کرناٹک کے کسانوں نے سوامیوں سے کی گائے ذبیحہ قانون کے معاملے میں مداخلت نہ کرنے کی اپیل ۔ حکومت سے کیا قانون واپس لینے کا مطالبہ
بھٹکل 21/جولائی (ایس او نیوز)’’ہم گائے کے ذبیحہ پر پابندی ٓکے قانون کو واپس لینے کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور مٹھ کے سوامیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے میں مداخلت نہ کریں۔‘‘یہ بات کرناٹک اسٹیٹ فارمرس ایسوسی ایشن اور گرین سینا کے ریاستی صدر کوڈی ہلّی چندر شیکھر نے کہی، سرسی میں بلائی گئی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نےزور دے کر کہا کہ یہ معاملہ کسانوں سے متعلق ہے، اس لئے کسانوں کو ہی اس معاملے کو حل کرنے دیں اوردیگر لوگ اس میں مداخلت نہ کریں۔
چندر شیکھر نے کہا کہ کسانوں کو ریاست میں گائے کے بارے میں فیصلے کرنے کی خودمختاری دی جانی چاہئے، اور سیاسی شخصیات اور سوامیوں وغیرہ کو چاہئے کہ وہ کسانوں کو جذباتی طور پربلیک میل کرنا بند کرے، کیونکہ اس سے کسانوں کی معیشت متاثر ہوتی ہے۔
چندر شیکھرکا خیال ہے کہ گائے کے ذبیحہ پر پابندی کا قانون ڈیری فارمنگ کو بھی نقصان پہنچائے گا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر مویشیوں کی غیر قانونی نقل و حرکت روکی جائے گی تو بعد میں ان مویشیوں کی مناسب دیکھ بھال بھی نہیں ہو سکے گی۔
چندر شیکھر نے کہا کہ اگرچہ بی جے پی حکومت نے مرکز میں زراعت بل کو واپس لے لیا، لیکن اس قانون کو ریاست کرناٹک سے واپس نہیں لیا گیا ہے۔ اس سے یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیاں زرعی شعبے میں داخل ہوں گی، جس کے نتیجے میں اگلے 10 سالوں میں 75 فیصد زرعی اراضی فروخت ہونے کا امکان ہے۔
چندر شیکھر کے مطابق کرناٹک اسٹیٹ فارمرس ایسوسی ایشن نے کانگریس کی حمایت اس لئے کی تھی کیونکہ انہوں نے بل واپس لینے کا وعدہ کیا تھا۔ چندر شیکھر نے چیف منسٹر سدارامیا سے مطالبہ کیا کہ بل کو بغیر کسی بہانے کے فوراً واپس لیا جائے۔
انہوں نے یڈی یورپا کے چیف منسٹر کے دور میں ہوئے ایک واقعہ کا بھی ذکر کیا جب ایگریکلچر بل کو نافذ کیا گیا تھا۔ تاہم، سدارامیا، جو اس وقت اپوزیشن پارٹی کے لیڈر تھے، نے کسانوں کو یقین دلایا تھا کہ وہ اس ایکٹ کے خلاف آواز اٹھائیں گے اور اسے اپنے منشور میں بھی شامل کریں گے۔ لیکن اقتدار میں آنے کے بعد سدارامیا نے اپنا موقف بدل لیا، جس پر چندر شیکھر نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر سدارامیا کے پاس حکومت کرنے کی طاقت ہے تو زرعی بل کو فوری طور پر واپس لے کر دکھائے۔ ورنہ ہم یہی سمجھیں گے کہ کانگریس اور بی جے پی میں کوئی فرق نہیں ہے۔
چندر شیکھر نے نشاندہی کی کہ محکمہ محصولات کی آمدنی 2-3 ہزار کروڑ روپے سے بڑھ کراب 25 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے، اسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ زرعی زمین کی فروخت میں کس حد تک اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے اس رجحان کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے زراعت ایکٹ کے مضمرات کے بارے میں کسانوں میں بیداری کی کمی کو اجاگر کرتے ہوئے کارپوریٹ اور ایم این کمپنیوں کو شامل کرنے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے 75 فیصد کسان دس سالوں میں اپنی زمین کھو سکتے ہیں، جس سے زرعی زمین کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