کانگریس پارٹی سے خارج کیے گئے سابق ایم ایل اے شیو رام ہیباردھرمستھلا دیوتا کی قسم کھانے تیار۔ کہا؛ کسی سے بھی رقم نہیں لی
کاروار،یکم اگست (ایس او نیوز) پارٹی مخالف سرگرمیوں اور مخلوط ریاستی حکومت گرانے کا سبب بننے والے جن 14کانگریسی اراکین اسمبلی کوسابق اسپیکر رمیش کمار نے نااہل قراردیاتھا انہیں پارٹی سے بھی خارج کردیا گیا ہے۔ ان میں یلاپور منڈگوڈ حلقے کے رکن شیورام ہیبار بھی شامل ہیں۔اب ان کی حالت یہ ہوگئی ہے کہ نہ وہ بی جے پی کا ساتھ دے کر وزارت یا کوئی اور اہم عہدہ حاصل کرسکتے ہیں،نہ ضمنی انتخاب میں حصہ لے سکتے ہیں اورنہ ہی پارٹی کا حصہ بن سکتے ہیں۔یہ پابندی موجودہ اسمبلی کی میعاد ختم ہونے تک ان پر لاگو رہے گی۔ البتہ سپریم کورٹ میں انہوں نے جو اپیل داخل کی ہے اس پر اگر اسٹے مل جاتا ہے تو پھر کیفیت بدل جائے گی۔
اس دوران شیورام ہیبار نے منڈگوڈ کے ٹورسٹ بنگلوو میں اپنے حمایتی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا میں یہ جھوٹی خبر عام کی جارہی ہے کہ کروڑوں روپے لے کر میں نے اپنے آپ کو فروخت کردیا ہے۔ لیکن میں دھرمستھلا کے دیوتا کے نام پر قسم کھاکر کہتا ہوں کہ میں کسی سے بھی کوئی رقم نہیں لی ہے۔اور مجھے پیسے کے لئے اپنے آپ کو فروخت کرنے کی کوئی ضرورت بھی نہیں ہے۔میں نے پچھلی کئی دہائیوں سے کروڑہا کروڑ روپے دیکھے ہیں۔میں نے صرف اپنے علاقے کی ترقی کے مقصد سے استعفیٰ دیا ہے۔
شیورام نے کہا کہ کرسی اور اقتدار پر جمے رہنے والے لوگ ہم پر طنز کرتے ہیں کہ ہمیں کرسی کی ہوس ہے۔ لیکن وہ لوگ کرسی چھوڑ کر دوسروں کو موقع دیتے تو آج کرناٹک کی سیاست میں یہ صورت حال پیدا نہیں ہوتی۔مذہب، ذات پات اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والوں کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے مودی کا نعرہ’سب کا ساتھ سب کاسب کا وشواس‘دہراتے ہوئے کہا کہ میں پہلے جیسا تھا آئندہ بھی اسی طرح رہوں گا۔اس بات سے صاف اشارہ مل رہا تھا کہ شیو رام ہیبار اب کونسا رنگ اختیار کرنے والے ہیں۔
شیورام ہیبار نے اپنے حمایتیوں سے کہا کہ اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کی وجوہات اور تمام تفصیلات آئندہ آٹھ دس دن کے اندر پریس کانفرنس منعقد کرکے منظر عام لاؤں گا۔ اسپیکر نے دباؤ میں آکر اسمبلی میں میری رکنیت باطل قراردینے کا جو فیصلہ کیا ہے اس کے خلاف میں سپریم کورٹ میں اپیل کی ہے۔مجھے عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے۔ اب سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہی میرا اگلا سیاسی اقدام منحصر ہوگا۔بہرحال ریاست کی موجود ہ سیاسی صورتحال سے اگر کسی کے دل کو ٹھیس پہنچی ہو تو میں اس کے لئے معذرت چاہتاہوں۔