  اس طرح کے کام کرنے کے انداز نے اقتدار میں رہنے کے باوجود ان لیڈروں میں بے بسی کا احساس پیدا کیا ہے۔ وہ سمجھتے رہے کہ وہ وزیر ہیں لیکن ان کی آواز نہیں سنی گئی۔

 ایسے میں اترپردیش میں طرح طرح کے سوال کئے جارہے ہیں۔کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کیا ان لیڈروں کے منحرف ہونے سے انتخابی نتائج پر کوئی فرق پڑے گا؟ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مغربی بنگال کے انتخابات کے دوران بی جے پی  میں جوق درجوق لیڈروں کی شمولیت کے بعد بھی حکمراں ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ یہ بات درست ہے لیکن اترپردیش کے حالات مغربی بنگال کے برعکس ہیں۔ وہاں ترنمول کے خلاف عوام میں ناراضگی نہیں تھی جبکہ یہاں پر ہے۔ اس کے علاوہ  اتر پردیش میں ذات پات کی بنیاد پر بھی ووٹنگ کا  رجحان رائج ہے،اس کی وجہ سے گمان غالب ہے کہ  یہاں پر بڑی تبدیلی  دیکھنے کو مل سکتی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...