حج کیلئے مکہ مکرمہ پہنچے 160ممالک سے 20لاکھ عازمین ، سعودی عرب میں گرمی کی شدت،مقدس شہرسفید لباس اور سینڈل میں ملبوس عازمین سے کھچاکھچ بھرگیا
ریاض، 25/جون(ایس او نیوز/ایجنسی)حج بیت اللہ کا آغاز پیر کے روز سے ہو رہا ہے اور اس فریضے کا رکن اعظم وقوف عرفات منگل کے روز ادا کیا جائے گا۔ حج کیلئے سعودی وزارت حج نے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور دنیا بھر سے تقریباً 20لاکھ عازمین مکہ مکرمہ پہنچ چکے ہیں۔ سعودی عرب میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے،لیکن سعودی حکام نے اس سخت گرمی میں حجاج کرام کو مقدس مقامات تک پہنچانے کیلئے نئی سہولت متعارف کرادی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سخت گرمی میں حجاج کو مقدس مقامات تک آمد و رفت کیلئے بغیر ڈرائیور کے”سیلف ڈرائیونگ“ بسیں فراہم کر دی گئی ہیں۔سعودی حکومت نے پہلی بار ان بس کو حجاج کیلئے متعارف کروایا ہے، بس میں 11/ افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔حج سے قبل سفید لباس اور سینڈل میں ملبوس حجاج مقدس شہر مکہ کی گلیوں، سڑکوں، مالز اور ہوٹلوں میں نظر آئے۔ لاکھوں حاجیوں سے بھرا مقدس شہر کھچا کھچ بھرا دکھائی دیا۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماع میں حجاج کی موجودگی پرانا ریکارڈ توڑ سکتی ہے۔وزیر حج و عمرہ توفیق الربیعہ نے کہا کہ حج کیلئے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال 160 سے زائد ممالک سے ریکارڈ 20لاکھ عازمین حج کی آمد ہے جو گزشتہ سال کے 926,000سے کہیں زیادہ ہے۔ وہیں کووڈ وبا کے دوران،حج یاتریوں کی تعداد 10 لاکھ تک محدود تھی۔ اس کے ساتھ ہی سال 2019 میں 25 لاکھ لوگوں نے حج کی سعادت حاصل کی۔حج اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے اور صاحب ثروت مسلمانوں کو اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار ضرور ادا کرنا چاہیے۔
دنیا بھر سے آنے والے عازمین حج کو مقدس شہر مکہ میں حج کی ادائیگی کیلئے جدید جدہ ایئرپورٹ سے بس کے ذریعے براہ راست ہوٹل جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ تقریباً 24,000 بسیں عازمین کو لے جانے کیلئے خدمات انجام دیں گی، ساتھ ہی 17 ٹرینیں جو ہر گھنٹے میں 72,000 لوگوں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔سال 2021 میں خواتین کے مرد سرپرست کے ساتھ آنے کی مجبوری کے خاتمے کے بعد سے یہاں عقیدت مندوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس سال عمر کی بالائی حد بھی ختم کر دی گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس سال حج کے دوران ہزاروں حجاج سعودی موسم گرما سے بھی لڑیں گے۔ مسلمان حجاج کرام حج سے پہلے سعودی مقدس شہر مکہ کی عظیم الشان مسجد میں، اسلام کے مقدس مقام، کعبہ کے گرد نماز ادا کرتے ہیں۔
مسلم عازمین حج سے قبل سعودی مقدس شہر مکہ کی عظیم الشان مسجد میں جمع ہیں۔ یہ معلوم ہے کہ مکہ کی زیارت سعودی عرب کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ حج اور سال بھر کے عمرے کی رسومات سے سعودی عرب کو سالانہ 12 بلین ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔اس کے ساتھ ہی اپنے ایک توسیعی منصوبے میں سعودی عرب کو اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ اور مدینہ کی خوبصورتی اور نقل و حمل پر کام کرنا ہے۔ اس اسکیم کے تحت مسافروں کی آمد میں اضافہ کرنا ہوگا جس سے ذرائع آمدن میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔مسلمانوں کی چار روزہ مقدس زیارت کافی پرخطر ہے۔ اس دوران دہشت گرد حملے، بھگدڑ، ہیٹ اسٹروک کا خطرہ رہتا ہے۔ آٹھ سال قبل 2015 میں مکہ مکرمہ میں شیطان کو کنکری مارنے کے دوران بھگدڑ مچنے سے تقریباً 2300 حجاج جاں بحق ہو گئے تھے۔ وہیں سال 1979 میں، دہشت گردوں نے گن پوائنٹ پر گرینڈ مسجد کے اندر درجنوں زائرین کو یرغمال بنا لیا تھا۔