امریکہ میں ’’گو مودی گو‘‘کے نعروں کی گونج، مظاہرین نے مودی کو کشمیریوں کی نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہرایا
ٹیکساس،23؍ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن کے اسٹیڈیم میں جس وقت وزیر اعظم مودی خطاب کررہے تھے اسی وقت اسٹیڈیم کے باہرپندرہ سے بیس ہزارافراد احتجاج کررہے تھے ، مظاہرین میں ہند نژاد امریکی، پاک نژاد امریکی، اور سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے لوگ گو مودی گو مودی کے نعرے لگا رہے تھے اور کشمیر میں دفعہ ۳۷۰ کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال مسلسل کرفیو اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر احتجاج کررہے تھے۔ وہ اپنے بینروں میں ’گوبیک مودی‘ ، ’مودی کشمیر میں نسل کشی کا ذمہ دار ہے‘ جیسے جملے درج کر رکھےتھے۔ خالصتان حامیوں نے مودی کے خلاف ڈھول کی تھاپ پر احتجاج کیا مظاہرین ہاتھوں میں پلے کارڈ لیے ہوئے تھے جس پر ہندوستان کشمیر میں نسل کشی بند کرے، سیو کشمیر،کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی بند کرو، مسلم خواتین کی عصمت دری بند کرو، وغیرہ درج تھے۔ مظاہرین ٹی شرٹ پہنے ہوئے تھے جس پر لکھا تھا ۲۰۲۰ تک خالصتان قائم ہوجائے گا۔ دوسری طرف ہیوسٹن کی ایک عدالت میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ جس میں ان پر کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔اس مقدمے میں مودی سمیت ہندوستان کے وزیر داخلہ امیت شاہ اور لیٖفٹننٹ جنرل کنول جیت سنگھ ڈھلوں کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے وزیر اعظم مودی نے ہیوسٹن میں توانائی سے متعلق امریکی کمپنیوں کے سربرایان سے ملاقات کی۔مودی نے اپنے امریکی دورہ کے پہلے دن آج داؤدی بوہروں ، شکھوں اور کشمیری پنڈتوں کے ایک وفد سے ملاقات کی جس نے جموں وکشمیر سے دفعہ 370 اور 35 اے ہٹائے جانے کے فیصلے کی پرزور حمایت کی ہے۔ وزیراعظم کے دفتر نے کہا کہ داؤدی بوہرہ فرقے نے ہیوسٹن میں مسٹر مودی کی خوب ستائش کی اور پچھلے سال ان کے اندور کے دورہ کا ذکر کیا جب وہ بوہرہ فرقے کی ایک مذہبی تقریب میں شرکت کے لئے گئے تھے۔