کاروار: بی جے پی کے کاگیری نے لہرایا شاندار جیت کا پرچم - کانگریس کی گارنٹیوں کے باوجود ووٹرس نے چھوڑا ہاتھ کا ساتھ  

Source: S.O. News Service | Published on 5th June 2024, 8:21 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

کاروار ، 5 / جون (ایس او نیوز) اتر کنڑا سیٹ پر لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی امیدورا وشویشورا ہیگڑے کاگیری کی شاندار جیت یہ بتاتی ہے کہ ان کی پارٹی کے سیٹنگ ایم پی اننت کمار ہیگڈے اور سیٹنگ رکن اسمبلی شیو رام ہیبار کی بے رخی دکھانے اور انتخابی تشہیر میں کسی قسم کی دلچسپی نہ لینے کے باوجود یہاں ووٹروں کے ایک بڑے حصے  پر بی جے پی اور نریندرا مودی کے ہندوتوا ایجنڈے کا اثر بڑا گہرا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ریاستی کانگریسی حکومت کی طرف سے جاری کی گئی پانچ گارنٹیوں کی بنیاد پر کانگریس پارٹی نے اپنی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر کی زبردست جیت کا جو سپنا دیکھا تھا وہ چکنا چور ہوگیا ۔ 
    
گارنٹیوں کو بھول گئے ووٹرس :انتخابی نتیجہ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کانگریسی حکومت کی پانچ گارنٹیوں کا بھرپور فائدہ اٹھانے کے باوجود اور وزیر اعلیٰ خود سدا رامیا اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کی طرف سے  آئندہ کمٹہ میں ملٹی اسپیشالٹی ہاسپٹل کی تعمیر کرنے کا وعدہ کیے جانے کے بعد بھی یہاں کے ووٹروں کی بہت بڑی تعداد نے کانگریس کے ہاتھ کا ساتھ چھوڑ دیا اور بی جے پی کے کنول کو پوری آب و تاب کے ساتھ کھلنے کا موقع دیا ۔ کانگریسی امیدوار کی جیت کی راہ میں یلاپور کا ہیبار فیکٹر بھی کوئی خاص فائدہ مند ثابت نہیں ہوا ۔
    
ہندوتوا کا ایجنڈا اہم رہا :انتخابی سرگرمیاں شروع ہونے کے بعد جب بی جے پی نے اننت کمار ہیگڑے کو ٹکٹ نہ دیتے ہوئے وشویشورا ہیگڑے کاگیری کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا تو اتر کنڑا حلقے میں خاص کرکے اننت کمار ہیگڑے کیمپ میں بہت زیادہ ناراضی اور بے اطمینانی ظاہر ہوئی تھی ۔ لیکن جب ہندوتوا ایجنڈے کو پورا کرنے والی پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لئے نریندرا مودی کو پھر ایک بار وزیر اعظم بنانے کے مقصد سے پارٹی کو جیت دلانے کی بات ان ووٹرس کے سامنے آئی تو پھر ان کے لئے اننت کمار  ہیگڈے کے نہ ہونے یا کاگیری کے ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑا ۔ بس انہیں اپنی پارٹی کے امیدوار کو جیت سے ہمکنار کرنا تھا سو انہوں نے کر دیا ۔ 
    
کیوں نہیں ہوئی اننت کمار ہیگڈے کے خلاف کارروائی ؟:حالانکہ سیاسی حلقوں میں یہ سرگوشیاں بھی سنائی دے رہی تھیں کہ کسی بھی انتخابی سرگرمی میں  حصہ نہ لینے اور صرف الیکشن کے دن اپنا ووٹ ڈالنے تک محدود رہنے والے اننت کمار ہیگڑے نے  کسی بھی حال میں کاگیری کو شکست دینے کا صرف ایک نکاتی ایجنڈا مبینہ طور پر اپنے قریبی لوگوں کو دے رکھا تھا ۔ اور یہ بات پارٹی کے لیڈروں کو معلوم بھی تھی ، لیکن انہوں نے پارٹی امیدوار کو منفی اثرات سے بچائے رکھنے کے لئے  ظاہری طور پر پارٹی کارکنان کو متحد دکھانے اور اندرونی خلفشار کو ظاہر نہ کرنے کی پالیسی اپنائی تھی اور اننت کمار ہیگڑے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی ۔ 
    
