بھٹکل میں ڈرینیج سسٹم کو لے کر بلائی گئی میٹنگ میں پٹن پنچایت ممبران کا سخت اعتراض؛ آفسران کو لیا آڑے ہاتھ
بھٹکل 13/فروری (ایس او نیوز) بھٹکل میں ڈرینج سسٹم کو لے کر آج جمعرات کو بلائی گئی میٹنگ میں پٹن پنچایت کے ممبران نے اس بات پر سخت اعتراض کیا کہ پنچایت میں ویٹ ویل تعمیر نہ کرنے کی قرارداد منظور کئے جانے کے باوجود آفسران نے ویٹ ویل کی تعمیر کرنے پولس کی مدد لے کر جالی کیوں پہنچے تھے ؟
پنچایت ممبر ایڈوکیٹ عمران لنکا، آدم پنمبور اور عبدالرحیم شیخ نے انڈر گراونڈ ڈرینج سسٹم (یو جی ڈی) کے اسسٹنٹ ایکزی کوٹیو انجینر سریش کو اس بات پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے پوچھا کہ عوام کی رضامندی لئے بغیر وہ کسی بھی علاقہ میں اپنا کام کیسے شروع کرسکتے ہیں ؟ ایڈوکیٹ عمران لنکا نے پوچھا کہ ویٹ ویل کو آپ بناکر چلے جائیں گے لیکن اس کی بحالی (Maintenance) کی رقم ہرسال کہاں سے وصول کی جائے گی ؟ ممبران اس بات کو لے کر سخت ناراض تھے کہ پٹن پنچایت میٹنگ میں ویٹ ویل کی تعمیر کی مخالفت میں قرار منظور کی گئی ہے، اس کے باوجود آفسران نے پولس کی مدد لے کر کام شروع کرنے کی کوشش کی تھی، اس موقع پر آدم پنمبور نے متنبہ کرایا کہ اگر عوام کو اعتماد میں لئے بغیر کام شروع کیا گیا تو پھر حالات بگڑنے کی صورت میں ذمہ داری آپ لوگوں پرعائد ہوگی۔
بتایا گیا ہے کہ بھٹکل میں ڈرینج کام کے لئے جملہ 200 کروڑ روپئے منظور ہوئے ہیں جس میں جالی پٹن پنچایت کے لئے قریب 69 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں، اس تعلق سے جالی کے دیوی نگر میں ویٹ ویل کی تعمیر کو لے کر 2017 میں قرار داد منظور کی گئی تھی کہ وہاں ویٹ ویل تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ علاقہ میں ایک طرف اسکول ہے تو دوسری طرف مندر اور مسجد بھی ہے، ایسے میں ویٹ ویل کی تعمیر سے عوام کو سخت دشواری پیش آسکتی ہے، مگر پنچایت میں منظور کی گئی قرار داد کی پرواہ کئے بغیر 2019 میں ٹینڈر بلایا گیا، ممبران نے سوال کیا کہ اگر آپ کو اپنی مرضی کے مطابق کام کرنا ہے تو پھر پنچایت ممبران کا یہاں کیا کام ہے ؟ تعجب کی بات یہ رہی کہ اسسٹنٹ ایکزی کوٹیو انجینر سمیت دیگر آفسران پر برس پڑنے والوں میں مختلف سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سبھی ممبران کے خیالات بالکل یکساں تھے۔انہوں نے سوال کیا کہ بھٹکل میں ڈرینج سسٹم کے لئے پہلے جو ویٹ ویل تعمیر کئے گئے ہیں وہ تمام ناکام ہوچکے ہیں، ڈرینج کو لے کر پورے شہر میں مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے اور عوام اُسی مسئلے سے جوج رہے ہیں، ایسے میں نئے ویٹ ویل سے مزید نئی مسائل پیدا ہوں گے۔
میٹنگ میں غوثیہ محلہ میں تعمیر ویٹ ویل اور اس سے پیداشدہ مسائل پر بھی گفتگو ہوئی، جہاں کے قریب بہنے والی شرابی ندی گھٹر کے تالاب میں تبدیل ہوچکی ہے اور شرابی ندی خراب ہونے کی وجہ سے اطراف کے کنووں میں گھٹر کا پانی جمع ہورہا ہے جس سے پینے کے پانی کا بہت بڑا مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے۔
میٹنگ میں شریک ممبران نے اس بات پر زور دیا کہ پہلے یو جی ڈی واٹر بورڈ کے مینجنگ ڈائرکٹر سمیت ماہرانجینرس کو بھٹکل بلایا جائے، اُن کے ساتھ میٹنگ کرائی جائے اور ہمیں اطمینان دلایا جائے کہ نئے ڈرینج سسٹم سے بھٹکل میں آگے چل کر کوئی مسئلہ کھڑا نہیں ہوگا۔
میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے بھٹکل کے اسسٹنٹ کمشنر ساجد مُلا نے بتایا کہ پٹن پنچایت اور میونسپل کونسلروں کی تمام شکایتوں اور اُن کے صلاح مشوروں کو نوٹ کیا گیا ہے لہٰذا اگلے دس دنوں کے اندر اُسی مناسبت سے اگلی میٹنگ بلائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈرینج کام کو بند کرنے کا سوال پیدا نہیں ہوتا، البتہ تمام اراکین کو اعتماد میں لے کر کام کو آگے بڑھایا جائے گا۔
اس موقع پر گجرات سے ڈرینج سسٹم کی کمپنی کے انجینرس اور سوپروائزر سمیت بھٹکل میونسپل چیف آفسر دیوراج، جالی پٹن پنچایت کے چیف آفسر وینو گوپال شاستری و دیگر حکام موجود تھے۔