گلبرگہ ، 29/اپریل (ایس او نیوز /راست ) کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدرامیا نے دو دن قبل گلبرگہ کے ایک خانگی ہوٹل میں اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران وزیر اعظم نریند مودی نےبار بار جھوٹ بولتے ہوئے مارکیٹنگ کی ہے ۔ وہ جھوٹ بولنے میں بے حد معروف ہیں اور اسی میں مصروف بھی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس کے خلاف ایک جھوٹا اشتہار شائع کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی انتخابات کے پیش نظرکرناٹک میں کانگریس حکومت نے مسلمانوں کو 4فی صد تحفظات فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ہم نے اس جھوٹے اشتہار کی شکایت الیکشن کمیشن آف انڈیا سے کردی ہے ۔
وزیر اعلیٰ سدرامیا نے کہا کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران مرکزی حکومت کی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے وزیر اعظم جہاں جہاں جارہے ہیں وہاں جھوٹ بولتے نظر آرہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ان کی ان سرگرمیوں کو دیکھ کر کرناٹک کے عوام نے پہلے مرحلہ کی رائے دہی میں بی جے پی کو مسترد کردیا ہے اور کانگریس کی زبردست حمایت کی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ دستور کے نزدیک ملک کے سبھی لوگ یکساں ہیں اور اس اصول پر چلتے ہوئے ہم نے آرٹیکل ;46; 15,14اور16کے مطابق سال 1992 میں او بی سی سوشیل ایجوکیشن کے ضمرہ میں ریزرویشن فراہم کرنے پر اس کو بی جے پی نے سپریم کورٹ میں غیرآئینی کہہ کر بینچ کے روبرو اعتراض کیا تھا ۔ لیکن اس اعتراض کو سپریم کورٹ نے مسترد کردیا تھا ۔ پھر بعد میں منڈل کمیشن کی تشکیل کے وقت بھی بی جے پی نے زبردست مخالفت کی تھی ۔ ان تمام باتوں کو دیکھنے سے ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کو سماجی انصاف سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔
سدرامیا نے کہا کہ کرناٹک میں مسلمانوں کوگزشتہ تیس برسوں سے ریزرویشن دیا جارہا ہے اور اس ریزرویشن کو نکالنے کی سازش سابق چیف منسٹر بسواراج بومائی نے کی تھی لیکن مسلمانوں کو ملنے والے 4فی صد ریزرویشن کو نکالنے میں وہ ناکام ہوئے ۔ سدرامیا نے کہا کہ ملک کے 1240کروڑ عوام کے تحفظ کی ذمہ داری وزیر اعظم مودی کی ہے وہ اس کو ہر گز فراموش نہ کریں ۔ سدرامیا نے کہا کہ ہم نے منگل سوتر اور ریزرویشن سے متعلق بیانات کے ضمن میں الیکشن کمیشن سے شکایت کی ہے ۔ لیکن الیکشن کمیشن نے ابھی تک کوئی کاروائی نہیں کی ہے ۔ کرناٹک میں پارلیمانی انتخابات میں کانگریس کی کامیابی کے امکانات پر روشنی ڈالتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ ہم نے کرناٹک کے عوام کو جو پانچ ضمانتیں دی ہیں اور ہم ان پر کامیابی کے ساتھ عمل پیرا ہیں تو اس کے پیش نظر ریاست میں کانگریس کو پارلیمانی انتخابات کے بارے میں اچھی توقعات ہیں ۔
وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر کرناٹک میں سخت خشک سالی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ امدادی رقم یہاں کی ضرورت کے مقابلہ میں بہت کم ہے ۔ 18,174کروڑ روپیوں کی امداد کی درخواست کے باوجود صرف 3,454کروڑ روپیوں کا معاوضہ دیا گیا ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ خشک سالی سے نجات حاصل کرنے کے لئے ہماری حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، اور عدالت کے حکم کے بعد مرکزی حکومت نے صرف 3,454کروڑ کی رقم فراہم کی ہے۔
اس موقع پر گلبرگہ کے انچارج وزیر پریانک کھرگے ، وزیر میڈیکل ایجوکیشن کرناٹک ڈاکٹر شرن پرکاش پاٹل ، کلیان کرناٹک ڈیولوپمینٹ بورڈ کے صدر نشین و رکن اسمبلی جیورگی ڈاکٹر اجئے سنگھ اور رکن قانون ساز کونسل مسٹر تپنا کمکنورشریک تھے ۔