کاگیری کو اننت کمار ہیگڈے کے برابر ووٹ ملے :حالانکہ وشویشورا ہیگڈے کاگیری نے پہلی مرتبہ لوک سبھا انتخاب میں حصہ لیا ہے اور  پہلی کوشش میں ہی انہوں نے جتنے ووٹوں سے جیت درج کی ہے وہ ان سے پہلے بی جے پی کے ایم پی اننت کمار ہیگڑے کی جیت کے برابر ہی ہے ۔ وشویشورا ہیگڑے کاگیری نے اس الیکشن میں اتر کنڑا ضلع کے بھٹکل، کمٹہ، یلاپور، ہلیال، سرسی اور کاروار اسمبلی حلقوں سے جملہ 5,77,464 ووٹ حاصل کیے اور تعجب خیز بات یہ ہے کہ یہ تعداد 2019 کے انتخاب میں اننت کمار ہیگڈٖے کے حاصل کیے ہوئے ووٹوں سے 22 ووٹ کم ہے کیونکہ اننت کمار ہیگڑے نے اُس وقت ان حلقوں سے 5,77,486 ووٹ حاصل کیے تھے ۔

     ڈاکٹر انجلی نمبالکر کرشمہ نہیں دکھا سکیں :    انتخابی نتائج کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بی جے پی کے کاگیری کے مقابلے میں کانگریس کی ڈاکٹر انجلی کو ان اسمبلی حلقوں سے 3,40,945 ووٹ ملے جس مطلب یہ ہوا کہ اس علاقے میں کاگیری نے 2,36,519 ووٹوں سے سبقت حاصل کی اور یہیں سے کاگیری آگے نکلتے چلے گئے ۔ اتر کنڑا لوک سبھا حلقے میں کُل 16,41,156 ووٹرس ہیں اور ان میں سے 12,56,027 لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ۔ بی جے پی  کےوشویشورا ہیگڑے  کاگیری نے ان میں سے  7,82,495 (62.47%) ووٹ حاصل کیے اور پہلے مقام پر پہنچ گئے ۔ اس کے مقابلے میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر کا دوسرا مقام  رہا جس نے  4,45,067 (35.53%) ووٹ حاصل کیے اور شکست کا سامنا کیا ۔ ان دونوں کو چھوڑیں تو صرف ایک آزاد امیدوار ہینڈلگی نے 5397 ووٹ حاصل کیے اور بقیہ امیدواروں میں سے کسی کو بھی گننے لائق تعداد میں ووٹ حاصل نہیں ہوئے ۔ 
    
انجلی کو اپنے علاقے میں بھی کم ووٹ ملے :  اتر کنڑا حلقے میں انتخابی نتیجے کا ایک خاص پہلو یہ بھی رہا کہ خود ڈاکٹر انجلی کے اپنے علاقے خانہ پور میں انہیں کاگیری کے مقابلے میں نصف سے بھی کم ووٹ ملے ۔ یہاں وشویشورا ہیگڈے  کاگیری نے 1,07978 ووٹ حاصل کیے اور ڈاکٹر انجلی صرف 48,148  ووٹ لینے میں کامیاب رہیں ۔  ڈاکٹر انجلی کے مقابلے میں کاگیری کوکاروار اسمبلی حلقے میں  65,428 ، کمٹہ میں 53,493، خانہ پور میں 59,830، کیتّور میں 36,242، بھٹکل میں 32,403، ہلیال میں 26,880 سرسی میں 39,928، اور یلاپور میں 18,387 ووٹوں کی بڑھوتری ملی اور وہ اپنی شاندار جیت درج کرنے میں کامیاب رہے ۔ 

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل انجمن کی پانچ نئی اسکول بسوں کا افتتاح

نجمن حامئی مسلمین  بھٹکل کے    تعلیمی اداروں کے لئے آج جمعرات کو 5 نئی اسکول بسوں کا افتتاح  عمل میں آیا، اس موقع پر  انجمن کے صدر  یونس قاضیا، جنرل سکریٹری  اسحاق شاہ بندری ، سابق جنرل سکریٹری صدیق اسماعیل سمیت کئی دیگر  عہدیداران واراکین انتظامیہ موجود تھے۔

انکولہ چٹان کھسکنے کا معاملہ: فوت شدہ خاتون کی آخری رسومات میں تعاون کرنے والے مینگلور کے صحافیوں کی ڈی سی نے کی تہنیت

