لکھیم پور کھیری سانحہ کو2 سال مکمل مگر انصاف کا انتظار طویل تر، مقدمہ سست روی کا شکار
نئی دہلی، 2/اکتوبر (ایس او نیوز/ایجنسی) دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے احتجاج کے دوران لکھیم پور کھیری میں کسانوں کو گاڑیوں سے کچل دینے کے دل دہلادینےوالی واردات کو منگل۳؍ اکتوبر کو۲؍ سال مکمل ہوجائیں گے۔اس حادثے میں ۴؍ کسانوں سمیت ۸؍ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ تکونیہ پولیس اسٹیشن میں درج مقدمے کی عدالت میں شنوائی جس رفتار سےہورہی ہے،اسے دیکھتے ہوئے اندازہ ہے کہ فیصلہ آنے میں ۴؍ سے ۵؍ سال لگ سکتے ہیں۔ کلیدی ملزم آشیش مشرا جو مرکزی وزیر اجے مشرا ٹینی کا بیٹا ہے، سانحہ کے ۶؍ دن بعد شدید احتجاج کے نتیجے میں ۹؍ اکتوبر کو گرفتار ہواتھا مگر کچھ عرصہ جیل میں رہنے کے بعد وہ ضمانت پر رہا ہوچکاہے اور آزاد گھوم رہا ہے۔ مقدمے کی شنوائی سست روی کا شکا رہے۔ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق ۸؍ سے ۱۰؍ دنوں میں ایک بار شنوائی ہوتی ہے۔ سماعت کی رفتار کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ۱۷۱؍ گواہوں میں سے اب تک صرف ۴؍ گواہوں نے عدالت میں پیش ہوکر اپنے بیانات درج کرائے ہیں۔
یاد رہے کہ دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے احتجاج کے دوران ۳؍ اکتوبر ۲۰۲۱ء کو یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ جب لکھیم پور کھیری کے دورے پر تھےتو ان کی توجہ اپنے مطالبات کی جانب مرکوز کرانے کیلئے کسانوں کے ایک گروپ نے لکھیم پور کھیر ی میں بھی احتجاج کا فیصلہ کیا تھا۔تکونیہ پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر کے مطابق مظاہرہ سے لوٹ رہے کسانوں کو گاڑیوں سے روند دیاگیاتھا۔
اس میں ۴؍ کسان اور ایک صحافی ہلاک ہو ہوگیاتھا۔ جن گاڑیوں کو کسانوں کو کچلنے کیلئے استعمال کیاگیا وہ مرکزی وزیر اجے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا کی تھیں۔ اس کےبعد برہم ہجوم نے گاڑی کےڈرائیور اور بی جے پی کے دو کارکنوں کو اس بری طرح پیٹا کہ ان کی موت واقع ہوگئی۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج سنیل کمار ورما لکھیم پور کھیری کے ضلع کورٹ میں معاملے کی شنوائی کر رہے ہیں۔ اس کیس میں پہلے گواہ کی پیشی جنوری ۲۰۲۳ء میں ہوئی ہے۔ عدالت میں کسانوں کی پیروی کرنےو الے ایڈوکیٹ سریش سنگھ نے بتایا کہ مقدمے کی شنوائی ہر ۸؍ سے ۱۰؍ دن میں ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’’مقدمہ کی باقاعدہ شنوائی اس سال ۱۲؍ جنوری سے شروع ہوسکی کیوں کہ اس سے قبل دونوں طرف سے کئی ڈسچارج پٹیشن داخل ہوئی تھیں جن پر سماعت میں وقت لگ گیا۔ مقدمہ کے گواہوں میں لکھیم پور کھیری کے اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ ، ایس ڈی ایم، اے ڈی ایم ، ایس پی اور دیگر کئی سرکاری افسر گواہ ہیں۔ مقدمہ میں پہلی گواہی ۱۲؍ جنوری ۲۰۲۳ء کو جگجیت سنگھ کی ہوئی جن کا بیٹا اس سانحہ میں مارا گیاتھا۔ جگجیت سنگھ نے مقدمے کی رفتار پر عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’مقدمہ کی شنوائی مکمل ہونے میں ۴؍ سے ۵؍ سال لگ جائیں گے۔‘‘انہوں نے کہاکہ انصاف میں تاخیر نا انصافی کے مترادف ہے۔