کرناٹک سے بی جے پی کا طوفان تھمنا شروع۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

Source: S.O. News Service | Published on 14th May 2023, 9:31 AM | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

کرناٹک بی جے پی کے ہاتھوں سے نکل گیا۔ یہ بی جے پی کے لیے اتنی افسوسناک خبر نہیں ہے جتنی کہ کرناٹک 2023 اسمبلی الیکشن کے سیاسی اشارے۔ کیونکہ بی جے پی سنہ 2017 کا اسمبلی چناؤ بھی ہاری تھی۔ وہ تو امت شاہ اور ای ڈی کی کارستانیوں کے سبب کانگریس کی سرکار اقتدار سے باہر ہوئی۔ اس لیے بی جے پی کا اقتدار میں دوبارہ واپس نہ آنا اتنا اہم نہیں جتنا کہ کرناٹک چناوی نتائج کے سیاسی اشارے اہم ہیں۔

قومی سطح پر چناوی نتائج کے تین انتہائی اہم پہلو ہیں جو سیاسی منظرنامے پر ابھر کر آئے ہیں۔ اولاً، اب بی جے پی کا چناؤ جتاؤ فارمولہ ہندوتوا اپنی اپیل کھو رہا ہے۔ ابھی تک تو مسلم دشمنی اور منافرت کی سیاست بی جے پی کو اقتدار میں لانے کے لیے کافی تھی۔ لیکن کرناٹک میں اس بار اس کا الٹا ہی ہو گیا۔

پچھلے تقریباً ایک سال میں کرناٹک بی جے پی نے سنگھ پریوار کے ساتھ مل کر علاقائی سطح پر تین مسلم مخالف مسلم دشمنی کے حربے استعمال کیے اور وہ تھے حجاب کی اس قدر مخالفت کے صوبائی حکومت نے گورنمنٹ کالجوں میں حجاب پر پابندی لگا دی۔ اسی کے ساتھ ساتھ ٹیپو سلطان کو ہندو دشمن ٹھہرانے میں بی جے پی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ساتھ میں بگھار کے طور پر بجرنگ دل جیسی تنظیمیں ’لو جہاد‘ کا شور مچاتی رہیں۔ لیکن جب چناوی کیمپین شروع ہوا تو نہ ہی صوبائی بی جے پی لیڈرشپ اور نہ ہی اعلیٰ کمان نے چناؤ کے دوران ان تینوں ایشوز کا ذکر کیا۔ آخر میں وزیر اعظم سمیت پوری بی جے پی نے ’بجرنگ بلی‘ کا دامن تھاما۔ لیکن بجرنگ بلی نے بھی بی جے پی کو سنجیونی بوٹی پہنچانے سے انکار کر دیا۔ لب و لباب یہ کہ ہندوتوا کرناٹک میں پٹ گیا اور یہ لگ رہا ہے کہ کم از کم جنوبی ہند میں ہندوتوا کارگر نہیں ہونے والا ہے۔

کرناٹک چناؤ کا دوسرا سب سے اہم فیکٹر یہ رہا کہ وہاں وزیر اعظم نریندر مودی کا جادو ناکام ہوا۔ وزیر اعظم نے کرناٹک میں تقریباً 42 ریلیاں اور روڈ شو کیے لیکن اپنی پوری طاقت جھونکنے کے بعد بھی مودی کرناٹک میں بی جے پی کو اقتدار تک پہنچانے میں ناکام رہے۔ یہ بات اس لیے بھی اہم ہے کہ کرناٹک سے قبل ہماچل پردیش اور مغربی بنگال اسمبلی چناؤ میں بھی پارٹی کو کامیاب کروانے میں وہ ناکام رہے تھے۔ اس کے سیاسی معنی یہ ہیں کہ مودی اکیلے اب بی جے پی کو چناؤ نہیں جتا پا رہے ہیں۔ یقیناً یہ بھی بی جے پی کے لیے بری خبر ہے۔ کرناٹک اسمبلی چناؤ کا تیسرا انتہائی اہم عنصر یہ رہا کہ اب چناؤ میں مذہب کے نام پر کم اور ذات کی بنا پر ووٹر زیادہ ووٹ ڈال رہا ہے۔ تب ہی تو بی جے پی کا سب سے اہم ووٹ بینک لنگایت نے بھی اس بار پوری طرح ساتھ نہیں دیا جبکہ کھل کر ذات کی سیاست کرنے والی دیوگوڑا کی جے ڈی (ایس) اپنے علاقے میں کافی حد تک کامیاب رہی۔ یہ تینوں باتیں بی جے پی کے لیے انتہائی پریشان کن ہیں۔

