بھٹکل تنظیم وفد کا بارش کی تباہ کاریوں کا جائزہ لینے مہاراشٹرا کوکن کا دورہ؛ کروڑوں مالیت کا نقصان؛ راستوں پر جگہ جگہ کیچڑ؛ دکانوں اور گھروں کا تباہ شدہ سامان اور ملبہ نظر آیا راستہ کنارے

Source: S.O. News Service | Published on 30th July 2021, 4:37 PM | ساحلی خبریں | ملکی خبریں |

مہاڈ 30/ جولائی (ایس او نیوز)  ساحلی کرناٹکا  کا معروف سماجی ادارہ مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کا ایک وفد منگل 27 جولائی  کو مہاراشٹرا کے کوکن  پہنچا جہاں  21 جولائی  کو  قیامت   خیز بارش کے بعد ہزاروں لوگ متاثر ہوئے ہیں اورکروڑوں کا نقصان ہوا ہے۔  وفد نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے ساتھ ساتھ  ریلیف کے کاموں   کو پوری تندہی اور منظم انداز میں  انجام دینے والے  مقامی ادارہ  انجمن دردمندان  تعلیم و ترقی کے   ذمہ داران  سے  ملاقات کرکے تفصیلات سے آگاہی  حاصل کی، بعد میں مقامی رہبروں کی مدد سے  متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر بھی  حالات کا جائزہ لیا۔ اگلے روز بدھ کو  یہ وفد  پہلے کھیڑ پھر مہاڈ پہنچا  اور مفتی مولانارفیق سمیت دیگر ذمہ داران سے   گفتگو کر نے کے بعد متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔

مہاراشٹرا کے کوکن  کے متاثرہ  علاقوں   کا دورہ کرنے کے دوران  وفد  سے گفتگو کرتے ہوئے  متاثرین نے بتایا کہ   عید الاضحیٰ  کے اگلے روز یعنی 21/جولائی کو  عام بارش تھی، مگر شام ہونے تک پانی اتنی تیزی کے ساتھ جمع ہونا شروع ہوا  کہ   اکثر لوگوں کو گھروں  سے باہر نکلنے کا بھی موقع نہیں ملا۔ لوگ سمجھ رہے تھے کہ  ہر سال کی طرح امسال بھی  دو یا تین فٹ تک پانی جمع ہوگا، مگر   اس کے برعکس   پانی دس اور بارہ فٹ  اور بعض مقامات پر  15/20 فٹ تک   پہنچ گیا، چپلون کے لوگوں نے بتایا کہ   پانی چھت کو چھورہا تھا اور اکثر لوگ  حالات کو بھانپتے ہوئے  اونچی عمارتوں میں منتقل ہوگئے تھے، البتہ مہاڈ کے لوگوں نے بتایا کہ اکثر لوگ گھروں کے اندر ہی پھنس گئے تھے ، کئی لوگوں نے بتایا کہ  وہ اپنی کھپریل سے بنی چھت پر چڑھ گئے تھے، جبکہ بعض عمارتوں   کے لوگ  چھت  پر موجود پانی کے ٹینک کے اوپر بھی  چڑھ  گئے تھے۔  مہاڈ میں بعض نشیبی  جگہوں پر پانی گراونڈ فلور میں بھرنے کے بعد فرسٹ فلور  پربھی  چھ فٹ تک چڑھ گیا تھا اور اگر اگلے روز بارش نہ رُکتی تو کافی جانی نقصان بھی ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔

 عوام کی مانیں تو  چپلون اور مہاڈ سمیت کوکن کے دیگر علاقوں میں پانی  بھرنے کی اہم وجہ   ڈیم سے پانی کا اخراج تھا،  اتنی زیادہ مقدار میں پانی چھوڑا گیا کہ   شہر کے شہر اور بستیوں کی بستیاں  پانی میں ڈوب گئیں۔ مہاڈ کے لوگوں نے بتایا کہ  مہاڈ میں نیشنل ہائی وے کی تعمیر کے دوران بارش کے پانی کے اخراج کےلئے کوئی معقول انتظام نہیں ہے۔ 

چپلون میں  مرکز مسجد سمیت بعض  مدرسوں کو ریلیف سینٹر میں تبدیل کیا گیا ہے جہاں سے لوگوں کو ریلیف کا سامان پہنچانے کا  بہترین انتظام کیا گیا ہے،  علماء کی نگرانی میں نوجوان رضاکار بھرپور خدمات پیش کررہےہیں، کونکن سے تعلق رکھنے والے بھٹکل جامعہ اسلامیہ سے فارغ کئی طلبہ بھی  ریلیف کے کاموں میں متحرک پائے گئے۔

