بھٹکل میں ایک بچی کی کورونا پوزیٹو رپورٹ کو لے کر اُلجھن؛ پھر 13 لوگوں کے سیمپل لئے گئے؛ ہوم کورنٹائن والوں کو اسپتال اور انجمن کورنٹائن سینٹر منتقل کرنے کی اے سی کی ہدایت

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 14th May 2020, 6:21 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 14/مئی (ایس او نیوز)  کل بدھ کو بھٹکل میں ایک بچی کی رپورٹ کورونا پوزیٹو آنے کے بعد سرکار کی جانب سے ریلیز کردہ  ہیلتھ بلٹین میں اُس کی عمر دو سال درج تھی، جس کے سبب مانا جارہا تھا کہ یہ اُسی بچی کی رپور ٹ ہے  جس کی ماں  کی رپورٹ پہلے ہی پوزیٹو آچکی ہے اور وہ خاتون  اپنی بچی کو اپنے  ساتھ لے کر کاروار اسپتال شفٹ ہوچکی ہے۔   خیال رہے کہ اُس خاتون کے والد، والدہ، دو بھائی اور ایک بہن کی رپورٹ  پہلے ہی پوزیٹو آچکی ہے اور اُن سب کو کاروار کمس اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

البتہ  شام ہونے تک اطلاع موصول ہوئی کہ    جس بچی کی رپورٹ کورونا پوزیٹو آئی ہے  یہ رپورٹ اُس بچی کی نہیں ہے بلکہ  یہ دو ماہ کی بچی کی رپورٹ ہے اور ہیلتھ  بلٹین میں بچی کی عمر دو ماہ لکھنے کےبجائے غلطی سے دو سال لکھا گیا ہے۔  بتایا گیا ہے کہ دو ماہ کی بچی کی والدہ اور اس کے  دیگر رابطے میں رہنے والوں کے پہلے ہی تھوک کے سیمپل جانچ کے لئے روانہ کئے گئے تھے، ذرائع نے بتایا تھا کہ اُن کی رپورٹ نیگیٹو آچکی  ہے، مگر اب بچی کو لے کر پیدا شدہ اُلجھن کو دیکھتے ہوئے  دو ماہ کی بچی کے سیمپل پھر جانچ کے لئے روانہ کئے گئے ہیں، اسی طرح   بچی کی والدہ سمیت اُس کے رابطے کے تمام ( جملہ13) لوگوں کے بھی تھوک کے سیمپل دوبارہ  جانچ کے لئے روانہ کئے گئے ہیںاور تمام 13 لوگوں کو   واپس تعلقہ سرکاری اسپتال  میں ہی  کورنٹائن کیا گیا ہے ۔

واضح رہے کہ تین چار روز قبل بھی اسی طرح کا ایک واقعہ اسپتال میں پیش آیا تھا جب ایک ہی نام کے دو لوگوں کے تھوک کے سیمپل جانچ کے لئے روانہ کرنے کے بعد ایک 65 سالہ شخص کو،  اس کی رپورٹ کورونا پوزیٹو کہہ کر کاروار شفٹ کیا گیا تھا، مگر دوسرے دن پتہ چلا کہ جس شخص کو کاروار شفٹ کیا گیا ہے وہ الگ آدمی ہے اور پوزیٹو رپورٹ کسی اور شخص کی آئی ہے۔ مگر یہاں بھی اس بات کو لے کر الجھن پیدا ہوگئی تھی کہ جس شخص کو کاروار اسپتال شفٹ کیا گیا تھا، اُس کی بیٹی کی بھی رپورٹ کورونا پوزیٹو آئی تھی، مگر دوسرے دن ڈاکٹر جس شخص کی رپورٹ کو کورونا پوزیٹو کہہ رہے تھے وہ  سرکاری اسپتال میں گردے کی شکایت لے کر آیا تھا ۔ بعد میں دونوں کےدوبارہ تھوک کے سیمپل لئے گئے تھے اور جانچ کے لئے روانہ کئے گئے تھے، جب دوبارہ رپورٹ آئی تو  پتہ چلا کہ جس شخص کو پہلے  کاروار روانہ کیا گیا تھا، وہ صحیح شخص تھا اور  اُسی کی رپورٹ کورونا پوزیٹو تھی۔

ہوم  کورنٹائن سے اعلیٰ حکام کا انکار:   بھٹکل میں کورونا کے دوسرے دور میں جہاں چار پانچ دنوں کے اندر کورونا کے 30 معاملات سامنے آئے تھے، اُن کے رابطے میں آنے والے  دو سو سے زائد لوگوں کو سرکاری اسپتال لاکر اُن کے تھوک کے سیمپل  جانچ کے لئے روانہ کئے گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ سرکارکی طرف سے حکم دیا گیا تھا کہ  پرائمری اور سکینڈری رابطے میں رہنے والوں کے سیمپل حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں بھی  تعلقہ انتظامیہ کی طرف سے  مقررہ کورنٹائن سینٹر میں الگ تھلگ کرکے رکھنا ہے، مگر قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کے کارندوں نے   تعلقہ انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے  لوگوں کو  گھروں کے اندر ہی کورنٹائن کرانے کی  ذمہ داری اپنے سر لی تھی اور تعلقہ انتظامیہ کے حکام کو اس بات پر راضی کرایا تھا کہ  پرائمری اور سکینڈری رابطے والے تمام لوگ   اپنے اپنے گھروں میں ہی کورنٹائن ہوں گے۔ مگر  سمجھا جاتا ہے کہ غالباً   اوپر درج کردہ  دو معاملات سے پیدا شدہ اُلجھن کو دیکھتے ہوئے  ضلعی انتظامیہ نے تعلقہ انتظامیہ کو حکم  دیا کہ وہ کسی کو بھی ہوم کورنٹائن کی اجازت نہ دے، بلکہ ہوم کورنٹائن والوں کو  تعلقہ انتظامیہ کی طرف سے مقرر کردہ کورنٹائن سینٹر میں  ہی رکھا جائے۔ اعلیٰ حکام کی جانب سے تازہ حکم  نامہ کے بعد تنظیم کے ذمہ داروں نے  بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر ، تحصیلدار اور محکمہ ہیلتھ کے ذمہ داروں کو سمجھانے کی کافی کوشش کی کہ  ایک بار لوگوں کو گھر روانہ کرنے کے بعد اُن کو واپس لانا اور اسپتال یا انجمن کورنٹائن سینٹر میں رکھنا اسان نہیں ہے، لیکن حکام نے ایک نہیں سنی۔