اس کے یہ معنی قطعاً نہیں کہ اب بی جے پی اپنا سب کچھ کھو چکی ہے۔ اب بھی یوپی میونسپل چناؤ کے نتائج یہ بتا رہے ہیں کہ کم از کم ہندوستان کے سب سے اہم صوبہ اتر پردیش میں ہندوتوا پوری طرح کارگر ہے۔ ہندی بیلٹ اور مغربی صوبوں میں ابھی ہندوتوا میجر فیکٹر ہے اور رہے گا۔ اسی کے ساتھ ساتھ مودی اب بھی ہندوستان کے سب سے قدآور لیڈر ہیں اور ان کی ووٹ حاصل کرنے کی اپیل بھلے ہی ماند پڑ گئی ہو، لیکن وہ اکیلے اب بھی ملک میں باقی تمام لیڈران پر بھاری ہیں۔ ذات فیکٹر کرناٹک کے باہر کتنا کارگر ہوتا ہے یہ ابھی طے نہیں ہے۔ ہاں اب ذات کا اثر کرناٹک کے باہر بھی بڑھ رہا ہے۔

کرناٹک اسمبلی چناؤ کا سیاسی لب و لباب یہ ہے کہ اب بی جے پی وہ بی جے پی نہیں رہی جو ابھی حال تک تھی۔ یقیناً بی جے پی کے خیمے میں سیندھ لگ چکی ہے جو بی جے پی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کے برخلاف کرناٹک نے حزب اختلاف کے حوصلے بلند کر دیئے ہیں۔ اب بی جے پی مخالف ووٹر اور بی جے پی مخالف پارٹیاں دونوں میں ناامیدی چھٹی ہے اور یہ جذبہ اجاگر ہوا ہے کہ مودی کو چناؤ میں ہرایا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ فطری بات ہے کہ بدلتے سیاسی منظرنامہ حزب اختلاف کو یکجا کرنے میں کارگر رہے گا۔ کرناٹک کے نتائج کانگریس پارٹی کے لیے تو سب سے اہم ثابت ہوئے۔ کل تک تقریباً دم توڑتی کانگریس گویا اب یکایک کھڑی ہو گئی۔ کرناٹک میں پارٹی کو اکیلے اکثریت حاصل ہونے سے پارٹی کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔

راہل گاندھی اب قومی سطح پر پارٹی کے سب سے اہم لیڈر بن کر ابھرے ہیں۔ ان کی بھارت جوڑو یاترا کی محنت کرناٹک میں کھل کر دکھائی پڑ رہی ہے۔ پرینکا گاندھی بھی اب قومی لیڈر بن کر ابھری ہیں۔ ابھی حال میں ہماچل چناوی کمان اپنے ہاتھوں میں لے کر ہماچل میں کانگریس کو کامیاب کر دیا اور کرناٹک میں بھی ان کی ریلیوں کا اثر رہا۔ بی جے پی کا ’کانگریس مکت بھارت‘ کا خواب اب شرمندہ تعبیر ہونے سے رہا۔ بلکہ کرناٹک کے بعد کانگریس کے لیے جنوری میں ہونے والے مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات میں جیت کے امکان بڑھ گئے ہیں۔ اگر کانگریس جنوری 2024 میں یہ دو صوبے اور جیت گئی تو پھر تو اس سال مئی میں ہونے والے لوک سبھا چناؤ میں کانگریس متحدہ حزب اختلاف کے ساتھ ایک انتہائی اہم پارٹی کے رول میں ابھر سکتی ہے۔ ظاہر ہے کہ کسی ایک صوبہ کے چناوی نتائج پر پورے ملک کی سیاست حتمی طور پر پوری طرح طے نہیں کی جا سکتی ہے۔ لیکن کرناٹک نے یہ بتایا ہے کہ اب بی جے پی کا طوفان تھم رہا ہے، جبکہ کانگریس اور دیگر علاقائی پارٹیاں مل کر ملک کی سیاست میں اہم کردار نبھانے کو کمربستہ ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...