دکشن کنڑا ڈپٹی کمشنر مولئی موہیلن نے انکولہ کے شیرور میں چٹان کھسکنے کے بعد ملبے کے اندر دب کر ہلاک ہونے والی خاتون کی آخری رسومات انجام دینے میں تعاون کرنے والے مینگلورو کے صحافیوں کی انسانیت نوازی کو سراہا اور ان کی تہنیت کی

ہوناور کے شراوتی کنارے بسنے والوں کے لئے جاری ہوا الرٹ؛ لنگن مکی میں بڑھ گئی پانی کی سطح

ہوناور میں موسلا دھار بارش کے نتیجے میں لنگن مکّی آبی ذخیرے میں پانی کی سطح خطرے کے نشان کی طرف بڑھنے لگی ہے جس کی وجہ سے شراوتی ندی کے دونوں کناروں پر بسنے والوں کے چوکنا رہنےکا پہلا الرٹ جاری کیا گیا ہے ۔

انکولہ : ایک ڈرائیور اور لاری کی تلاش کا جائزہ لینے پہنچ گئے کیرالہ ایم پی - خبر گیری میں ناکام رہے کینرا ایم پی

شیرور میں پہاڑی کھسکنے کے بعد جہاں کئی لوگوں کی جان گئی وہیں پر کیرالہ کے ایک ٹرک اور اس کے ڈرائیور ارجن کی گم شدگی بھی ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے اور اس کی تلاشی مہم کا جائزہ لینے کے لئے پہلے تو کیرالہ کے ایک رکن اسمبلی جائے وقوع پر پہنچ گئے ، پھر اس کے بعد کوزی کوڈ ضلع کے رکن ...

کیا یہ مسلمانوں کی سماجی و معاشی بائیکاٹ کی ایک سازش ہے؟ ۔۔۔۔۔۔از: سہیل انجم

کیا کانوڑ یاترا کے بہانے مسلمانوں کے سماجی و معاشی بائیکاٹ کی تیاری چل رہی ہے اور کیا وہ وقت دور نہیں جب تمام قسم کی دکانوں اور مکانوں پر مذہبی شناخت ظاہر کرنا ضروری ہو جائے گا؟ یہ سوال یوں ہی نہیں پیدا ہو رہا ہے بلکہ اس کی ٹھوس وجہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کانوڑ یاترا کے روٹ پر ...

پیپر لیک سے ابھرے سوال، جوابدہی کس کی ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

پیپر لیک معاملہ میں ہر روز نئے انکشافات ہو رہے ہیں ۔ اس کے تار یوپی، بہار، ہریانہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور دہلی سے جڑنے کی خبر ہے ۔ عجیب بات ہے کہ نیٹ پیپر لیک میں جن ریاستوں کے نام سامنے آئے دہلی کو چھوڑ کر ان سب میں ڈبل انجن کی سرکار ہے ۔ جس ایجنسی کے پاس امتحانات کرانے کی ذمہ ...

نیشنل ہائی وے کنارے کچروں کے ڈھیر نے بھٹکل کی خوبصورتی کوکیا داغدار؛ لوگ ناک پر انگلی دبائے گزرنے پر مجبور

بھٹکل تعلقہ کے ہیبلے پنچایت حدود کے حنیف آباد کراس کے قریب شہر کی خوبصورت فورلین قومی شاہراہ کنارے کچروں کا اتنا زیادہ ڈھیر جمع ہے کہ بائک اور آٹو پر گذرنے والے لوگوں کا ہاتھ اس علاقے میں پہنچتے ہی خودبخود ناک پر پہنچ جاتا ہے اور بڑی سواریوں والے اس بدبودار علاقے سے جلد از جلد ...

کیا وزیر اعظم سے ہم تیسری میعاد میں خیر کی اُمید رکھ سکتے ہیں؟ ........... از : ناظم الدین فاروقی

18ویں لوک سبھا الیکشن 24 کے نتائج پر ملک کی ڈیڑھ بلین آبادی اور ساری دنیا کی ازبان و چشم لگی تھیں ۔4 جون کے نتائج حکمران اتحاد اور اپوزیشن INDIA کے لئے امید افزاں رہے ۔ کانگریس اور اس کے اتحادی جماعتوں نے اس انتخابات میں یہ ثابت کر دیا کہ اس ملک میں بادشاہ گر جمہورہیں عوام کی فکر و ...