فلسطینیوں کیلئے احتجاج کرنے والوں کی ضمانت کیلئے سیشن کورٹ سے رجوع کا حکم
ممبئی، 18/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) فلسطینیوں کی حمایت اوراسرائیل کی غزہ پر بمباری کے خلاف بھارت کی کرانتی کاری مزدور پارٹی اور نوجوان بھارت سبھا کی احتجاج کی کوشش پر حراست میں لئے گئے کارکنان کی ضمانت کیلئے پیر کوکرلا کورٹ میں عرضی داخل کی گئی لیکن عدالت نے سخت دفعات لگانے کا حوالہ دیتے ہوئے سیشن کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا۔ اس لئے آج (بدھ کو) سیشن کورٹ میںضمانت کی عرضی داخل کی جائے گی،وکیل کی جانب سے تمام تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔ ضمانت مل جانے کے بعد مظاہرین کی جانب سے پولیس کی زیادتی اورمارپیٹ کرنے کے خلاف عدالت میں پٹیشن داخل کی جائے گی ۔
یادرہےکہ فلسطینیوں کی حمایت میں دادر ریلوے اسٹیشن کے باہر۱۳؍اکتوبرکو احتجاج کیلئے اجازت حاصل کرنے گئے کامریڈ ببن ٹھوکے کو ۳۰؍گھنٹے تک ماٹونگا پولیس اسٹیشن میں بٹھاکر رکھا گیا تھا۔ جب احتجاج کاوقت ختم ہوگیا تب رات میں۳۰؍ گھنٹے کے بعد انہیں چھوڑا گیا تھا۔ اسی طرح مانخورد میں سمویدھان چوک میں مظاہرہ کرنے والوں کو پولیس اپنی تحویل میں لے کرپولیس اسٹیشن آئی لیکن مظاہرین کی جانب سے مخالفت کرتے ہوئے اپنے ساتھیوں کو چھڑانے کیلئے شدت سے آوازبلند کئے جانے پر انہیں چھوڑ دیا گیا تھا ،۲؍ کوکارکنان کامریڈ روچر لاڈ اورسپریت رویش پر ۳۳۲، ۳۵۳، ۱۸۸، ۳۴، ۱۵۳، ۱۴۵، ۱۴۶، ۱۴۷، ۱۴۹؍ایم پی ایکٹ ۳۷(۱) پر ۱۰؍ دفعات لگائی گئی ہیں۔ مجسٹریٹ نے انہیں ایک ہفتے کیلئے عدالتی تحویل میں بھیج دیاہے۔ کامریڈ روچرلاڈ کوپولیس نے بری طرح سے مارا ہےاور ان کے سر اورکان کے پاس شدید چوٹیں آئی ہیں۔
آرتھرروڈ جیل میں قید مذکورہ بالا دونوں ملزمین سے ملاقات کیلئے منگل کو مذکورہ پارٹی کے کارکنا ن پہنچے لیکن ملاقات نہ ہوسکی۔ اس دوران ملاقات کیلئے جانے والوں سے جیل انتظامیہ کی جانب سے سوال کیا گیا کہ آپ لوگ ان کے گھر سے تعلق نہیں رکھتے ہیں اورنہ ہی آپ ان کے حقیقی رشتہ دار ہیں، اسی طرح اور سوالات کئے گئے ،اس لئے ڈھائی تین گھنٹے انتظارکرنے کے بعد ببن ٹھوکے ، ڈاکٹر پوجا چنچولے اورششانک سورو وغیرہ واپس آگئے۔
بھارت کی کرانتی کاری مزدور پارٹی کےفعال رکن ببن ٹھوکے نےنمائندۂ انقلاب کو بتایاکہ ’’ہمارے دونوں ساتھیوں پر دیگر دفعات کے ساتھ مانخورد پولیس نے ۳۳۲؍ اور ۳۵۳؍دفعات بھی لگائی ہیں اس لئے کرلا کورٹ سے ضمانت نہیں ہوسکی۔ اس کیلئے سیشن کورٹ میں عرضی داخل کرنی ہوگی ،اس کی تیاری کرلی گئی ہے اورآج عرضی داخل کی جائے گی۔ امیدہے کہ ضمانت مل جائے۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہماری پارٹی اورنوجوان بھارت سبھا وغیرہ کی جانب سے فلسطین کے تعلق سے جو موقف پہلے دن تھا، اس پرہم سب آج بھی قائم ہیں اور اس کا سب سے بڑا ثبوت ہمارا احتجاج اورہمارے دو ساتھیوں کوجیل بھیجا جانا ہے ورنہ ہم لوگ کیوں احتجاج کرتے؟ انہوں نے یہ بھی کہاکہ سب سے اہم سوال یہ ہےکہ اسرائیل ،فلسطینیوں کی زمین کیوں غصب کررہا ہے اورمسلسل ان کی زمینیں کیوں ہتھیارہا ہے۔ اب تواس نے بجلی ، پانی ،کھانا اوردوائیں لے جانے پربھی روک لگادی ہے ، اس سے بڑی انسانیت دشمنی اورکیا ہوسکتی ہے۔‘‘
ڈاکٹر پوجا چنچولے نے کہا کہ ’’ہم سب ظلم کے خلاف آواز بلند کررہے تھے لیکن پولیس کو اس قدر برا لگا کہ ہمارے ساتھی کو ماٹونگا پولیس اسٹیشن میں۳۰؍ گھنٹے بٹھاکر رکھا اورجو ساتھی سمویدھان چوک پرجمع ہوئے، ان سب کو مانخورد پولیس نے پکڑ لیا۔ ان ہی میں سے دو ساتھی جیل میں ہیں۔ میرا سوال ہے کہ کیا ہم لوگوں نے اتنا بڑا جرم کیا تھا کہ پولیس نےاس قدر طاقت کا استعمال کیا ؟ ظاہر ہے ہم لوگ آواز بلند کرتے اور فلسطینیوں کی حمایت کرکےاپنا احتجاج ختم کردیتے لیکن پولیس ہم لوگوں پر ٹوٹ پڑی۔‘‘
ششانک سورو نے کہا کہ’’ ہمارے دیش کی یہ روایت رہی ہے کہ ہم نےہمیشہ ظالم کے خلاف آوازبلند کی ہے اور مظلوم کا ساتھ دیا ہے۔ اسی لئے ہم سب آج بھی اسرائیل کی وِستار وادی (توسیع پسندانہ) پالیسی کی شدت سے مخالفت کررہے ہیں اورکرتے رہیںگے کیونکہ یہ ظلم ہے اورکوئی دیش کسی دوسرے دیش کی زمین نہیں چھین سکتا۔ فلسطین کے لوگوں پر جو کچھ ہورہا ہے ،ہر انصاف پسند کو اُن کی حمایت میں آواز بلند کرنی چاہئے ۔‘‘
مذکورہ بالا مظاہرین کی مدد اورضمانت وغیرہ کیلئے پیش پیش رہنے والوںنے صاف لفظوں میں کہا ہے کہ پہلے ہمارے ساتھیوں کی ضمانت منظور ہوجائے، وہ اپنے گھر پہنچ جائیں، اس کے بعد مانخورد پولیس نے جس طرح ظلم کیا ہے ، ہمارے ساتھیوں کوبیلٹ، گھونسے اور ڈنڈوں سے بری طرح مارا ہے ،اس کے خلاف ضرور عدالت کادروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔‘‘ یہ بھی یادرہے کہ مانخورد پولیس کے سینئر انسپکٹر مہادیو کولی نے ملزمین کوزدوکوب کئے جانے سے انکار کیا ہے۔