راہل گاندھی کو سپریم کورٹ سے راحت، رکنیت بحالی کیخلاف عرضی جرمانہ کے ساتھ مسترد
نئی دہلی، 21/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) مودی سرنیم معاملہ میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کو بڑی راحت ملی ہے۔ سپریم کورٹ نے راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت کی بحالی کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی عرضی کو مسترد کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ عدالت نے درخواست دائر کرنے والے وکیل پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ مودی سرنیم `کے تبصرے سے متعلق مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں گجرات کی عدالت سے دو سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد انہیں پارلیمنٹ سے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
اس کے بعد سپریم کورٹ نے انہیں راحت دی اور لوک سبھا سیکریٹریٹ نے گاندھی کی رکنیت بحال کر دی تھی۔ اس راحت کے خلاف ایک وکیل نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرتے ہوئے بحالی کو روکنے کا مطالبہ کیا جس پر کورٹ بہت زیادہ برہم ہو گیا۔
عدالت نے کہا کہ اس طرح کی عرضیاں صرف اور صرف عدالت کا وقت ضائع کرنے کی کوشش اور سستی شہرت حاصل کرنے کا طریقہ ہیں۔ اس لئے ہم اسے قبول نہیں کرسکتے ۔ اس کے بعد عدالت نے عرضی داخل کرنے والے وکیل پر ایک لاکھ روپے کا بھاری جرمانہ بھی عائد کردیا۔
یاد رہے کہ ۲۰۱۹ء میں بی جے پی لیڈر پورنیش مودی نے راہل گاندھی کے مودی سرنیم والے تبصرے کے خلاف شکایت درج کروائی تھی جس پر سورت کی عدالت میں کیس بھی چلا اور عدالت نے انہیں قصوروار قرار دے دیا تھا۔
راہل گاندھی نے یہ تبصرہ کرناٹک کے کولار میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کیا تھا جس پر اس وقت بھی کافی ہنگامہ ہوا تھا۔