آندھیرے میں ڈوبا ہے بھٹکل نیشنل ہائی وے؛ حکام سمیت سماجی اداروں کے ذمہ داران کوبھی نظرنہیں آرہی ہےعوام کی مشکلات

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 18th September 2023, 1:27 AM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس | اداریہ |

بھٹکل 18/ستمبر (ایس او نیوز) قلب شہر شمس الدین سرکل سے رنگین کٹہ، نوائط کالونی، مدینہ کالونی اور وینکٹاپوراور دوسری طرف موڈ بھٹکل، موگلی ہونڈا، سرپن کٹہ اورگورٹے تک چار کلومیٹر نیشنل ہائی وے سے بجلی کے قمقمے غائب ہیں۔ جس کی وجہ سے پورا نیشنل ہائی وے اندھیرے میں ڈوب گیا ہے۔ شام ہوتے ہی ہائی وے کنارے پرلائٹوں کا نظام نہ ہونے سے  لوگوں کا رات کے اوقات میں ہائی وے کنارے سے پیدل چلنا دشوار ہوگیا ہے، بالخصوص خواتین اور بچوں کا اندھیرے میں پیدل چلنا گویا جان جوکھم میں ڈالنے کے برابر ہے۔ 

شمس الدین سرکل اوربس اسٹائنڈ کے باہرنصب کردہ ٹاوروں پر بڑی بڑی لائٹس لگی ہوئی تھی جس سے لگتا تھا کہ پورا شہر اُجالے میں نہارہا ہو، مگر یہاں پر لگی ہوئی لائٹیں بھی غائب ہوکر ڈھائی سال بیت چکے ہیں، لیکن اس کو لے کرعوام پریشان ہیں توعوامی نمائندے خاموش ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ شہر کے ہائی وے پر اندھیرا اتنا گہرا ہے کہ حکام کے ساتھ ساتھ کونسلرس، پنچایت ممبرس یہاں تک کہ سماجی اداروں کے ذمہ داروں کو بھی عوام کی مشکلات اوراُن کی پریشانیاں اس اندھیرے میں نظرنہیں آرہی ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ زوردار بارش کے دوران جب ہائی وے کے بعض جگہوں پرپانی جمع ہوا تھا تو بڑی بڑی میٹنگیں بلائی گئی تھی، ہائی وے آفسران، آئی آر بی کمپنی کے حکام یہاں تک کہ ڈی سی اور وزیر کے ساتھ بھی زوردار میٹنگیں منعقد ہوئی تھیں، کچھ دن جے سی بی مشینیں بھی ہائی وے پر کام کرتی نظر آئی تھی، مگر جیسے ہی بارش کاسلسلہ تھما، سب واپس اپنے اپنے کاموں میں مگن ہوگئے، مگر قریب ڈھائی سال سے ہائی وے کنارے نصب کردہ بجلی کے قمقمے غائب ہیں لیکن یہ اندھیرا اور اندھیرے سے ہونے والی پریشانیاں ذمہ داران کو نظر نہیں آرہی ہے تو لوگ تعجب کا اظہار کررہے ہیں۔

دن کے اُجالے میں بھی سواریوں اورعوام کی چہل پہل کے درمیان بھٹکل ہائی وے پرجانور آرام فرما رہے ہوتے ہیں، ایسے میں لوگوں بالخصوص دوپہیہ سواروں کو جانوروں سے بچ کرنکلنا مشکل ہوجاتا ہے، دن  کے اُجالے میں ہی جانوروں کو ٹکرمارنے سے بچنے کی کوشش میں حادثات ہوتے رہتے ہیں اور لوگ اپنے ہاتھ پیر تُڑواتے رہتے ہیں، اگر رات کے اندھیرے میں دوپہیہ سواری کسی جانور سے ٹکراجائے تو اُس کی کیا حالت ہوگی،  وہ زندہ بچ پائے گا بھی یا نہیں اس طرف ذمہ داران کی توجہ نہیں جارہی ہے۔

بتاتے چلیں کہ نیشنل ہائی وے فورلائن کے تعمیری کام کے دوران قریب ڈھائی سال پہلے سڑک کنارے کے تمام بجلی کے کھمبوں کونکال دیا گیا تھا اب کھمبوں کی جگہ پر بڑے اور اونچے الیکٹرک ٹاور لگائے گئے ہیں۔ بتایاجارہا ہے کہ نیشنل ہائی وے فورلائن کا تعمیری کام مکمل ہونے کے بعد لائٹیں بھی لگائی جائیں گی، لیکن شہر کے بیچوں بیچ  ہائی وے کا تعمیری کام  ہی رُکا ہوا ہے ایسے میں کام شروع کب ہوگا اور ختم کب ہوگا، اس سوال کا ہی کسی کے پاس جواب نہیں ہے۔ 

سورج ڈھلنے کے ساتھ ہی لوگ ہائی وے کنارے سے پیدل چلنے کے لئے گاڑیوں کی لائٹوں کا سہارا یا پھر قریبی دکانوں سے ہونے والی روشنی کا سہارالے کر آگے بڑھنے پرمجبور ہیں، مگرآندھی کی رفتار سے گاڑیاں چلنے والے اِس ہائی وے پرکیا رات کے اندھیرے میں ہائی وے کو کراس کرنا موت کو دعوت دینے کے مترادف نہیں ہے۔ ذمہ داران کو اس تعلق سے سوچنے کی ضرورت ہے اور اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔

Darkness descends on Bhatkal's National Highway, posing grave risks for pedestrians

ایک نظر اس پر بھی

ساحلی کرناٹکا میں طوفان فینگل کی آمد: دکشن کنڑا اور اُڈپی میں بھاری بارش کی وارننگ؛ دونوں اضلاع میں منگل کو تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان

چینائی سے ہوتے ہوئے بینگلور اور کیرالہ تک پہنچنے والے طوفان فینگل کے ساحلی کرناٹکا کی طرف رخ کرنے کے باعث دکشن کنڑا اور اُڈپی اضلاع میں منگل 3 دسمبر کو اورینج الرٹ کے ساتھ بھاری بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے، دکشن کنڑا کے ڈپٹی کمشنر، مُلّائی مہیلن، ...

