منگلورو یونیورسٹی وائس چانسلر کا ایم ایل اے پر الزام - گنیش اتسوا فنڈ کے لئے 2 لاکھ روپے کا مطالبہ
منگلورو 7 / ستمبر (ایس او نیوز) منگلورو یونیورسٹی کے ایکٹنگ وائس چانسلر پروفیسر جئے رج امین نے ہائر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری کو مراسلہ بھیجتے ہوئے شکایت کی ہے کہ بی جے پی کے ایم ایل اے ڈی ویدویاس کامت اور دیگر 9 افراد یونیورسٹی کے احاطے میں گنیش اتسوا منانے کے لئے 2 لاکھ روپے کا فنڈ استعمال کرنے کے لئے ان پر دباو بنا رہے ہیں ۔
وائس چانسلر کا کہنا ہے کہ ایم ایل اے کے ساتھ بی جے پی لیڈر سنتوش کمار بولیارو، سنڈیکیٹ ممبر کے رمیش اور دیگر لوگ یکم ستمبر کو ان کے چیمبر میں آئے اور منگلا آڈیٹوریم میں گنیش اتسوا منانے اور دو لاکھ روپے خرچ کرنے کے لئے ان پر دو گھنٹے تک دباو بناتے رہے ۔ وی سی نے یہ بھی بتایا ہے کہ مذکورہ افراد نے ان کی بات نہ ماننے پر احتجاجی مظاہرہ کرنے کی بھی دھمکی دی ہے ۔
وائس چانسلرنے اپنا موقف بتاتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ مجھے گنیش اتسوا منانے کا مخالف بنا کر پیش کر رہے ہیں ۔ حالانکہ میں اسٹوڈنٹس ہاسٹل میں گنیش اتسوا منانے کے خلاف نہیں ہیں کیونکہ یہ پچھلی دہائیوں سے یہ روایت چلی آ رہی ہے ۔ مگر میں یونیورسٹی کیمپس میں گنیش تہوار منانے کے خلاف ہوں ۔
وائس چانسلر نے بتایا کہ اس سے پہلے لڑکوں کے ہاسٹل میں تہوار منانے کے لئے طلبہ اور اسٹاف فنڈ کا انتظام کرتے تھے ۔ سال 2017 سے گنیش تہوار ہاسٹل کے علاوہ سائنس کامپلیکس بلڈنگ میں بھی منعقد کیا جا رہا تھا ۔ سال 2012 میں سنڈیکیٹ کی ایک میٹنگ کے بعد یونیورسٹی نے صرف منگلا آڈیٹوریم میں گنیش اتسوا منانے اور اس پر 1.52 لاکھ روپے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ اس کے بعد 2022 میں اس تہوار پر 1.97 لاکھ روپے خرچ کیے گئے ۔
مگر آڈٹنگ کےدوران اس خرچ پر اعتراض جتایا گیا کیونکہ اس کے لئے قانوناً کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ اس خرچ کے سلسلے میں وضاحت پیش کرنے کے لئے 30 جون 2023 کو یونیورسٹی کو مراسلہ موصول ہوا ۔
وائس چانسلر نے یہ بھی بتایا ہے کہ منگلا آڈیٹوریم میں گنیش اتسوا کا انتظام کرنے اور 2 لاکھ روپے کا فنڈ جاری کرنے کے لئے اسٹوڈنٹنس ڈین کی جانب سے درخواست موصول ہوئی ہے ۔ اسی پس منظر میں وائس چانسلر نے فنڈ فراہم کرنے کے تعلق سے ایڈیشنل سیکریٹری حکومت کرناٹکا سے مشورہ طلب کیا ہے ۔
اس معاملے میں بی جے پی لیڈران کی مذمت کرتے ہوئے ڈی وائی ایف وائی کے صدر منیر کاٹیپلّا نے کہا : "ایم ایل اے کو یہ بات ہی پتہ نہیں ہے کہ یونیورسٹی کا فنڈ مذہبی رسومات کے لئے خرچ نہیں کیا جا سکتا ۔ بی جے پی لیڈروں کا یہ عمل غنڈہ گردی کے زمرے میں آتا ہے ۔ وہ لوگ حسب معمول مذہبی عقائد کا غلط استعمال کرتے ہوئے وائس چانسلر کو 'ہندو مخالف' قرار دینے کی مہم چلا رہے ہیں ۔ تمام لوگوں کو مل کر ایم ایل اے کی غنڈہ گردی، غیر قانونی اور غیر دستوری اقدام کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے ۔"