بھٹکل 4/جنوری (ایس او نیوز) تعلقہ کے بیلکے کے ایک مکان میں دن دھاڑے چوری کی واردات پیش آئی ہے جس میں چوروں نے 18گرام سونے کے زیورات سمیت لاکھوں کے مال پر ہاتھ صاف کردیا ہے۔ چوری کی یہ واردات سنیچر صبح کو پیش آئی۔
بتایا گیا ہے کہ مکان مالک ناگراج گنپتی ہیگڈے کسی کام سے آج صبح کنداپور روانہ ہوئے تھے، ان کی اہلیہ کونار آنگن واڑی میں ٹیچنگ کے لئے چلی گئی تھی جبکہ ان کا بیٹا صبح کالج کے لئے گیا تھا، بتایا جارہا ہے کہ گھر پر کوئی بھی موجود نہ ہونے کی معلومات حاصل کرنے کے بعد چوروں نے اس کا فائدہ اُٹھایا اور گھر کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوتے ہوئے دو الماریوں کو بھی توڑ کر اُس میں موجود سونے کے زیورات سمیت 75 ہزار روپیہ نقد پر بھی ہاتھ صاف کردیا۔
دوپہرقریب بارہ بجے ناگراج جب اپنے گھر پہنچا تو پتہ چلا کہ گھر کا دروازہ ٹوٹا ہوا ہے، اُسی وقت معلوم ہوگیا کہ وہ لٹ چکا ہے اور چوروں نے گھر پر موجود قیمتی مال لے کر فرار ہوچکے ہیں۔ گھر کے اندر داخل ہوا تو پورا سامان بکھرا پڑا تھا اور الماریاں کھلی ہوئی تھیں۔ ناگراج نے بتایا کہ ایک روز قبل ہی اُس نے اپنی کار فروخت کرکے 75 ہزار روپیہ الماری میں محفوظ رکھا تھا اور صبح کنداپور سے واپس آتے ہی بینک میں جمع کرانے کا ارادہ تھا،مگر اُس سے پہلے ہی رقم چوری ہوچکی تھی۔
ناگراج نے بتایا کہ رقم سمیت الماری میں موجود دس گرام سونے کا چین، تین تین گرام کی دو سونے کی بالیاں، دو سونے کی انگھوٹھیاں سمیت قریب 18 گرام سونے کے زیورات بھی چوری ہوگئے ہیں۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ کچن روم میں بھی برتن بکھرے پڑے تھے اور ایک برتن میں ڈھانپ کر رکھے گئے لڈو بھی غائب تھے۔
چوری کی خبر ملتے ہی بھٹکل مضافاتی پولس جائے وقوع پرپہنچی اور جائزہ لیا۔ شام کو چھ بجے کاروار سے بھی فنگر پرنٹس کے ماہرین اور ڈاگ اسکواڈ بھی متعلقہ گھر پہنچ گئے اور چھان بین شروع کردی۔ بھٹکل اے ایس پی نکھل، سرکل پولس انسپکٹر ایم این پرکاش ، مضافاتی پولس سب انسپکٹر اومکارپّا، پی ایس آئی منجوناتھ گوڈا و دیگر کافی اہلکار بھی یہاں جانچ میں جٹ گئے تھے۔
بھٹکل میں چوری کی وارداتیں آئے دن سننے میں آرہی ہیں، عوام کا کہنا ہے کہ چوری کی وارداتوں کے بعد پولس کا جانچ کرنا، ڈاگ اسکواڈ کو بلوانا اور فنگر پرنٹس کے ماہرین کا کاروار سے آنا عام ہوگیا ہے، مگر اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود نہ کوئی چور پکڑے جاتے ہیں اور نہ ہی چوری کیا ہوا مال واپس مل پاتا ہے۔ بھٹکل میں عام رائے یہ پائی جارہی ہے کہ چوری کی وارداتوں میں بعض پولس کے حکام بھی ملوث رہتے ہیں جس کی وجہ سے چور پکڑ میں ہی نہیں آتے۔