رتناگیری ضلع کا چپلون  پہاڑیوں کے درمیان  گھرا ہوا  تعلقہ ہے،  جیسے ہی بارش ہوئی، پہاڑوں پر سے پانی  کے بہاو کے ساتھ پہاڑی بھی  کھسکنے سے پانی کےساتھ ڈھیڑ سارا  مٹی کا ریلہ بھی گھروں اور دکانوں کے اندر  گھس گیا جس سے نہ صرف گھروں اور دکانوں کے اندر کیچڑ بھرگیا، بلکہ پورے راستے ، کھیت کلیان بھی مٹی کے کیچڑ سے بھرگئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ 10/12 فٹ تک علاقوں میں پانی بھرجانے سے سینکڑوں جانور ہلاک ہوئے ہیں، اس نمائندہ نے کئی علاقوں میں جانوروں کی سڑی گلی نعشوں سے پیدا ہونے والی بدبو اور سڑن کو محسوس کیا، اگر تعلقہ انتظامیہ کی طرف سے فوری طور پر صفائی کی طرف توجہ نہیں دی گئی تو کئی علاقوں میں وبائی امراض پھیلنے کا خدشہ ہے۔

عوام کی مانیں تو  لوگوں کو  محفوظ مقامات کی طرف منتقل کرنے کےلئے سرکار کی طرف سے کوئی انتظام نہیں کیا گیا، نہ لوگوں کو بچانے کےلئے کوئی ٹیم پہنچی اور نہ ہی  چھتوں پر پھنسے ہوئے  لوگوں   کو نکالنے کا کوئی انتظام کیا گیا۔ 

اکثر  راستہ کنارے دکانوں اور مکانوں کا بارش سے  تباہ شدہ  سامان اور ملبہ کا ڈھیر نظر آیا، کیچڑ سے  بھرے ہوئے راستوں پر پاوں ڈالنا مشکل تھا، اکثر گھروں اور دکانوں میں   صفائی کا کام جاری تھا۔سوشیل میڈیا پر  چپلون  اور مہاڈ کے جن علاقوں  کی وڈیوز وائر ہوئی تھی، تنظیم وفد نے اُن علاقوں میں پہنچ کر لوگوں سے اُن کے احوال جاننے کی کوشش کی اور متاثرہ مسجد بھی پہنچے جہاں پانی بھر گیا تھا۔

تنظیم وفد میں موجود بھٹکل جے ڈی ایس صدر عنایت اللہ شابندری نے ذمہ داران سے احوال دریافت کرنے کے دوران اس بات پر سخت حیرت کا اظہار کیا کہ  نہ چپلون، نہ کھیڑ اور نہ ہی  مہاڈ میں  سرکارکی طرف سے کسی طرح کا کوئی ریلیف سینٹر  قائم کیا گیا ہے، انہوں نے  کہا کہ سرکار کی ذمہ داری ہوتی ہے  کہ پہلی فرصت میں لوگوں  کو   متاثرہ علاقوں سے نکال کر کسی اسکول یا کسی دوسری عمارت میں منتقل کرکے اُنہیں ریلیف پہنچایا جائے ، مگر یہاں ایسا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر تشویش  ظاہر کی کہ لوگ ابھی بھی   کیچڑ سے لت پت اپنے گھروں پر ہی رہنے پر مجبور ہیں اور سرکارکی جانب سے ان کے کھانے پینے کا بھی کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔

چپلون کے  لوگوں نے بتایا کہ   کوئینا ڈیم سے پانی چھوڑنے کی وجہ سے  چپلون  تباہ ہوگیا، بتایا گیا ہے کہ  کوئینا ڈیم سے چھوڑا ہوا پانی چپلون سے کراڈ، کولہا پور اور سانگلی ہوتا ہوا کرناٹک تک پہنچتا ہے۔  مہاڈ کے لوگوں نے بتایا کہ  یہاں  تلوشی اورکُورلا ڈیم سے ایک ساتھ پانی چھوڑے جانے کہ وجہ سے سیلاب آگیا، جس نے  تباہی مچائی۔ یہاں پہاڑوں سے بہنے والا بارش کا  پانی  بھی اپنے ساتھ کیچڑ لے کر   مہاڈ کے  نشیبی علاقوں میں  تباہی مچائی کیونکہ نیشنل ہائی وے کی تعمیر کے دوران یہاں پانی کے اخراج کے لئے  کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا۔

