بھٹکل کے نشیبی علاقوں میں کنووں کے ساتھ شرابی ندی بھی سوکھ گئی؛ کیا ذمہ داران شرابی ندی کو گٹر میں تبدیل ہونے سے روک پائیں گے ؟
بھٹکل 12/مئی (ایس او نیوز) ایک طرف شدت کی گرمی سے بھٹکل کے عوام پریشان ہیں تو وہیں پانی کی قلت سے عوام دوہری پریشانی میں مبتلا ہیں، بلندی والے بعض علاقوں میں گرمی کے موسم میں کنووں میں پانی کی قلت یا کنووں کا سوکھ جانا عام بات تھی، مگر اس بار غالباً پہلی بار نشیبی علاقوں میں بھی پانی کی شدید قلت پائی جارہی ہے اور اکثر گھروں کے کنویں سوکھ گئے ہیں۔ خلیفہ محلہ، مشما محلہ، قاضیا محلہ، جامعہ محلہ، علوہ محلہ، غوثیہ محلہ، تکیہ محلہ سمیت اطراف کے تمام علاقوں میں لوگ پینے کے پانی کو لے کر سخت پریشان ہیں، یہ بات الگ ہے کہ بعض سماجی اداروں اوراسپورٹس سینٹروں کے ذریعے ان علاقوں میں اب ٹینکوں کے ذریعے پانی سپلائی کیا جارہا ہے، مگر سال در سال بھٹکل میں پینے کے پانی کی قلت میں اضافہ کی آخر کیا وجہ ہے، اُس پر ابھی تک غور نہیں کیا جارہا ہے۔
شرابی ندی میں مٹی اور کیچڑ کےڈھیر: ایک طرف کونار پہاڑی سے اور دوسری طرف گلمی کے بیہلّی سے صاف اور میٹھے پانی کا نالہ موڈ بھٹکل میں جاکر ملتا ہے، یہاں سے یہ نالہ چوتنی میں ملتا ہے تودوسری طرف تلاند، برنداون نالہ ، جپنّا کلّو نالہ اور دیگر چھوٹے چھوٹے نالے اور جھیل چوتنی ندی میں ضم ہوکر شرابی ندی میں منتقل ہوجاتے ہیں یہاں سے شرابی ندی کدرے بیرپا مندر، شاذلی مسجد، غوثیہ اسٹریٹ، مُنڈلی، دھندا کاٹو، مشما اسٹریٹ، خلیفہ اسٹریٹ، ڈارنٹا، ڈونگرپلی اور بیلنی سے سیدھے بندر میں بحر عرب سے جاکر ملتی ہے۔
مگر تمام علاقوں کو سیراب کرنے والی شرابی ندی اس وقت مٹی اور کیچڑ کے ڈھیر سے بھرگئی ہے جس کے نتیجے میں ندی میں پانی ہی نہیں ہے ندی میں مٹی اس قدر سرایت کر گئی ہے کہ ندی کی سطح نہ کے برابر ہے، کدری بیرپا مندر کے قریب ندی میں مٹی اتنی زیادہ بھرگئی ہے کہ یہاں ندی کسی میدان میں منتقل ہونے کا نظارہ پیش کررہی ہے۔
خیال رہے کہ ایک طرف بندر سمندر سے بیک واٹر کا کھارا پانی شرابی ندی سےہوتے ہوئے غوثیہ اسٹریٹ تک پہنچتا ہے تو وہیں اس ندی کے دوسرے کونے سے میٹھا پانی شرابی ندی میں آکر ملتا ہے۔ مگر گذشتہ کچھ سالوں سے غیر قانونی قبضہ جات سے جھیل اور نالوں سے جس مقدار میں پانی شرابی ندی میں آکر ملنا چاہئے تھا، وہ سلسلہ بند ہوگیا ہے، وہیں کونکن ریلوے کے بعد اب نیشنل ہائی وے کے تعمیراتی کاموں سے بھی کئی ایک نالوں کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے ، چھوٹے چھوٹے نالے اور جھیل نظروں سے اوجھل ہوتے جارہے ہیں،جس کے نتیجے میں ندی میں پانی بہنا بند ہوگیا ہے اور سمجھا جارہا ہے کہ اسی سے پورے شہر میں پانی کی قلت پائی جارہی ہے۔
ایک زمانے کی سب سے خوبصورت اور گہری شرابی ندی، جسے ڈونگر پلی، ڈارنٹا، مشما اسٹریٹ اور غوثیہ اسٹریٹ وغیرہ جگہوں پر لوگ نہانے اور تیرنے کے لئے استعمال کرتے تھے، آج کچروں کو پھینکنے کے لئے استعمال ہورہی ہے۔ کئی مکانوں کا گندہ پانی ندی میں جاکر مل رہا ہے، افسوس اس بات پر ہے کہ ذمہ داران دیکھ کر اور جان کر بھی انجان نظر آرہے ہیں۔
غوثیہ اسٹریٹ میں ڈیم کی تعمیر : موڈ بھٹکل اور چوتنی سے دور دراز مقامات تک پانی کو پہنچانے اور کھیتی باڑی کے کاموں کے لئے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لئے سابق رکن اسمبلی منکال وئیدیا نے اپنی میعاد میں غوثیہ اسٹریٹ میں ڈیم کی تعمیر کے لئے قریب دو کروڑ روپئے منظور کئے تھےاوراب ڈیم کا کام تقریبا مکمل ہوچکا ہے۔ ڈیم کی تکمیل کے بعد غوثیہ اسٹریٹ سے موڈ بھٹکل تک میٹھے پانی کو محفوظ کیا جائے گا۔ ظاہر ہے متعلقہ علاقہ کے عوام ڈیم تعمیر کرواسکتے ہیں تو توقع ہے کہ اُن علاقوں سے گذرنے والی ندی میں ڈریڈجنگ کے ذریعے صفائی کرواتے ہوئے ندی کو گہرا بھی کرسکتے ہیں ۔
مگر غوثیہ اسٹریٹ سے بیلنی تک ندی کی بدحالی کو دور کرنے اور شرابی ندی کی ڈریجنگ کراتے ہوئے ان علاقوں میں پانی کی قلت کا مسئلہ حل کرانے نہ کوئی سماجی ادارہ دلچسپی لیتا نظر آرہا ہے اور نہ ہی کوئی عوامی نمائندہ یا متعلقہ محکمہ سامنے آتا نظر آرہا ہے۔
ندی کو گہرا کرنے کی ضرورت: سمجھا جارہا ہے کہ شرابی ندی میں پانی کی سطح کم ہونے اور ندی کے سوکھ جانے سے اس کا راست اثر اطراف کے علاقوں کے کنووں پر پڑ رہا ہے۔اطلاع کے مطابق امسال صرف نشیبی علاقوں میں ایک ہزار سے زائد کنویں سوکھ گئے ہیں ۔عوام کا کہنا ہے کہ پوری شرابی ندی کو قریب 15 فٹ کھود کر گہرا کرنے کی ضرورت ہے اور ندی میں گری ہوئی مٹی ، کیچڑ اور کانٹے دار درختوں کو ڈریجنگ مشین کے ذریعے نکال کرندی کو صاف کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو شہر کے کنویں بھی پانی سے بھرے رہیں گے اور آئندہ پانی کی قلت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
کیا ندی صاف ہوگی یا پھر گٹر کے گندے نالے میں تبدیل ہوگی ؟: شرابی ندی جن جن علاقوں سے گذرتی ہے، تقریبا تمام علاقوں میں قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کے حمایت یافتہ میونسپل کونسلرس چن کر آتے ہیں۔ خیال رہے کہ گذشتہ انتخابات میں بھٹکل میونسپالٹی کے 23 وارڈوں میں 17 کونسلرس تنظیم کے حمایت یافتہ تھے۔اب 29 مئی کو پھر ایک بار میونسپالٹی کے انتخابات ہونے جارہے ہیں، عوام سوال کررہے ہیں کہ کیا اس بار سماجی ادارہ مجلس اصلاح وتنظیم اور علاقوں کے کونسلرس اس مسئلہ کو حل کرنے کی طرف توجہ دیں گے ؟ کیا شرابی ندی کی خوبصورتی بحال کی جائے گی ؟ یا پھر ندی کو گٹر کے گندے نالے میں تبدیل کرکے اس کی سنہری تاریخ کو ہمیشہ کے لئے دفنا دیا جائے گا ؟