مینگلورو: پرکاش راج کا مودی حکومت پرسخت حملہ؛ کہا: چارسوبیسی کرنے والے لوگ اب کی بار400 پارکا نعرہ لگارہے ہیں
مینگلور19مارچ (ایس اونیوز) جنوبی ہند کے مشہوراداکارپرکاش راج نے مودی حکومت پرسخت تنقید کرتے ہوئے کہا جن لوگوں نے 420 (فراڈ) کا کام کیا ہے، وہ آنے والے لوک سبھا انتخابات میں 400 سیٹیں جیتنے کی بات کررہے ہیں۔ اوراب کی بار400 پار کا نعرہ لگارہے ہیں۔ مینگلورمیں اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے پرکاش راج نے کہا کہ چارسو بیسی کرنے والے ہی 400 سیٹیں جیتنے کا دعویٰ کرسکتے ہیں، چاہے وہ کوئی بھی پارٹی ہو، انہوں نے واضح کیا کہ اگرکوئی پارٹی یہ دعویٰ کرتی ہے تو یہ اُن کے تکّبرکو ظاہرکرتا ہے۔ وزیراعظم مودی کے ذریعہ این ڈی اے کے400 سیٹیں جیتنے کے دعوے پراداکارنے کہا کہ اس بات کا کوئی امکان ہی نہیں ہے کہ جمہوریت میں کوئی ایک پارٹی 400 یا اس سے زیادہ سیٹیں جیت سکے۔
الیکٹورل باونڈس کودنیا کاسب سے بڑا گھوٹالہ قراردیتے ہوئے پرکاش راج نے کہا کہ اس گھوٹالے میں جو بھی لوگ ملوث ہیں وہ ملک کےغدارہیں۔ انہوں نے وزیراعظم مودی سے مطالبہ کیا کہ مودی جی من کی بات میں بھی اس بارے میں بات کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ انتخابی باونڈزملک کو ترقی کی سمت لے جانے کے لیے حاصل کیے گئے ہیں؟ پرکاش راج نے سوال کیا کہ الیکٹورل باونڈ رول لاتے ہوئے اسے خفیہ کیوں رکھا گیا، انہوں نے وزیر اعظم اور وزیرداخلہ پرجھوٹ بولنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ خود وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ہم نے 6000 کروڑ روپے مالیت کے الیکشن باونڈ زخریدے ہیں۔ ہمارے پاس 330 ایم پی ہیں، اگراس باونڈزکی رقم کوتقسیم کیا جائے تو کم ہوجائے گی۔
انہوں نے سوال کیا کہ اگر یہ بینک لوٹنے جیسا ہے تو کیا یہ کرپشن نہیں؟ ڈی ایم کے سمیت کئی پارٹیوں نے ایسی کمپنیوں سے بانڈز حاصل کرنے کا دعوی کیا ہے۔ لیکن بی جے پی یہ کیوں نہیں کہہ رہی ہے کہ اس نے یہ باونڈز کس سے حاصل کیا ہے۔راج نے کہا کہ اب یہ واضح ہوچکا ہے کہ 'مودی پریوار' کون ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ لاٹری آپریٹرز، فارما کمپنیاں، امبانی، اڈانی اور ریپ ملزم برج بھوشن بھی مودی کا پریوارہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ایم کیئر کے تحت ملنے والی رقم کو عام کیا جاتا ہے تو بی جے پی کا چہرہ مزید داغدار ہو جائے گا۔
پرکاش راج نے کہا کہ بی جے پی کو ملنے والی تمام باونڈز کی رقم ای ڈی اورآئی ٹی چھاپے کے بعد جمع کی گئی تھی۔ ایک کمپنی کی طرف سے 500 کروڑ روپے کی رشوت دینے پرآپ اسے ڈیڑھ ہزارکروڑ یا 2 ہزار کروڑ کی لیز پردیتے ہیں، تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ لیز کی رقم عوام کا پیسہ نہیں ہے؟ جو لوگ کہتے ہیں کہ انہیں الیکشن کے لیے پیسے کی ضرورت ہے، کیا انھوں نے اس کے لیے ملک کوبرباد کیا، کیا انھوں نے اس پیسے سے ایم ایل اے اورایم پی خریدے؟ پرکاش راج نے کہا کہ ای ڈی کے چھاپے کی زد میں آنے والی کمپنیوں نے اگلے ہی دن باونڈز خریدے۔ یہ جانتے ہوئے کہ یہ چور ہیں پارٹی نے باونڈ کیوں لیا؟ اگر ای ڈی چھاپے کے بعد ادائیگی کرے توکیا یہ آپ کے لیے درست رہے گا؟ پرکاش راج نے یہ بھی پوچھا کہ ایسے لوگوں سے پیسے حاصل کرنے والوں پر چھاپے کیوں نہیں پڑرہے ہیں؟ کیا اس طرح پیسہ حاصل کرتے ہوئے ملک کو بیچا نہیں جارہا ہے؟ کیا آپ جانتے نہیں کہ یہ گناہ کا پیسہ ہے؟ انہوں نے وزیراعظم نریندرمودی سے پوچھا کہ انہوں نے کہا کہ ایک پارٹی کیلئے 6000 کروڑ روپے کی کیا ضرورت ہے، کیا اس رقم کے دم پر 400 سیٹوں کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں پرکاش راج نے کہا کہ اس بار لوک سبھا انتخابات میں وہ حصہ نہیں لیں گے، ایک بارحصہ لیکردیکھ چکا ہوں، اب نہیں لوں گا۔ میں عوام کے پاس عوامی آواز بن کے رہوں گا۔ میں غلط سیاست پرسوال اٹھاؤں گا ٹیکس دینے والے ہم تمام سوال اٹھائیں گے۔