وزیر اعلیٰ یڈیورپا کا دورہ منگلورو بے سود۔ نہ عدالتی جانچ کا حکم اور نہ معاوضہ کا اعلان، بلاوجہ مظاہرین پر فائرنگ کرنے والی پولیس کے خلاف کارروائی کرنے یو ٹی قادر کا مطالبہ
منگلورو22/دسمبر (ایس او نیوز) کرفیوزدہ منگلورو میں حالات ابھی معمول پر نہیں لوٹے ہیں۔ حالانکہ سہ پہر 3بجے تا شام 6بجے کرفیو میں ڈھیل دی گئی تھی۔ اس کے بعد دوبارہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ آج اتوار کی شب کرفیو اٹھا لئے جانے کا امکان ہے۔ وزیر اعلیٰ بی ایس یڈیورپا نے وزیر داخلہ امور بسوراج بومائی اور رکن پارلیمان شوبھا کرندلاجے سمیت منگلورو کا دورہ کیا۔ منگلورو کے پولیس کمشنر پی ایس ہرشا سمیت متعلقہ افسروں کا اجلاس منعقد کر کے منگلورو میں صورتحال کا جائزہ لیا۔
وزیر اعلیٰ یڈیورپا نے اپنے اس دورہ کے دوران پولیس فائرنگ میں شہید ہونے والے 23سالہ نوشین کے مکان جا کر مہلوک کی والدہ، ان کے چھوٹے بھائی اور مہلوک کے دیگر ورثاء سے ملاقا ت کی۔
سابق وزیرو رکن اسمبلی یو ٹی قادر نے نوشین کے گھر جانے میں وزیر اعلیٰ یڈیورپا کی رہنمائی کی، سابق وزیر یوٹی قادر نے وزیر اعلیٰ کو منگلورو میں ہوئی پولیس فائرنگ سے متعلق حقائق سے آگاہ کیا۔ اس دوران یو ٹی قادر نے منگلورو پولیس فائرنگ کی عدالتی جانچ کروانے، فائرنگ میں شہید ہونے والوں اور زخمیوں کو مناسب معاوضہ دینے اور بلاوجہ فائرنگ کرنے والے پولیس افسروں اور پولیس جوانوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کا وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے۔
یو ٹی قادر نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ منگلورو میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف لوگ پُر امن مظاہرہ کررہے تھے، اُن پر پولیس فائرنگ غیر ضروری تھی۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کا یہ الزام ہے کہ مظاہرین بندر پولیس تھانہ پر حملہ کررہے تھے۔ اگر مظاہرین اس پولیس تھانہ پر حملہ کررہے تھے تو فائرنگ پولیس تھانہ کے روبرو ہونی تھی۔ پولیس تھانہ کے پیچھے فائرنگ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کا یہ الزام غلط اور بے بنیاد ہے۔ پولیس نے پانڈیشور پولیس تھانہ کی حدود میں بھی غیر ضروری فائرنگ کی، خاطی پولیس افسروں اور جوانوں کو فوری ملازمت سے معطل کرنے کا بھی یو ٹی قادر نے مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کا یہ الزام بھی غلط اور بے بنیاد ہے کہ اس احتجاج میں حصہ لینے کیرالہ سے لوگ آئے تھے۔ پولیس کیرالہ کے ایک بھی احتجاجی کو پکڑ کر ثابت کرے۔
منگلورو جانے سے قبل وزیر اعلیٰ یڈیورپا نے اُڈپی میں علیل پیجا ور سوامی کی بھی عیادت کی۔ منگلورو روانگی سے قبل صبح وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ تفصیلات حاصل کرنے کے بعد وہ اپنے کابینہ ساتھیوں سے تبادلہ خیال کر کے منگلورو پولیس فائرنگ کی عدالتی جانچ کروانے کا فیصلہ کریں گے۔ وزیر اعلیٰ نے حالات کا جائزہ لینے کے بعد بھی رات دیر گئے تک نہ فائرنگ کی عدالتی جانچ کا اعلان کیا اور نہ ہی مہلوکین کے وارثوں اور فائرنگ میں زخمی ہونے والوں کے لئے مناسب معاوضہ کا اعلان کیا ہے۔ اگر اس فائرنگ میں کوئی غیر مسلم ہلاک یا زخمی ہوتے تو وزیر اعلیٰ یڈیورپا کیا اسی طرح خاموش رہتے؟ اس کے برعکس ایک اخباری کانفرنس کے دوران وزیر اعلیٰ یہ الزام لگارہے ہیں کہ پولیس اگر فائرنگ نہ کرتی تو مظاہرین جس عمارت میں محکمہ پولیس کے ہتھیار رکھے گئے ہیں اس میں گھس کر ہتھیار چرالے جاتے۔ یڈیورپا کے منگلورو دورہ سے یہ امید کی جارہی تھی کہ وزیر اعلیٰ نہ صرف فائرنگ کی عدالتی جانچ کا حکم دیں گے بلکہ مہلوکین کے ورثہ اور زخمیوں کے لئے مناسب معاوضہ کا بھی اعلان کریں گے۔ وزیر اعلیٰ کے اس دورہ سے منگلورو کے لوگوں کو بہت مایوسی ہوئی ہے۔