کرناٹک: ریاست کی 6 لاکھ ہیکڑ فوریسٹ زمین غریبوں میں تقسیم کی جائے گی : ودھان سبھا اجلاس میں ریاستی وزیر آر اشوک کا بیان؛ لیکن کیا حقیقت میں ایسا کرنا ممکن ہے ؟
بنگلورو: 22؍ستمبر(ایس اؤ نیوز)ریاست کی 6لاکھ ہیکڑ فوریسٹ زمین کو دوبارہ روینیو محکمہ کو لوٹائی جائے گی اور متعلقہ زمین ریاست کے غریبوں کو دی جائے گی۔یہ بات ریاستی روینیو وزیر آر اشوک نے اسمبلی اجلاس میں ایک سوال کے جواب میں کہی، مگر کیا حقیقیت میں چھ لاکھ ہیکٹر فوریسٹ زمین کو روینو کے حوالے کیا جانا ممکن ہے ؟
بنگلور اسمبلی میں بات کرتے ہوئے آر اشوک نےکہاکہ ریاست میں 9لاکھ ہیکڑ سے زیادہ فوریسٹ زمین پر مکانات تعمیر کئے گئے ہیں یا پھر ان پر کاشت کی جارہی ہے۔ ڈپٹی کمشنروں نے ان زمینات کو ’’Deemed forest‘‘ یعنی فوریسٹ کی زمین تصور کرتے ہوئے نشان دہی کی ہے اورمحکمہ جنگلات نے ان زمینوں پر اپنا حق جتایا ہے۔
وزیر موصوف نے کہاکہ قریب 6لاکھ ہیکڑ فوریسٹ زمین لوٹائی جائے گی ۔اشوک کے مطابق سابق فوریسٹ وزیر آنند سنگھ نے یقین دلایا تھا کہ متعلقہ زمین محکمہ روینیو کو لوٹائی جائے گی، جس کے لئے ہم کو سپریم کورٹ میں آفی ڈیویٹ داخل کرنی ہوگی اس کے بعد ہی وہ زمین ہمارے محکمہ کو منتقل ہوگی اور ہم اس کو غریبوں میں گھر بنانے یا کاشت کاری کے لئے تقسیم کرسکتےہیں اور ہماری حکومت اس کی پابند رہے گی۔
کیا ایسا کرنا ممکن ہے ؟: وزیر اشوک نے متعلقہ زمین چھ لاکھ ہیکٹر ہونے کی بات کہی ہے، مگر انڈین ایکسپریس نے اس تعلق سے ایک رپورٹ شائع کرتے ہوئے ایک اعلیٰ آفسر کے حوالے سے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ کرناٹک کے محکمہ جنگلات اور سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے حلف نامے کے مطابق 'ڈیمڈ فاریسٹ' اراضی 3.9 لاکھ ہیکٹر ہے۔ رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ متعلقہ زمین کو کابینہ نے 2017 میں ہی منظور کرچکی ہے ، اور اس کے بعد سے اس زمین کو یوں ہی چھوڑ دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزیر اشوک نے جس 6لاکھ ہیکڑ زمین کی بات کہہ رہے ہیں وہ ڈیمڈ(تصورکی جانے والی ) زمین نہیں ہے۔ لیکن چند علاقے ہاتھیوں کی راہداری(Elephant Corridor) کے ہیں اور وہ ائکو سنسٹیو زون اور بفر زون ہیں ، یعنی ہرایک پر قبضہ نہیں کیا جاسکتا۔ زمین پر قبضہ کرنے سے پہلےمتعلقہ زون کےہرایک سروے نمبر کا تفصیلی جائزہ لینا لازمی ہوگا ، زمین کی نشان دہی کرنی ہوگی خاص طور پر جہاں انسان اورجانوروں کے درمیان مڈبھیڑ کا خطرہ ہو اور سبزہ زار زمین ،جس سے موسمیاتی بدلاؤ ہوتا ہو، وہاں بہت ہی سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا ہوگا۔
سال 2014میں داخل کی گئی افی ڈیوٹ کہتی ہے کہ کرناٹکا میں 9.9ہیکڑ زمین فوریسٹ کی تصور کی جاتی ہے۔ لیکن جب سے بے ضابطگیوں کو دیکھا گیا اس کے بعد پھرایک بار سروے کیاگیا اور 2017میں حتمی رپورٹ تیار کرنے کے بعد حکومت اور سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ۔ جس میں 3.9ہیکڑ زمین کو فوریسٹ زمین دکھایاگیا ہے۔ یہ سروے ڈپٹی کمشنرس، فوریسٹ ڈپوٹی کنزرویٹراور لاینڈ ریکارڈ افسران کے ذریعے کیا گیا تھا۔