تنظیم کے جنرل سکریٹری مولوی عبدالرقیب ایم جے ندوی کا کہنا ہے کہ  قریب دو سو لوگوں کو واپس لانے کے لئے کہا جارہا ہے ، مگر اتنے زیادہ لوگوں کولائیں گے تو کہاں رکھیں گے،  اسپتال میں اتنی جگہ نہیں ہے، انجمن سینٹر میں بھی اتنے زیادہ لوگوں کو  رکھنے کا مسئلہ ہے۔ اسی کے ساتھ ان کے کھانے پینے کا بھی بندوبست کرنا ہے۔ یہ سب  اتنا اسان نہیں ہے۔

اس تعلق سے بات چیت کرتے ہوئے تنظیم میڈیکل ٹیم کے کنوینر یونس رکن الدین نے بتایا کہ سحری کے لئے کھانا پہنچانا اور افطاری کا انتظام کرانا آسان نہیں ہے۔ لیکن تعلقہ انتظامیہ کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ اُنہیں اعلیٰ حکام  کی طرف سے ہدایت دی گئی ہے، اس لئے وہ اس پر کاربند ہیں۔

ہوم کورنٹائن سے نکال کر  اسپتال کورنٹائن منتقلی   کے تعلق سے کل شام کے بعد آج صبح بھی   اسسٹنٹ کمشنربھرت، نوڈل آفسر ڈاکٹر شرتھ نائیک، تعلقہ ہیلتھ آفسر ڈاکٹر مورتی راج، تعلقہ اسپتال کی انچارج ڈاکٹر  سویتا کامتھ ودیگر حکام کے ساتھ تعلقہ سرکاری اسپتال کے باہر  تنظیم وفد کی کافی بات چیت ہوئی اور حکام کو سمجھانے کی کافی کوشش کی گئی مگر حکام اس بات پر بضد رہے کہ انہیں اسپتال یا انجمن کورنٹائن سینٹر میں ہی منتقل کرنا ہے۔ اس موقع پر  تنظیم  صدر ایس ایم پرویز، جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جے ندوی، پرویز قاسمجی،  امتیاز اُدیاور، محمد صادق مٹا، یونس رکن الدین، نصیف خلیفہ، عبدالسمیع میڈیکل و دیگر  موجود تھے۔

رپورٹ لکھے جانے تک ہوم کورنٹائن والوں کو واپس سرکاری اسپتال بلایا جارہاتھا اور انہیں سرکاری اسپتال اور انجمن کورنٹائن سینٹرمیں منتقل کرنے کا کام جاری تھا۔  تنظیم کی طرف سے مزید کسی ہوٹل کو بھی اسسٹنٹ کمشنر کی منظوری کے ساتھ  کورنٹائن سینٹر میں تبدیل کرنے کے تعلق سے بھی غور وخوض کیا جارہا تھا۔

پرائیویٹ ہوٹل میں کورنٹائن گیارہویں نوجوان کو بھی ملی گھر جانے کی اجازت:   بھٹکل کا گیارہواں کورونا سے متاثرہ نوجوان  جو چودہ  روز قبل کاروار پتنجلی اسپتال سے صحت یاب ہوکر ڈسچارج ہوا تھا اور اُسے  بھٹکل کے پرائیویٹ ہوٹل میں کورنٹائن کیا گیا تھا، آج اس کی چودہ دنوں کی میعاد مکمل ہونے پر گھر جانے کی اجازت دے دی گئی ۔تعلقہ اسپتال سے  سماجی کارکن نثار احمد ٹاپ نے اس تعلق سے ضروری کاغذی  کاروائیوں کو مکمل کرتے ہوئے  اُسے بذریعہ سرکاری ایمبولنس اُس کے  گھر پہنچایا۔ خیال رہے کہ چند روز قبل ہی اس نوجوان کی اہلیہ  کو بھی جو اُسی  ہوٹل میں کورنٹائن میں تھی،  گھر روانہ کیا جاچکا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل مسلم اسوسی ایشن ریاض کا اہم فیصلہ؛ ووٹنگ کے لئے بھٹکل جانے والے جماعت کے ممبران کو فری ٹکٹ کا اعلان

  فسطائی طاقتوں کو  برسر اقتدار  پر آنے سے روکنے اورملک  میں جمہوری اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے    بھٹکل مسلم اسوسی ایشن  ریاض نے محسوس کیا ہے کہ اِس بار کے انتخابات میں   مسلمانوں کی طرف سے صد فیصد ووٹنگ ضروری ہے  اور اس کے لئے ہرممکن قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔اسی اقدام کے ...

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