سرکاری بس ملازمین کی ہڑتال: بس اسٹینڈ پر چھائی ویرانی ۔ جنوبی کینرا، اڈپی اور شمالی کینرا میں مسافر پریشان
بھٹکل 8؍ اپریل (ایس او نیوز)سرکاری بس ملازمین اپنے دیرینہ مطالبات پورے ہونے تک ڈیوٹی سے غائب رہنے کا اعلان کرتے ہوئے غیر معینہ مدت تک ہڑتال پر چلے گئے ہیں جس سے پوری ریاست میں مسافروں کو سخت پریشانیوں کا سامنا ہے جبکہ سرکاری بس اسٹینڈ پر ویرانی چھاگئی ہے۔
ساحلی کرناٹکا میں جنوبی کینرا، اڈپی ضلع اور شمالی کینرا کی صورت حال پر ایک نظر دوڑائیں تو مسافروں کو لاحق پریشانیوں اور دشواریوں کا اندازہ ہوسکتا ہے، کیونکہ اس ہڑتال کو ہر جگہ بس ملازمین کی پوری حمایت ملی ہے اور اب تک مکمل طور پر اس پر عمل ہورہا ہے۔
سرکاری بسیں سڑکوں سے غائب: ضلع جنوبی کینرا کے بیلتنگڈی، پتور، دھرمستھلا، سُولیا، بنٹوال، سمیت تمام تعلقہ جات میں سرکاری بسیں سڑکوں سے غائب رہیں۔ ہرجگہ بس ڈپو اور اسٹینڈپر سیکڑوں سرکاری بسیں بند پڑی رہیں۔ مضافات سے شہروں کی طرف آنے والے مسافر نجی بسوں اور ٹیمپو اور جیپس کے ذریعے سفر کرتے ہوئے دکھائی دئے۔
سرکاری بس اسٹینڈ میں نجی بسیں :منگلورو میں سرکاری بس ڈرائیورس اور کنڈکٹرس ہڑتال کی حمایت میں ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہوئے ۔ اور اس ہڑتال کی پیشگی اطلاع نہ ہونے کی وجہ سے بہت سارے مسافر بس اسٹینڈ پر حیران وپریشان کھڑے پائے گئے۔ پھر سرکاری بسیں سڑک پر اترنے کے امکانات نہ دیکھتے ہوئے مسافروں نے نجی بسوں کے ذریعے سفر شروع کیا۔ کیونکہ مسافروں کو راحت پہنچانے کے لئے نجی بسوں کو سرکاری بس اسٹینڈ کے اندر داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔ شہر کے مختلف سرکاری بس اسٹینڈ سے میسورو، ہاسن، دھرمستھلا، سبرامینا وغیرہ کی طرف نجی بسیں دوڑائی گئیں۔
کیرالہ سرکاری بسیں سڑکوں پر: اس دوران کیرالہ ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کی بسیں منگلورو اور کاسرگوڈ کے درمیان مسلسل اور باقاعدگی سے چلتی رہیں اور اس روٹ پر سفر کرنے والوں کے لئے ہڑتال کی وجہ سے کوئی خاص پریشانی کا سامنا نہیں ہوا۔ اسی طرح منگلورو میں مقامی ڈرائیوروں اور کنڈکٹروں کو کسی طرح مناتے ہوئے کے ایس آر ٹی سی کی راج ہنس بسوں کو کل صبح بنگلورو کی طرف بھیجا گیا تھا۔
ہیلپ ڈیسک کا قیام : جنوبی کینرا ضلع انتظامیہ نے افسران کو ہر بس اسٹینڈ پر مسافروں کے لئے ہیلپ ڈیسک قائم کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ ڈپٹی کمشنر جگدیش نے افسران سے کہا ہے کہ جو بھی مسافر بس اسٹینڈ پر آئیں، انہیں ان کی منزل تک پہنچانے کے لئے نجی بسوں، ٹیمپو،میکسی کیاب یا دوسری گاڑیوں کا انتظام کیا جائے۔
انتظامات ناکافی ثابت ہوئے :لیکن سرکاری طور پر مسافروں کو راحت پہنچانے کے اقدامات اور نجی بسیں سڑکوں پر دوڑنے کے باوجود شام کے وقت دفتروں سے چھٹی کے بعد اپنے اپنے گھروں کے لئے نکلنے والوں کی بھیڑ سخت پریشانیوں سے گزرتی رہی، کیونکہ ہنگامی انتظامات اس بھیڑ کے لئے ناکافی ثابت ہورہے تھے۔
اڈپی میں بھی مکمل ہڑتال:سرکاری بس ملازمین کی ہڑتال اڈپی ضلع میں بھی کامیاب رہی۔ یہاں بھی تمام سرکاری بسیں بس اسٹینڈ اور ڈپو میں کھڑی رہیں۔ جبکہ مسافر بس اسٹینڈ کی طرف آتے جاتے رہے۔ بنگلورو، میسورو، بیلگاوی ہبلی وغیرہ کے راستے اڈپی پہنچنے والی بسیں ہڑتال شروع ہونے کے بعد الگ الگ مقامات پر پھنسی رہ گئیں۔ اڈپی ڈپو کے بیان کے مطابق ان میں سے کچھ بسیں مسافروں کو لے کر کل شام اڈپی پہنچی تھیں اور کچھ بسیں آج 8اپریل کو صبح پہنچنے والی ہیں۔
اڈپی بس اسٹینڈ میں مسافر پریشان: اڈپی ضلع سے روزانہ بڑی تعداد میں لوگ شمالی کینرا کے سرسی، کمٹہ، کے علاوہ ہبلی، باگلکوٹ وغیرہ کی طرف سفر کرتے ہیں، اور کل ہڑتال شروع ہونے کے بعد صبح کے وقت بے شمار مسافر بہت دیر تک بڑی دشواریوں سے دوچار ہوئے۔ ڈپو منیجر اودئے کمار نے بتایا کہ چونکہ بہت بڑی تعداد میں نجی بسیں دستیاب ہیں اورضلع انتظامیہ نے نجی بسوں کو سرکاری بس اسٹینڈ میں داخل ہوکر مسافروں کو ان کی منزل تک پہنچانے کی اجازت دے دی ہے۔ اس لئے مسافروں کو زیادہ پریشانی نہیں ہوگی۔
کنداپور کا بھی یہی حال:اڈپی ضلع کے کنداپور ڈپو کا بھی یہی حال رہا جہاں پر 104بسیں موجود ہیں۔ یہاں سے روزانہ 90 بسیں مختلف مقامات کے لئے نکلتی ہیں۔ لیکن ہڑتال کی وجہ سے کوئی بھی بس سڑک پر نہیں اتری۔ ضلع کے باہر سے جو بسیں یہاں پہنچنے والی تھیں وہ مختلف مقامات پرپھنسی رہ گئیں۔ ضلع انتظامیہ نے احتیاطی اقدام کے طور پر کنداپور اور اڈپی بس ڈپو کو پولیس کا تحفظ فراہم کیا تھا۔
شمالی کینرا بھی ہوا بری طرح متاثر: ضلع شمالی کینرا کے تمام اہم بس اسٹینڈ پر ویرانی چھائی رہی اوراکثر مقامات پر سفر کا مناسب اور متبادل انتظام نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انکولہ۔ کمٹہ، یلاپور، سرسی، بھٹکل، ہوناور، ڈانڈیلی ہر جگہ بس اسٹنڈ اور ڈپو میں ایک جیسا منظر تھا۔
انکولہ، کمٹہ، سرسی اور سداپور :انکولہ شہر کا بس اسٹینڈ جو ہمیشہ مسافروں کی چہل پہل اور بسوں کی آمد و رفت سے گونجتا رہتا ہے ، ہڑتال کی وجہ سے ویران اور سنسان ہوگیا۔ ہڑتال کی خبر ملنے پر مسافروں نے بھی بس اسٹینڈ کا رخ نہیں کیا۔ کچھ اکا دُکا مسافر یہاں وہاں کھڑے نظر آئے۔ سرکاری بس نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے نجی بسوں اور موٹر گاڑیوں کا استعمال کیا۔ کچھ یہی حالت کمٹہ بس اسٹینڈ کی بھی رہی۔ جبکہ سرسی کا مصروف ترین بس اسٹینڈ بھی پوری طرح سنسان پڑا رہا۔ یہاں پر طلبہ اور مسافروں کو سرکاری بسوں کے نہ ہونے کی وجہ سے نجی ذرائع سے سفر کرنا پڑا۔ جبکہ دور دراز کے سفر پر نکلے ہوئے لوگوں کو بڑی پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑا۔ کچھ یہی صورتحال سداپور شہر کی بھی رہی۔
ہوناور کی صورت حال:ہوناور بس اسٹینڈ میں دن بھر سرکاری طور پر متبادل انتظام کرنے کا بھروسہ دیا جاتا رہا مگر عملاً ایسا کوئی انتظام نہیں کیا گیا جس سے مسافروں کو بڑی پریشانی سے گزرنا پڑا۔ کالج کے طلبہ اور دیہی علاقوں سے شہر میں آنے جانے والے مسافر بہت زیادہ متاثر ہوئے۔
یلاپور میں بھی یہی حالت: یلاپور بس اسٹینڈ پوری طرح سنسان اور ویران پڑا رہا۔ کسی بھی دوسرے شہر سے یہاں بسیں نہیں پہنچیں اور یہاں سے بھی کوئی بس روانہ نہیں ہوئی۔ دیہی علاقوں سے بھی لوگوں نے یلاپور شہر کی طرف آنے سے گریز کیا۔ طلبہ اور سرکاری و نجی ملازمین کو ڈیوٹی پر جانے اور وا پس لوٹنے میں دشواریاں ہوئیں۔ کچھ لوگوں نے نجی بسوں کا سہارا لیا تو بعض نے تعطیل کا راستہ اپنایا۔ بس مسافروں کے سہارے دن گزارنے والے آٹو ڈرائیورس کے لئے یہ ایک مشکل صورت حال ثابت ہوئی۔
ڈانڈیلی بس اسٹینڈ میں ٹیمپو کی قطار: ہڑتال کی وجہ سے ڈانڈیلی میں سرکاری بسیں ڈپو میں بند ہوگئیں اور بس اسٹینڈ ویران ہوگیا تو بس اسٹینڈ کے اندر ٹیمپو ٹریکس کی قطار لگ گئی۔ روزانہ مضافات اور دیہی علاقوں سے شہر میں آنے جانے والے مسافروں کو بسیں نہ ہونے سے جو مشکل پیش آرہی تھی اس پر قابو پانے میں نجی ٹیمپو ٹریکس والے مصروف ہوگئے۔
بہرحال سرکاری بس ملازمین کی ہڑتال سے جہاں سرکاری خزانہ کو کروڑوں روپے کا خسارہ ہوگا وہیں پر مسافروں کے لئے انتہائی مشکل گھڑی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اور اگر حکومت اور ملازمین اپنی اپنی ضد پر اڑے رہتے ہیں تو پھر عام لوگوں کے لئے مزید مشکلات پیش آسکتی ہیں۔