چئیترا کنداپورا سمیت دیگرملزمین کے لئے عدالت نے منظور کی دس دن کی پولس کسٹڈی
بینگلورو 14 / سمتمبر (ایس او نیوز) کٹر ہندوتوا وادی مسلم مخالف ایکٹیویسٹ چئیترا کنداپورا سمیت جن پانچ ملزمین کو سی سی بی پولیس نے گرفتار کیا تھا، عدالت نے ان سب کو تفتیش کے لئے 10 دنوں کی سی سی بی تحویل میں بھیج دیا ہے۔
گرفتارشدہ چئیترا اور اس کے ساتھی رمیش، دیوراج، سریکانت پرجاول پر الزام ہے کہ ان لوگوں نے اڈپی ضلع کے بیندور اسمبلی حلقہ سے بی جے پی کا ٹکٹ دلوانے کے نام پردھوکہ دہی کرتے ہوئے پجاری نامی صنعت کار سے پانچ کروڑ روپے وصول کیے تھے ۔
بنگلورسی سی بی پولس نے ملزمین کو عدالت میں پیش کرنے کے ساتھ اپیل کی تھی کہ دھوکہ دہی سے وصولی گئی رقم کو واپس بازیافت کرنے کے لئے ملزمین سے تفصیلی پوچھ گچھ کرنا ضروری ہے اس لئے انہیں دس دنوں کی کسٹڈی دی جائے ۔ عدالت نے سی سی بی کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے ملزمین کو 23 ستمبر تک کے لئے پولس تحویل میں دے دیا ۔
ایک اور ملزم گگن کڈور کو بھی گرفتار کیے جانے کی خبر ملی ہے ۔ اس کے علاوہ وجیا نگر کے ہالاشری مٹھ کے سوامی ابھینو کو سی سی بی پولیس تلاش کر رہی ہے جو کہ کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی کا کیس درج ہونے کے بعد سے ہی لاپتہ بتائے جاتے ہیں۔
اس دوران اڈپی کی کانگریسی لیڈراورچئیترا کی سہیلی ثریا انجم نے میڈیا کی اس رپورٹ کو مسترد کیا ہے کہ مسلم دشمنی اور منافرت بھری تقاریر کرنے والی چئیترا نے پولیس سے چھپنے کے لئے اس کے گھر میں پناہ لی تھی۔ ثریا انجم نے بتایا کہ میں نے چئیترا کو پناہ نہیں دی۔ یہ ایک جھوٹی خبرہے۔ میری اور چئیترا کی شناسائی ایک پرائیویٹ نیوز چینل میں ملازمت کی حد تک ہے۔ چئیترا کو کرشنا مٹھ کے پارکنگ احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا ، پھر بھی اس کے میرے گھرمیں چھپے ہونے کی بات پھیلائی جا رہی ہے جو کہ سراسر جھوٹ ہے۔