زبانی جمع خرچ کے ساتھ او آئی سی کا اجلاس ختم عالمی برادری سے اسرائیل کا ”احتساب“کرنے اورغیر انسانی جارحیت کو فوری روکنے کا مطالبہ
ریاض ، 21/اکتوبر(ایس او نیوز ایجنسی)سعودی عرب کے شہر جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس زبانی جمع خرچ کے ساتھ آخر کار ختم ہوا،جہاں اسرائیل کی غزہ پر بمباری کی مغربی ممالک کی حمایت پر تنقید کرتے ہوئے حملوں کی مذمت کی گئی۔
اس موقع پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کی ایگزیکٹو کمیٹی نے خصوصی اجلاس میں غزہ کی صورت حال پر 20 نکاتی اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں اسرائیلی کی غیر انسانی جارحیت کو فوری روکنے اور بین الاقوامی برادری سے اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
وزرائے خارجہ سطح کا اجلاس سعودی عرب اور پاکستان کی دعوت پر بلایا گیا تھا۔
اعلامیے کے مطابق تنظیم نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے شہریوں کے خلاف جارحیت، بمباری، انہیں ختم کرنے کی دھمکیوں، امداد تک رسائی پر پابندیوں کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
غزہ میں منگل کو ہسپتال پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے تنظیم کا کہنا تھا کہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
مسلمان ممالک پر مشتمل تنظیم نے بین الاقوامی برادری سے اسرائیل کے محاسبے کا مطالبہ بھی کیا۔
اسلامی تعاون تنظیم نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے اسرائیلی قابض فورسز کے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کو نہ رکوانے اور اپنی ذمہ داریاں نہ نبھانے پر افسوس کا اظہار اور مذمت کی۔
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ ہر وہ شخص جس نے اسرائیل کو یہ بدترین جنگ چھیڑنے کے لیے موقع دیا، اسے ہتھیار فراہم کیے اور اس گھناؤنے جرم کے ارتکاب میں اس کی مدد کے لیے فوج بھیجی وہ اس جرم میں برابر کا شریک ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل، امریکہ اور چند مغربی ممالک کی مکمل معاونت سے یہ سب کر رہا ہے۔