اُڈپی ضلع کے کوڈؤر کی جامعہ مسجد کی زمین پر غیرقانونی سرگرمیوں کا الزام: اے پی سی آر کی جانب سے انسانی حقوق کمیشن میں شکایت درج
اُڈپی :19؍اپریل(ایس اؤ نیوز)کوڈؤور کلمات مسجد کی رجسٹرڈ زمین پر زور زبردستی داخل ہوکر غیر قانونی سرگرمیوں کو انجام دیا گیا ہے اور مسجد آنے والوں کو رکاوٹ پیدا کرنے کے متعلق اے پی سی آر اُڈپی نے 15اپریل کو کرناٹکا حقوق انسانی کمیشن میں شکایت درج کی ہے۔
سرو ے نمبر 53/06پر گزشتہ 200برسوں سے زائد عرصہ سے کلمات مسجد کا وجود ہے۔ 1908سے ہی جامعہ مسجد کی نگرانی کے لئے سرکاری خزانے سے امداد جاری ہے۔ 28برس پہلے یعنی 1993مارچ 16کو کرناٹکا وقف بورڈ میں مسجد کی جائیداد کی رجسٹریشن ہوئی ہے۔ 16مارچ 2020کو کرناٹکا حکومت کےروینیو ڈپارٹمنٹ کی طرف سے نوٹی فیکشن کراتے ہوئے وقف جائیداد کے طورپر اعلان کیاگیا ہے۔
محکمہ روینیو کے مصدقہ اعلامیہ میں کلمات جامعہ مسجد اور اس کی جائیداد مسجد کےنام سےرجسٹریشن ہوچکی ہے۔ وقف کی مسجد زمین پر ( جن کا زمین سے کوئی تعلق نہیں ہے) غیر قانونی طورپر مورتی کو نصب کرتےہوئے ٹینٹ لگا کر قانون کی خلاف ورزی میں مصروف ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔
13اپریل 2021کو نام نہاد پنچ دھوموتی ہوراٹ سمیتی کے نام پر بغیر کسی اجازت کے شرپسندوں نے مسجد کی زمین پر غیرقانونی سرگرمیوں کو انجام دیتےہوئےخوف اور بدامنی پیدا کئے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی مسلمانوں کو نماز کے لئے رکاوٹ پیدا کئے جانے کی بات شکایت میں کہی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مسجد کی زمین پر نصب کئے گئے سی سی ٹی وی کیمروں کو پولس کی موجودگی میں نکال پھینکے گئے ہیں۔ایک مقامی میونسپالٹی کا ایک ممبر اس پوری کارستانی کی قیادت کی ہے جس کا کئی لوگوں نے ساتھ دیا ہے۔ اس طرح مذہبی حقوق کی پامالی ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔
ان سبھی حالات نے مقامی سطح پر خوف کاماحول پیدا کیا ہے۔ آپ قانون کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے سرپسندوں کے خلاف سخت قانونی کرنے اور مسجد کو آنے جانے والوں میں اعتماد پیدا کرنے کے لئے متعلقہ محکمہ کو حکم جاری کرنے کا اے پی سی آر اُڈپی چاپٹر کے صدر حسین کوڈی بینگرے نے حقوق انسانی کمیشن سے مطالبہ کیا ہے۔
مسجد کا پیدل راستہ کھولنے کا مطالبہ : کوڈور دیہات کے سروے نمبر 53/6پر موجود کلمات مسجد کے پیدل راستے کو چند سرپسندوں نے باڑ لگاتے ہوئے بند کیا ہے ۔ جس سے مسجد کوآنے جانےمیں پریشانی ہونے کا الزام لگاتے ہوئے مسجد کا ایک وفد ضلع ایس پی اور اُڈپی تحصیلدار کو میمورنڈم سونپا ہے۔
18اپریل کو دوپہر کی نماز ختم ہونے کے بعد مصلی مسجد سے نکلے تو انہیں راستے میں غیرقانونی طورپر نئی باڑ لگا کر پیدل راستے کو بندکئے جانےکودیکھاگیا ۔ اس سلسلے میں مقامی پولس کو اطلاع دی گئی تو وہاں سے کوئی معقول جواب نہیں مل سکا۔ شرپسندوں کی کرتوت سے رمضان جیسے مبارک مہینےمیں نماز کی ادائیگی میں پریشانی ہورہی ہے۔ اس بے انصافی کو دور کرنے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ مسجد وفد کا کہنا ہے کہ اس طرح کلمات مسجد کے مصلیوں کے بنیادی حقوق کو چھینا گیا ہے۔ جن شرپسندوں نے جس گھناونی حرکت کو انجام دیا ہے اس کے متعلق انہیں سخت سزا دینے اور مسجد کا راستہ کھول دینے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