تنظیم  وفد کی  متاثر علاقوں کے ذمہ داران سے ملاقات:  بھٹکل تنظیم وفد جس کی قیادت  تنظیم کے نائب صدر جناب عتیق الرحمن مُنیری کررہے تھے نے  منگل کو  چپلون کی مرکز مسجد پہنچ کر مفتی مولانا الیاس  بغدادی سے ملاقات کی، اس مسجد کے اندر بھی پانی جمع ہوا تھا اور  کافی نوجوان اس مسجد کی صفائی ستھرائی میں لگے ہوئے تھے۔ تنظیم وفد نے  مولانا صادق، مولانا عمر اور مولانا مزمل  ودیگر سے  بھی ملاقات کرتے ہوئے   تفصیلات حاصل کی، عتیق الرحمن مُنیری نے  ذمہ داران کو بتایا کہ  کونکن  علاقوں میں آئے  تباہ کن  سیلاب سے بھٹکل سمیت اطراف کے لوگ بھی بے حد فکرمند  ہیں ، انہوں نے کہا کہ بھٹکل کے تمام مسلمان  ، یہاں کے لوگوں کی مددکرنے کے لئے تیار ہیں، پوری تنظیم مصیبت کی اس گھڑی  میں آپ  لوگوں کے ساتھ  ہے اور آپ کی ہرممکن مدد کرنے کے لئے  تیارہے۔ یہاں کے ذمہ داران نے بتایا کہ   ہزاروں لوگ متاثر ہوئے ہیں، اچھے اور خوش حال گھرانے کے لوگ بھی آج  مدد کے طلبگار ہیں کیونکہ اُن کا پورا کاروبار تباہ ہوگیا ہے، ذمہ داران نے بتایا کہ ابتدائی طور پر  مختلف اداروں کی طرف سے  کھانے اور پینے کی اشیاء وافر مقدار میں پہنچ رہی ہے، لیکن  جن لوگوں کا کاروبار تباہ ہوا ہے، اُن کی بازآبادکاری اہم مسئلہ ہے،  انہوں نے تنظیم پر زور دیا کہ وہ  لوگوں کو دوبارہ  اپنے پاوں پر کھڑا کرنے  میں تعاون کریں،  ذمہ داران نے بتایا کہ  متاثرہ علاقوں ، گھروں اور دکانوں کے اندر کیچڑ بھرگیا ہے جس کی صفائی کا کام فی الحال انجام دیا جارہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ  بارش سے متاثرہ علاقوں کے آس پاس 50/60 کلو میٹر کے علاقوں اور دیہاتوں سے  کثیر تعداد میں رضاکار صفائی ستھرائی کے لئے اپنی مدد پیش کرنے کے لئے آرہےہیں اور صفائی ستھرائی کے کاموں کے لگےہوئے  ہیں، لہٰذ ہمیں  بھٹکل سے رضاکاروں کی ضرورت نہیں ہے، البتہ ہمیں  الیکٹریشن، پلمبرس اور میڈیکل   اسٹاف کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ  اُنہیں  گاڑیوں کی ضرورت   ہے اور  ایمبولنس مع ڈاکٹرس کی ضرورت ہے۔ تنظیم وفد  نے جب متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر متاثرین سے بات چیت کی اور اُن کی ڈھارس بندھائی تو اکثر لوگوں سمیت ذمہ داران نے بتایا کہ آپ پہلے لوگ ہیں جو اُن کے  علاقوں میں پہنچ کر لوگوں  کے احوال جاننے کے ساتھ  لوگوں کی  ڈھارس بندھائی ہے اور مالی تعاون کا تیقن دیا ہے۔

واضح رہے کہ  بارش نے ان علاقوں میں ایسی تباہی مچائی ہے کہ تین چار دن تک  چپلون اور مہاڈ پہنچنے کے تمام  راستے  بند تھے بالخصوص پہاڑی راستوں پر چٹان کھسکنے اور بعض جگہوں پر بریج گرنے کے واقعات پیش آئے تھے،  جس کی وجہ سے تنظیم وفد  کو متاثرہ علاقوں میں  پہنچنے میں کافی دقت پیش آئی ، مگر کافی لمبا راستہ اختیار کرتے ہوئے  وفد متاثرہ علاقوں میں پہنچنے میں کامیاب رہا، متاثرہ علاقوں میں  ابھی بھی بجلی سپلائی بحال نہیں ہوئی ہے، موبائل کام نہیں کررہے ہیں، نٹ ورک  نہیں مل رہا ہے، اکثر علاقوں میں مقامی سماجی اداروں کی جانب  سے پانی سپلائی کیا جارہا ہے، جبکہ  مختلف اداروں اور تنظیموں کی جانب سے  فود پیکٹس، دودھ اور روزمرہ کی ضروری اشیاء پہنچانے کے دوران عوام کا ہجوم  دیکھا گیا ہے۔ 

تنظیم وفد  میں ساحل آن لائن کا نمائندہ آئی جی بھٹکلی سمیت   عنایت اللہ شاہ بندری،  اسماعیل جوباپو، مولانا ایس ایم عرفان ندوی، مولوی ارشاد علی افریقہ ندوی،   جیلانی  صدیقہ، صادق مٹّا ،  یونس رکن الدین، مُبین دامودی،  ارشاد صدیقہ، فواز سُکری،   حافظ حُسین عرفات عسکری، عبدالسمیع کولا،  محی الدین رکن الدین، اقبال سُہیل،  سیف اللہ شریف بائیدہ، عنایت اللہ مُلّا اور  عبدالرزاق شیخ  موجود تھے۔

تین دن کا دورہ مکمل کرنے کے بعد ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے  وفد کے قائد جناب عتیق الرحمن مُنیری نے بتایا کہ  وفد نے کونکن کے تمام متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتےہوئے حالات کا جائزہ لیا ہے ،جس کی رپورٹ تنظیم میں پیش کی جائے گی، اس تعلق سے متاثرہ علاقوں میں باز آبادکاری  کے تعلق سے تنظیم میں حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔بتاتے چلیں کہ دورہ مکمل کرنے کے بعد یہ وفد جمعہ صبح واپس بھٹکل چکا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