ہوناور:پرائیویٹ انگلش میڈیم تعلیمی ادارے تجارتی مراکز ہوگئے ہیں۔ سابق وزیر تعلیم بسوا راج ہورٹّی کا بیان
ہوناور10نومبر(ایس او نیوز) موجودہ ودھان پریشد کے رکن اور سابق ریاستی وزیرتعلیم نے پرائیویٹ انگلش میڈیم تعلیمی اداروں کے تعلق سے کہا کہ میرے اس بیان چاہے کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہوجائے مگر یہ حقیقت ہے کہ %90نجی تعلیمی ادارے تجارتی مراکز بن گئے ہیں۔
انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پنسل، نوٹ بک، کمپاس،جوتے، موزے، بیاگ، یونیفارم جیسی طلبہ کی ضروریات پوری کرنے والی تمام اشیاء دوگنے، تگنے داموں پر اسکولوں کے ذریعے فروخت کرنے کا ایک جال پھیلا ہوا ہے۔ مسٹر ہورٹّی ہوناور تعلقہ کے کرکی میں واقع ایک ہال میں ضلع ہائی اسکول ہیڈماسٹروں اور پی یو کالج کے پرنسپالوں کے لئے منعقدہ ایک ورکشاپ اور تہنیتی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی ہے۔
انہوں نے اساتذہ اور افسران کی ذمہ داریوں اور طلبہ کے صلاحیتوں کو ابھارنے کے سلسلے میں ان کے کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اب سے کچھ دہائیوں قبل تک اساتذہ کی تنخواہ ماہانہ575روپے ہوا کرتی تھی۔ اب ایک بی ایڈ کرنے والے ٹیچر کی تنخواہ 38,500روے سے شروع ہوتی ہے۔ بہترین کارکردگی کے لئے اساتذہ کی تہنیت کرنے کے ساتھ ساتھ کوتاہیوں اور لغزشوں کی نشاندہی کرنا اور ا ن کی فہرست بناکر آئندہ اس پر قابو پانے کے منصوبے بنائے جانے چاہئیں۔