بھٹکل :24؍اکتوبر(ایس اؤ نیوز)بھٹکل تعلقہ میں آدھار کارڈ کا مسئلہ حل نہ ہوکر دن بدن پیچیدگی کا شکار ہورہاہے اور ہنگامہ کا سبب بنتا جارہاہے۔ بھٹکل کے مین پوسٹ آفس پر آدھارکارڈ ٹوکن کے لئے بیک وقت سیکڑوں لوگ جمع ہوجانے سے ایک دوسرے کو دھکا دینے اور کھینچا تانی ہونےکے واقعات پیش آرہے ہیں۔
جمعرات کی صبح 4بجے سے لوگ پوسٹ آفس کے باہر جمع ہونا شروع ہوتے ہیں ۔ ہر روز کی طرح جمعرات کی صبح بھی موسلادھار بارش کے باوجود لوگ چھتریوں کو سنبھالتےہوئے قطار میں کھڑے دیکھے گئے، ان میں زیادہ تر عورتیں نظر آرہی تھیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ناشتہ کئے بغیر مزید لوگ بھی قطار میں شامل ہوگئے، زیادہ تعداد میں لوگ جمع ہونے لگے تو ہجوم کی شکل اختیار کرگیا اور آپس میں دھکا دھکی ہونے لگی تو پولس جائے وقوع پہنچ گئی اور حالات کو ٹھیک کیا۔ دوپہر 12بجے تک بھی لوگوں کا ہجوم کم ہوتا نظر نہیں آیا۔ ان حالات میں وہاں کھڑے لوگوں نے اپنا غصہ اتارتےہوئے کہاکہ گزشتہ کئی مہینوں سے آدھارکارڈ میں ترمیم، حذف ، اضافہ کو لےکر مناسب انتظامات کرنے کی اپیل لگاتار کی جارہی ہے، لیکن افسران اس طرف کوئی توجہ دینے کے لئے تیار نہیں ہیں، صرف وعدوں ، بھروسوں پر ہی دن گزار رہے ہیں۔ گنپتی کرکی نے اس تعلق سے بات کرتےہوئے کہاکہ سر! آدھار کارڈ کے لئے جہاں ہم اپنا کام چھوڑ کر آتےہیں اس کے ساتھ کھانا پینا بھی حرام ہوجاتاہے، میں صبح 30-04بجے سے یہاں قطار میں کھڑا ہوں تو دوپہر 12بجے مجھے ٹوکن دیاگیا ہے۔ میرے بعد بھی سیکڑوں لوگ قطار میں کھڑے ہوئے تھے۔ آخر عوام کو ایسی سزا کیوں دی جارہی ہے کہتے ہوئے بے اطمینانی کا اظہارکیا۔
حالات کو لےکر جب مقامی تحصیلدار وی پی کوٹرولی سے پوچھا گیا تو انہوں نے لاچارگی کااظہا رکرتے ہوئے کہاکہ آدھارکارڈ ترمیم کے لئے الگ سے کاؤنٹر لگانا ہمارے اختیارات میں نہیں ہے، اس کا فیصلہ سرکاری سطح پر ہونا ہے اس کے بعد ہی ہم کچھ کرسکتے ہیں۔