کورونا وباء بن گئی مسلمانوں کے لئے سزا۔ منگلورو کے ایک گاؤں میں لگے مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کے پوسٹر
منگلورو 6/ اپریل (ایس او نیوز) پوری دنیا اس وقت کووڈ 19کے قہر میں مبتلا ہے جس میں ہمار املک بھی ہے۔ لیکن ہمارا ملک اس لحاظ سے دنیا بھر سے الگ ہوگیا ہے کہ یہاں چین میں جنم لینے اور امریکہ و یوروپ میں پھلنے پھولنے والی اس بیماری کو بھی مسلمانوں کی طرف سے رچی گئی سازش قرار دیا جارہا ہے اور غیر مسلموں کے ذہنوں کو مسموم کرنے کی منصوبہ بند ساز ش کی جارہی ہے۔
ایک تازہ رپورٹ کے مطابق اس وقت منگلورو سے قریب سومیشور ساحلی علاقے میں واقع کولیا۔۲ نامی گاؤں میں اشتہاری پرچے (پوسٹرس) لگائے گئے ہیں کہ ’جب تک کورونا کی وباء پوری طرح ختم نہیں ہوجاتی، اس علاقے میں مسلم تاجروں کا داخلہ ممنوع ہے۔‘
سوشیل میڈیا پر وائرل ہورہی اس خبر کے مطابق کولیا۔۲ میں الیکٹرک اور ٹیلی فون کے کھمبوں پر جابجا یہ پوسٹرس دیکھے جاسکتے ہیں، جس کے فوٹو سوشیل میڈیا پر شیئر کیے گئے ہیں۔ پوسٹرس میں لکھا گیا ہے کہ ’نوٹس: کولیا کنیر ٹوٹا کے عوام کی صحت کا خیال رکھتے ہوئے کورونا وائرس کے پوری طرح ختم ہونے تک ہمارے گاؤں میں کوئی بھی مسلمان تاجر کے داخلے پر پابندی لگائی گئی ہے۔‘ پوسٹرجاری کرنے والے کے نام کے بجائے صرف ’ہندو بھائی‘ لکھا ہواہے۔
اس فرقہ وارانہ ذہنیت اور حرکت پر سوشیل میڈیا پر خوب بحث ہورہی ہے، لیکن تعجب خیز بات یہ ہے کہ اس کے خلاف اب تک پولیس یا کسی بھی سرکاری افسرکی طرف سے نہ کوئی کارروائی کی گئی ہے یا عوامی منتخب نمائندوں کی طرف سے اس کی نہ مذمت کی گئی ہے۔لگتا ہے کہ سب لوگ خاموشی اور نیم رضامندی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔البتہ انسانی حقوق کے رضاکارکبیر اُلال نے بتایا کہ وہ اس معاملے کو ڈپٹی کمشنر کے علم میں لائیں گے۔