مینگلور: ہندو مہاسبھا لیڈر کی اخباری کانفرنس میں وزیر اعلیٰ بومئی کو جان سے مارنے کی دھمکی، بی جے پی پر اقلیتوں کی خوشامد کرنے کا الزام
منگلورو،19؍ستمبر(ایس او نیوز)میسور وضلع کے ننجن گڑھ میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے چند مندروں کے انہدام کے معاملہ میں ریاستی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے شدت پسند ہندوتنظیم ہندو مہاسبھا کے ریاستی جنرل سکریٹری دھرمیندرا نے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی کو جان سے ماردینے کی دھمکی دی ہے۔
منگلورو میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دھرمیندرا نے کھلے الفاظ میں وزیر اعلیٰ سے کہا کہ ہندوؤں پر حملہ کے بعد جب گاندھی کا ہی قتل کردیا گیا تو تمہارا کیا ہو گا اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا۔ ریاستی بی جے پی حکومت پر اقلیتوں کی خوشامد کرنے کا الزام لگاتے ہوئے دھرمیندرا نے کہا کہ مندروں پر جاری حملوں پر ہندو مہاسبھا خاموش نہیں رہ سکتی۔ ہندوؤں پر حملوں کے بعد جب گاندھی کو ہی بخشا نہیں گیا اور ان کا قتل کردیا گیا تو دوسروں کا کیا انجام ہو گا اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا۔
دھرمیندرا نے حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے سوال کیا کہ اب تک کسی مسجد یا گرجا گھر کو غیر قانونی بتا کر ان کو کیوں نہیں گرایا گیا۔ حکومت کے خلاف سنگھ پریوار کے کارکنوں کے احتجاج پر نکتہ چینی کرتے ہوئے دھرمیندرا نے کہا کہ اس حکومت کے خلاف احتجاج کی نہیں بلکہ بی جے پی کا بائیکاٹ کرنے کی ضرورت ہے۔حکومت کی طرف سے منہدم مندروں کی از سرنو تعمیر کے اعلان پر دھرمیندرا نے کہا کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ان مندروں کی تعمیر ہو گی۔
دھرمیندرا نے کہا کہ جو افسر ان مندروں کو گرانے کے ذمہ دارہیں ان پر کارروائی ہونی چاہئے۔اس سلسلے میں برکے پولیس تھانے میں دھرمیندرا کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