منگلورو،26؍جون (ایس او نیوز؍ایجنسی) مینگلور کے مضافات کڈوپو میں اننت پدمانابھا مندر کو کیلے (موز) سپلائی کرنے کا ٹھیکہ گذشتہ برس ایک مسلمان تاجر کو دئیے جانے کی بات اب جاکرجب بعض ہندو تنظیموں کو معلوم ہوئی تو انہوں نے تنازعہ پیدا کردیا ہے۔ پتہ چلا ہے کہ گذشتہ سال یعنی یکم جولائی 2021 سے 30 جون2022 تک پورے ایک سال کے لئے مندر کو کیلے سپلائی کرنے کیلئے اس تاجر کوٹھیکہ دیا گیا تھا جس نے سب سے کم بولی لگائی تھی۔
لگ بھگ ایک سال بعد دائیں بازو کی ہندو تنظیموں کو مسلم تاجر کو ٹھیکہ دئیے جانے کا پتہ چلا ہے حالانکہ اگلے چار دن میں یہ کونٹریکٹ ختم ہورہا ہے۔ مندرکے ذمہ داروں کا کہنا ہیکہ انہوں نے گذشتہ برس کیلوں کی سپلائی کیلئے ٹنڈرجاری کیاتھا۔ چاربولی دہندوں میں سب سے کم کوٹیشن مسلم تاجر کاتھا جس کی وجہ سے اسے ٹھیکہ دیاگیا۔
مندر کو مسلم تاجر کی طرف سے کیلوں کی سپلائی کا معاملہ جیسے ہی سامنے آیا ہندو تنظیموں نے اعتراض کیا۔ مندرکے ایگزیکیٹیوعہدیدار جگدیش نے جنہوں نے حال میں چارج لیا ہے احتجاجیوں سے کہا کہ 30جون کے بعد مسئلہ خودبخود حل ہوجائے گا کیونکہ 30جون کو ٹھیکہ ختم ہوجائے گا۔ ان کے اس تیقن پر احتجاج وقتیہ طور پر ختم ہوگیا۔
بتاتے چلیں کہ ہندو مسلم بھائی چارگی والے علاقوں میں جہاں ایک عرصہ سے دونوں کمیونٹی کے لوگ محبت اور امن کے ساتھ رہ رہے تھے، گذشتہ کچھ ماہ سے ان علاقوں میں نفرت کے بیج بوئے جانے کے بعد ریاست کے مختلف حصوں میں ہندوں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت پیدا کی جارہی ہے، اور نہ صرف مینگلور اور ساحلی کرناٹکا ، پورے ملک میں اسی طرح کی صورتحال پیدا ہوتی نظر آرہی ہے۔