اپنے آپ کو اخلاقی اور روحانی لحاظ سے لیس کرنے میں ہی کامیابی پوشیدہ ہے: امیر جماعت اسلامی ہند کا بینگلورو میں خطاب
بنگلور۔2/جنوری (ایس او نیوز) عیسوی سال کے آغاز کے پہلے دن(بروزدوشنبہ) جماعت اسلامی ہند کے امیر جناب سید سعادت اللہ حسینی نے بنگلور کے دارالسلام میں واقع بفٹ ہال میں جماعت اسلامی ہند کے رفقائے کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مادی وسائل یادیگر سرگرمیوں سے کامیابی ممکن نہیں ہے۔ کامیابی کادارومدار صبر، اخلاق، اپنے وسوسوں اورخواہشات پر قابورکھنے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نتائج ملیں یانہ ملیں ہرحال میں جدوجہد اورکوشش کرتے رہنا ہوگا، اسی کا نام صبر ہے، صبر دراصل اخلاقی اور نفسیاتی قوت کا سرچشمہ ہے۔
امیرجماعت نے فلسطین کے غزہ کی مثال پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے مسلمان بھائیوں نے موجودہ جنگ کے دوران جس صبر کا نمونہ پیش کیا ہے،وہ دراصل قرآن کے اسی اصول کی طاقتور گواہی ہے۔ انھوں نے اپنے کردار اوررویوں سے ثابت کیاکہ طاقت اور قوت مادی وسائل کے ساتھ وابستہ نہیں ہے اگر ایساہوتاتو اتنے دن تک جنگ ہی نہ ہوتی۔
جناب سعادت اللہ حسینی نے صدام حسین کے ساتھ امریکہ کی جنگ کا بھی تجزیہ پیش کیااور کہاکہ غزہ کے بچے بچے کے اندر روحانیت کاجال پھیلا ہوا ہے جس نے ان کاتعلق اللہ سے غیرمعمولی طورپر پیدا کردیاہے۔ ایک چھوٹا بچہ اپنے گھر کے ملبہ پر بیٹھ کر قرآنی آیات کی تلاوت کررہاہے۔ اس کے عملی مسائل کاجواب اس کو قرآن میں مل رہاہے۔دیکھئے، گزشتہ 75سال سے یہاں کے لوگ اجڑ رہے ہیں، ان کی آبادیاں، اسپتال، اسکول، اورمعصوم بچے ہر تین چار سال میں ختم کردئے جاتے ہیں۔ بظاہر آزادی یا اپنے مقاصد میں کامیابی کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں اس کے باوجود فلسطین کے عوام اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں پوری طرح استقامت کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں۔صبر اسی چیز کا نام ہے کہ نتیجہ نہ مل رہاہوتب بھی جدوجہد کرتے رہناہے۔
ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں رہنمائی کرتے ہوئے امیرجماعت نے کہاکہ موجودہ حالات میں ہمیں اپنے آپ کو اونچا اٹھانے کی سنجیدہ کوشش کرنی چاہئیے۔ ہماراتعلق اللہ سے مضبوط ہو۔ نماز سے مددلیں۔ ذکر اور دعا کے ذریعہ اپنے آپ کو ایمانی لحاظ سے اونچا رکھیں۔ دعا پر اجتماع اختتام کوپہنچا۔