کارکلا تعلقہ دیہی علاقہ کی ہونہار لڑکی کا خاموش کارنامہ : ناصرہ بانوسول جج منتخب
کارکلا:11؍جولائی (ایس اؤ نیوز) کارکلا کے قریب بجگولی نامی دیہی علاقے کی ایک ہونہار قابل لڑکی بالکل خاموشی کےساتھ کارنامہ انجام دیا ہے۔ حال ہی میں سول منصف (جج) کے لئے منعقد ہوئی دو مرحلہ امتحان اور انٹرویو اس طرح تین مرحلوں میں شاندار کامیابی درج کرتے ہوئے سول جج کےباوقارعہدے کے لئے منتخب ہوکر دیہی لڑکی ناصرہ بانو سرکاری حکم نامے کے انتظار میں ہے۔ ایک کارڈرائیونگ اسکول کے ملازم ڈرائیور علی ابا اور نبیسا کی ایک لڑکااور تین لڑکیوں میں آخری اولاد ناصر ہ بانو دیہی علاقوں میں امید کی کرن بن گئی ہیں۔
تعجب کی بات یہ ہےکہ ایک مسلمان طبقہ کی لڑکی کا عدالت کے منصف کی کرسی پر بیٹھنے کی خواہش اتنی آسانی سے گھر اور معاشرے کو ہضم نہیں ہوتی ۔ اس پر مزید یہ کہ ناصرہ بانو ایک غریب خاندان سے ہونے کی وجہ سے مشکلات و سوالات کا انبار سامنے تھا۔ ناصرہ بانونے ان سب حالات کو جھیلتے ہوئے بڑی خاموشی کے ساتھ اپنی منزل کو پہنچی ہیں۔
اپنے گاؤں بجگولی میں پی یو سی آرٹس کی تعلیم مکمل کرنےو الی ناصرہ بانو اُڈپی ک ےویکونٹھا بالیگا لاء کالج میں ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کیں، اس کے بعد کارکلا کے وکیل کے وجیندر کمارکے پاس عملی مشق کرنےکے بعد اب جی مرلی دھر بھٹ کے پاس پراکٹس کررہی ہیں۔ ناصرہ بانوکا کہنا ہے کہ ان دونوں وکیلوں سےبہتر تربیت اور تجربہ حاصل ہواہے ۔
سوال جج کے لئے ہوئے پہلے مرحلے کی امتحان میں 2074طلبا حاضر ہوئے تھے۔ اس کے بعد دوسرے مرحلے کی امتحان ہوئی ، اس میں بھی کامیابی حاصل کرنےکے بعد انٹرویو کےلئے منتخب ہونے والے 52طلبا میں سے ناصرہ بانو نے بھی مقام حاصل کیا۔ ان 52امیدواروں میں سے سول جج کے لئے منتخب ہونے والے 15خوش قسمت افراد میں بیاری طبقہ کی ناصرہ بانو بھی ایک تھیں۔
ناصرہ بانوکو اس بات کا بہتر شعور ہے کہ وہ کن کٹھن راستوں سے گزر کر یہاں تک پہنچی ہیں اور آگے کن حالات سے انہیں جوجھنا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ ان میں آج بھی تعلیم حاصل کرنے کا شوق ہے۔ گزشتہ ایک ڈیڑھ دہے سے مسلم طبقہ میں خاص کر بیاری طبقہ میں جو تعلیمی بیداری کا ناصرہ بانو ایک بہتر نتیجہ کہا جاسکتاہے۔ ہم ناصرہ بانوکی اس کامیابی پر انہیں دل کی عمیق گہرائیوں سے مبارکباد دیتے ہیں اور آگے کا راستہ انہیں آسان ہونے کی دعا کرتے ہیں۔