کرناٹک میں بی جے پی کی کمان وجیندرا کو سونپے جانے پر بی جے پی میں ہی پائی جارہی ہے ناراضگی
بنگلورو 12/نومبر (ایس او نیوز) کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کی کمان سابق وزیراعلیٰ یڈی یورپا کے فرزند بی وائی وجیندرا کو سونپنے اور انہیں بی جے پی کا صدرمقرر کرنے کے بعد ریاستی بی جے پی کے اندر ناراضگی پائی جارہی ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق بی جے پی کے کئی سنئیر لیڈران بالخصوص سابق وزیراعلیٰ کے ایس ایشورپا، سی ٹی روی ، آر اشوک، ڈاکٹر اشوتھ نا رائن، سابق وزراء وی سومنّا، ایم ایل اے اراوندا بیلڈ وغیرہ ریاستی صدر کے عہدہ کے امیدوار تھے ، ظاہر ہے کہ ان تماموں میں وجیندرا کو صدر کے عہدہ پر فائز کرنے پر ناراضگی پائی جارہی ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے لیے بسن گوڑا پاٹل یتنال ایک مضبوط دعوے دار مانے جارہے تھے، مگروجیندرا کو بی جے پی صدر منتخب کرنے کے بعد یتنال کو اپوزیشن لیڈر منتخب کرنے پر بھی شکوک ظاہر کئے جارہے ہیں۔ کیونکہ بی جے پی کے ریاستی صدر کا عہدہ لنگایت برادری سے تعلق رکھنے والے وجیندرا کو دیا گیا ہے، اس لیے اپوزیشن لیڈر کے عہدہ پر اسی برادری کے کسی فرد کو منتخب کرنے کے بجائے دلت یا اوکلیگا برادری سے کسی کو منتخب کیے جانے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ یڈی یورپا اور وجیندرا پر کھل کر تنقید کرنے والے یتنال کو بڑا جھٹکا لگ گیا ہے۔ اب ان کا اگلا قدم کیا ہوگا، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔
ایک طرف ایشورپّا نے یہ کہہ کر اعلیٰ لیڈران کو وارننگ دی کہ پارٹی ایک شخص سے نہیں بنتی اور نہ ہی وجیندرا خود سب کچھ کرسکتے ہیں تو وہیں دوسری طرف سی ٹی روی نے کہا کہ میں سیاسی راہب نہیں ہوں اور سیاست کرنا مجھے بھی اچھی طرح آتا ہے۔
کے ایس ایشورپا نے وجیندرا کو صدر مقرر کرنے پر یہ کہہ کر بھی اپنی ناراضگی ظاہر کی کہ بی جے پی میں اجتماعی قیادت ہے، پارٹی کسی ایک شخص کے حوالے نہیں کی جا سکتی، وجیندرا بی جےپی میں اکیلے کچھ نہیں کرسکتے ۔ ایشورپا نے کہا کہ پوری ریاست میں بی جے پی کے ایک کروڑ ممبران ہیں اور یہ تنظیم پوری ریاست میں کام کرتی ہے، انہوں نے پارٹی کو انفرادی رنگ دینے کی کوشش پر بھی سخت تنقید کی۔ یاد رہے کہ بی جے پی ہمیشہ کانگریس پر یہ کہہ کر نشانہ لگاتی رہی ہے کہ کانگریس گاندھی خاندان کی پارٹی ہے، لیکن اب کرناٹک میں بی جے پی کے سابق صدر یڈی یورپا کے فرزند کو ہی بی جے پی کا صدر منتخب کرکے بی جے پی خود نشانے پر آگئی ہے۔
وی سومنّا جو پہلے گووندراج نگر اسمبلی حلقہ کی نمائندگی کرتے تھے بی جے پی ہائی کمان کی ہدایت پر اپنے اسمبلی حلقہ کی قربانی دیتے ہوئے چامراج نگر اور ورون حلقوں سے انتخاب لڑا تھا لیکن انہیں شکست کھانی پڑی تھی، جس پر انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں ریاستی صدر کا عہدہ دیا جائے۔ لیکن اب وجیندرا کو ریاست کی کمان سونپے جانے کے بعد انہوں نے خاموشی اختیار کر لی ہے۔
جب یڈی یورپا نے چیف منسٹر کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا تو اس بات کو اُچھالا گیا تھا کہ پارٹی اروند بیلڈ کو اپنا جانشین منتخب کرے گی، یہاں تک کہ اروند بیلڈ نے پارٹی میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش بھی شروع کردی تھی ان کی کوشش تھی کہ وہ یا تو پارٹی کے ریاستی صدر کا عہدہ حاصل کریں گے یا پھر اپوزیشن لیڈر کا عہدہ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، لیکن وجیندرا کی تقرری کے تناظر میں ا روند بیلّڈ بھی خاموش ہوگئے ہیں ، جس سے ان کی ناراضگی ظاہر ہوتی ہے۔
مرکزی وزیر شوبھا کرندلاجے کو ریاستی سیاست میں لانے اور انہیں بی جے پی کا ریاستی صدر بنانے کو لے کر پارٹی کے اندرونی حلقوں میں کافی چرچا تھا۔کہا جارہا تھا کہ جس طرح کانگریس حکومت نے خواتین کے لئے شکتی اسکیم اور گرہا لکشمی یوجنا کے ذریعے خواتین کے ووٹ حاصل کر نے میں کامیاب ہوئی ہے، کہا جارہا تھا کہ بی جے پی ایک خاتون کو صدر کے عہدہ پر فائز کرکے خواتین ووٹروں کو راغب کرنے کا منصوبہ بنائے گی، مگر شوبھا کرندلاجے کو بھی کنارے لگادیا گیا ہے۔
دیوالی کے بعد سنبھالیں گے عہدہ: بی جے پی کے نئے ریاستی صدر بی وائی وجیندرا دیوالی کے بعد 15 یا 16 نومبر کو باضابطہ طور پر پارٹی صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔ پتہ چلا ہے کہ وجیندرا سبکدوش ہونے والے صدر نلین کمار کٹیل سے بی جے پی دفتر مالیشور پہنچ کر وہیں پر اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ پارٹی کے کئی قومی اور ریاستی سطح کے قائدین اس تقریب میں شریک ہوں گے۔