بھٹکل کے قریب کمٹہ اور سرسی کے سرحدی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکوں کی افواہیں اور ڈپٹی کمشنر کی وضاحت

ضلع اُترکنڑا کے کمٹہ اور سرسی کے درمیان پہاڑی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس ہونے کی خبروں کو ضلع اُترکنڑا کی ڈپٹی کمشنر محترمہ کے۔ لکشمی پریا نے بے بنیاد اور غلط قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

آئینہ دکھا تو رہے ہیں، مگر دھندلا سا ہے،ای وی ایم: جمہوریت کی حقیقت یا ایک بڑا تنازع؟۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

بھارت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر جانا جاتا ہے، اپنے انتخابی نظام میں ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کے استعمال کو لے کر طویل عرصے سے متنازعہ رہا ہے۔ ای وی ایم کے استعمال کو جہاں ایک طرف انتخابی عمل کی شفافیت اور تیزی کے دعوے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، وہیں دوسری طرف اس کے ...

کرناٹک ضمنی انتخابات: مسلم ووٹ کا پیغام، کانگریس کے لیے عمل کا وقت۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک کے تین اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات میں مسلمانوں کی یکطرفہ حمایت نے کانگریس کو زبردست سیاسی برتری دی۔ مسلم کمیونٹی، جو ریاست کی کل آبادی کا 13 فیصد ہیں، نے ان انتخابات میں اپنی یکجہتی ظاہر کی، اور اب یہ کانگریس کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کے اعتماد کا بھرپور احترام ...

کرناٹک میں نکاح ناموں کا مسئلہ:   عدلیہ، حکومت اور برادری کی کشمکش۔۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک ہائی کورٹ نے حالیہ معاملے میں ریاستی وقف بورڈ کو نکاح نامے جاری کرنے کے اختیارات پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک اہم قانونی اور سماجی بحث چھیڑ دی ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف مسلم برادری کے شرعی و قانونی معاملات پر اثرانداز ہو سکتا ہے بلکہ حکومت اور عدلیہ کے دائرہ کار پر بھی سوالات ...

"ہم کو ان سے وفا کی ہے امید، جو نہیں جانتے وفا کیا ہے"،  کرناٹک میں وقف املاک کا مسئلہ اور حکومتی بے حسی۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف املاک کے تنازعے میں حالیہ حکومتی سرکلر نے مسلم برادری میں اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے حالیہ دنوں میں ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جس میں وقف املاک سے متعلق جاری کیے گئے تمام احکامات کو فوری طور پر معطل کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سرکلر کا مقصد کسانوں اور ...

شیر میسور: علم و تحقیق کے شیدائی...یوم پیدائش پر خراج تحسین....از: شاہد صدیقی علیگ

شیر میسور ٹیپو سلطان فتح علی خان کی حیات کا جائزہ لیں تو ان کی بہادری، غیر معمولی شجاعت، مضبوط ارادے، ذہانت اور دور اندیشی کے ساتھ ساتھ جنگی حکمت عملی میں مہارت نمایاں نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ، ان کی ادب دوستی، شعر و سخن سے دلچسپی اور علمی ذوق بھی ان کے کردار کی اہم خصوصیات کے طور ...

کرناٹک میں وقف زمین کا تنازعہ :حقوق کی بازیابی یا سیاسی مفادات کی بھینٹ؟۔۔۔۔۔ از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف زمینوں کا تنازعہ حالیہ دنوں میں شدت اختیار کر گیا ہے، جس نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر طبقات کو بھی بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ زمینیں، جو وقف کی امانت ہیں اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے مخصوص کی گئی تھیں، اب حکومتی مداخلت، سیاسی دعوؤں، اور مقامی کسانوں کے ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر !

ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے ...

انتخابی سیاست میں خواتین کی حصہ داری کم کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی پانچ ریاستوں کی ہواؤں میں انتخابی رنگ گھلا ہے ۔ ان میں نئی حکومت کو لے کر فیصلہ ہونا ہے ۔ کھیتوں میں جس طرح فصل پک رہی ہے ۔ سیاستداں اسی طرح ووٹوں کی فصل پکا رہے ہیں ۔ زندگی کی جدوجہد میں لگے جس عام آدمی کی کسی کو فکر نہیں تھی ۔ الیکشن آتے ہی اس کے سوکھے ساون میں بہار آنے کا ...

کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا !

پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی ...

کانگریس بدلے گی کیا راجستھان کی روایت ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں راجستھان ان میں سے ایک ہے ۔ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اقتدار کی ادلا بدلی ہوتی رہی ہے ۔ اس مرتبہ راجستھان میں دونوں جماعتوں کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہیں ۔ ایک کی اقتدار جانے کے ڈر سے اور دوسری کی اقتدار میں واپسی ہوگی یا نہیں اس ...

غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح ...