کیا اُڈپی کی سرکاری کالج میں حجاب پر پابندی ہے ؟ اُردو اور بیری میں بات کرنا بھی ممنوع ؟ چھ طالبات کوکیا گیا کالج سے باہر
اُڈپی 31 دسمبر (ایس او نیوز) ریاست کرناٹک کے ساحلی شہر اُڈپی میں سرکاری پی یو کالج میں حجاب پہن کر کلاس میں حاضری دینے پر پرنسپال نے کالج کی چھ طالبات کو کالج سے باہر کردیا ہے۔ طالبات کی مانیں تو پرنسپال نے اُنہیں صاف صاف کہا ہے کہ وہ حجاب پہن کر کلاس کے اندر نہیں جاسکتی اگر کلاس میں جانا ہے تو پھر سر پر سے حجاب اُتار نا ہوگا۔ طالبات کی مانیں تو کالج کے لیکچررس طلبہ پر اس بات کا بھی دباو بنارہے کہ وہ کلاس میں اُردو اور بیری میں بات نہیں کرسکتے۔
طالبات کا کہنا ہے کہ گذشتہ چار دنوں سے وہ کلاس سے باہر ہیں اور اُنہیں صرف مسلم ہونے کی بنا پر کلاس میں داخل ہونے نہیں دیا جارہا ہے۔ اخبارنویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان طالبات نے بتایا کہ ہمیں صرف مسلم ہونے کی بنا پر کلاس میں شریک ہونے سے روکا گیا ہے کیونکہ کسی دوسری طالبات کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جاتا، یہ صرف ہمارے ساتھ ہورہاہے۔ طالبات کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ متعصبانہ رویہ اپنا یا جارہا ہے ۔ ہم پہلے سے یہاں حجاب پہن کر آ ر ہی تھیں ، اب ہم سے کہا گیا ہے کہ ہم حجاب اُتار دیں۔ ہم سبھی سائنس کی طالبات ہیں۔ یہاں لکچرر تفریق و تعصب سے کام لے رہے ہیں۔ ہمارے والدین پچھلے تین دنوں سےیہاں بات چیت کےلئے آر ہے ہیں لیکن پرنسپال کسی سے بات چیت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
طالبات نے بتایا کہ کالج میں ایک پرکاش نامی لکچرر ہیں، وہ کہتے ہیں کہ یہاں بیری اوراردو میں بات نہ کریں،کسی کو سلام نہ کریں، جب کہ دوسری طالبات تلو میں بھی بات کرتی ہیں۔ یہاں پوجا وغیرہ سبھی ہوتا ہے ، ایسی کسی بھی سرگرمیوں پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے، ہمیں چار دنوں سے کلاس میں حاضری نہیں دی جارہی ہے۔ طالبات نے اخبار نویسوں سے درخواست کی کہ وہ ہمیں انصاف دلائیں۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ یہ ایک سرکاری کالج ہے جہاں اس طرح کا امتیازی سلوک برتے جانے کی بات سامنے آئی ہے۔
اُڈپی میں اخبارنویسوں نے جب پرنسپال سے اس تعلق سے بات چیت کی توپرنسپال نے بتایا کہ لڑکیاں کالج کے احا طے تک جو بھی پہن کر آنا چاہیں آسکتی ہیں، وہ بھلے حجاب پہنے یا برقعہ، لیکن کلاس روم کے اندر جانے سے پہلے برقعہ اور حجاب کو اُتار کر ہی جانا ہوگا کیونکہ کلاس روم کے اندر ان سب پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ پرنسپال نے یہ بھی بتایا کہ کل سنیچر کو پیرینٹس۔ ٹیچر میٹنگ رکھی گئی ہے جس میں اس مسئلہ کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