ماہی گیروں کا پتہ لگانے میں ناکام ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے بھٹکل میں ہزاروں ماہی گیروں کا احتجاج؛ اے سی کو دیا میمورنڈم
بھٹکل 3/جنوری (ایس او نیوز) پندرہ۔بیس دن سے لاپتہ ماہی گیروں کا پتہ لگانے میں ناکام ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے آج جمعرات کو بھٹکل میں ہزاروں ماہی گیروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور سنتے مارکٹ سے شمس الدین سرکل ہوتے ہوئے بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر پہنچ کر اے سی کو میمورنڈم پیش کیا جس میں لاپتہ ماہی گیروں کا فوری سراغ لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
صبح قریب 10:30 بجے سنتے مارکٹ کے قریب نئی مچھلی مارکٹ کے باہر ہزاروں ماہی گیروں نے احتجاج کرتے ہوئے نہ صرف ریاستی سرکار بلکہ مرکزی حکومت پر بھی ماہی گیروں کا سراغ لگانے میں ناکام ہونے کا الزام لگایا۔
ماہی گیروں کا کہنا تھا کہ نت نئی ٹیکنالوجی کے باوجود اور بوٹ پر GPS سسٹم ہونے کے باوجود اگر ایک بوٹ کو تلاش کرنے میں ہماری سیکوریٹی ایجنسیاں ناکام ہوتی ہے تو یہ صرف ماہی گیروں کے تحفظ کا نہیں بلکہ ملک کی سیکوریٹی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔
ماہی گیروں نے جلوس نکالتے ہوئے سرکار کے خلاف نعرے بازی کی، پھر بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر دفتر پہنچ کر اے سی کو میمورنڈم پیش کیا۔ اس موقع پر ماہی گیروں نے اے سی کے ذریعے سرکار کو دھمکی دی ہے کہ اگلے تین دنوں یعنی 6/ جنوری تک اگر لاپتہ ماہی گیروں کا پتہ نہیں لگایا تو پڑوسی ضلع اُڈپی کے ملپے میں پورے ساحلی کرناٹک کے دو لاکھ ماہی گیر جمع ہوکر زبردست احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔
خیال رہے کہ آج ماہی گیروں نے اپنا تمام کام کاج بند کرکے احتجاج کیا تھا، جس کی بنا پر کوئی بھی بوٹ ماہی گیری کے لئے سمندر میں نہیں اُتری۔ اسی طرح ماہی گیروں نے آج مچھلیوں کا بیوپار بھی بند کرکے سرکار کے خلاف اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔
ماہی گیروں نے دھمکی دی ہے کہ 6 جنوری تک لاپتہ ماہی گیروں کا پتہ نہ لگانے کی صورت میں پورے ساحلی کرناٹک کے ماہی گیر اپنی بوٹ اور مچھلیوں کا شکار بند کرکے راستوں پر آجائیں گے اور آگے جو کچھ بھی ہوگا اُس کے لئے سرکار ذمہ دار ہوگی۔
واضح رہے کہ اس تعلق سے سوشیل میڈیا پر بھی کنڑا میں مسیجس بھی وائرل ہورہے ہیں جس میں 6/جنوری کو بھٹکل ، مینگلور اور کاروار وغیرہ میں نیشنل ہائی وے کو بند کرکے احتجاج کرنے ماہی گیروں کو آواز دی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ 13/ڈسمبر کو سات ماہی گیر ایک بوٹ پر سوار ہوکر اُڈپی کے ملپے سے مچھلیوں کا شکار کرنے سمندر میں اُترے تھے، دو روز بعد یعنی 15 دسمبر کو ماہی گیروں سے رابطہ منقطع ہوگیا جس کے بعد سے اب تک نہ متعلقہ بوٹ کا پتہ چل پایا ہے اور نہ ہی کسی ماہی گیر سے رابطہ ہوپایا ہے۔ لاپتہ ہونے والے سات ماہی گیروں میں دو کا تعلق بھٹکل، دو کا تعلق کمٹہ، ایک کا تعلق ہوناور اور دو کا تعلق اُڈپی کے ملپے سے ہے۔
آج کے احتجاج میں ضلع پنچایت صدر جئے شری موگیر،مادیو موگیر بیلکے، یادو موگیر الویکوڑی، رمیش کھاروی، شریدھر موگیرسمیت کافی دیگر ذمہ داران پیش پیش تھے۔