سوچنا سیٹھ نے اپنے بیٹے کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کی کوشش کی تھی
بنگلورو، 10/جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی) گوا میں چار سالہ بیٹے کے قتل کے الزام میں گرفتار اے آئی اسٹارٹ اپ کمپنی کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) سوچنا سیٹھ کو عدالت نے پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔ ادھر پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ سیٹھ نے اپنے بیٹے کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کی کوشش کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق گوا پولیس نے ملزم سوچنا سیٹھ کو پیر (8 جنوری) کی رات کرناٹک سے متصل چتردرگا سے گرفتار کیا تھا۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ اسے منگل (9 جنوری) کو گوا لایا گیا تھا اور ماپوسا شہر کی ایک عدالت نے اسے چھ دن کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا تھا۔
ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ 39 سالہ کاروباری سوچنا سیٹھ نے کینڈولم کے ایک سروس اپارٹمنٹ کے کمرے میں اپنے بیٹے کا گلا گھونٹ کر قتل کر دیا تھا، جہاں وہ دونوں 6 جنوری کو پہنچے تھے۔ افسر نے بتایا کہ اس کے بعد خاتون نے اپنی بائیں کلائی کو تیز دھار چیز سے کاٹ کر خودکشی کرنے کی کوشش کی۔
افسر نے کہا کہ قتل کی وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی، لیکن سیٹھ نے پولیس کو بتایا کہ وہ اور اس کے شوہر الگ ہوگئے ہیں اور ان کی طلاق کی کارروائی جاری ہے۔ انہوں نے کہا، ’’سروس اپارٹمنٹ میں ایک تولیے پر پائے جانے والے خون کے دھبے اس خون کے تھے جو کلائی کاٹنے کے بعد نکلے تھے۔‘‘
پولیس کے مطابق، اپنے بیٹے کو قتل کرنے کے بعد، اسٹارٹ اپ کی سی ای او نے لاش کو ایک بیگ میں بھرا اور پیر کو ٹیکسی کے ذریعے بنگلورو کے لیے روانہ ہوئی۔پولیس نے بتایا کہ قتل کا انکشاف اس وقت ہوا جب اپارٹمنٹ کا صفائی عملہ اس کمرے کی صفائی کرنے گیا جہاں وہ رہ رہی تھی اور تولیے پر خون کے دھبے دیکھے۔ سروس اپارٹمنٹ انتظامیہ نے کالانگوٹ پولیس کو اطلاع دی۔
ایک پولیس انسپکٹر نے ٹیکسی ڈرائیور سے فون پر بات کی جو کرناٹک میں بنگلورو جا رہا تھا اور ریاست کے چترا درگہ پہنچ گیا تھا اور اس سے کہا کہ وہ ملزم کو قریبی پولیس اسٹیشن لے جائے۔ کلانگوٹ پولیس کی ایک ٹیم چتردرگا پہنچی اور ملزم کا ٹرانزٹ ریمانڈ حاصل کیا، جس کے بعد اسے گوا لایا گیا۔
افسر نے کہا، "قتل کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ ہمیں ملزم کی چھ دن کی ریمانڈ ملی ہے اور ہم اس سے مکمل پوچھ گچھ کریں گے۔‘‘ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ 'سول بنیان گرینڈ' نامی اس عمارت کے مالک نے سیکیورٹی گارڈز کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی کو، خاص طور پر میڈیا والوں کو اندر جانے کی اجازت نہ دیں۔