مینگلور: پرائیویٹ کالج میں ہندو لڑکی کے ساتھ مسلم لڑکے کا افئیر؛ لڑکی کی بیگ سے لو لیٹر ملنے کے بعد 18 طلبہ معطل
مینگلور 15 ڈسمبر(ایس او نیوز) ساحلی کرناٹک کے ضلع دکشن کنڑا کی ایک پرائیویٹ پری یونیورسٹی کالج میں مختلف مذاہب کے 18 طلبہ کو کالج سے معطل کرنے کی واردات سامنے آئی ہے۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق مینگلور کے قریبی علاقہ وٹلا میں ایک لڑکا اور لڑکی کے درمیان افئیر کے بعد یہ کاروائی انجام دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک مسلم لڑکے اور ایک ہندولڑکی کے درمیان مبینہ طور پر افیئر تھا۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد کالج انتظامیہ نے دونوں اسٹوڈنٹس کے سر پرستوں کو بلا کر اس کی جانکاری دی۔ ذرائع نے بتایا کہ حال ہی میں کالج میں سالانہ تقریب کے دوران اس محبت معاملے پر بحث ہونے لگی۔ جس کے دوران لکچرر نے کلاس روم میں چیکنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ جانچ کے بعد ہندولڑکی کے بیگ میں ایک لو لیٹر ملا جس دن یہ چیکنگ ہوئی اس دن مبینہ لو لیٹر لکھنے والا مسلم لڑکا کالج میں غیر حاضر تھا۔ اس کے بعد کالج انتظامیہ نے لڑکی کو کلاس میں نہ آنے کو کہا۔ اور اسے صرف امتحان میں شامل ہونے کی ہدایت دی گئی۔ اگلے دن جب مسلم لڑکا کالج آیا تو ہندولڑکوں کے ایک گروپ نے لڑکی کے ساتھ تعلقات کے سلسلے میں اس سے پوچھ گچھ کی اور اسے دھمکانے لگے جس کو دیکھتے ہوئے مسلم لڑکوں کا ایک گروپ مسلم لڑکے کی حمایت میں آگے آگیا۔ معاملہ کو بڑھتا دیکھ کر کالج انتظامیہ نے 18 طلبا کے سرپرستوں سے بات چیت کی۔ بعد میں کالج نے اس معاملے میں شامل سبھی 18 طلبا کو جس میں مسلم لڑکے بھی شامل ہیں، غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا۔
وٹلا پی یو کالج کے پرنسپل آدرش رائے نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ ہم نے معاملے میں شامل طلبا کو ہدایت دی ہے کہ وہ کالج نہ آئیں، تا کہ کسی بھی طرح کے ناخوشگوار واقعہ کے رونما ہونے سے بچا جا سکے۔ انتظامیہ نے طلبا کے سبھی ماں باپ کے ساتھ بھی اس معاملے پر بات چیت کی ہے۔
پتہ چلا ہے کہ انتظامیہ نے معطل شدہ طلبا کو مارچ میں ہونے والے امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دی ہے۔
معاملہ سوشیل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اب کہا جارہا ہے کہ کالج انتظامیہ طلبا کے مستقبل کو دھیان میں رکھتے ہوئے جلد ہی کلاسوں میں جانے کی اجازت دینے کے بارے میں غور کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ریاست کے ساحلی اضلاع جنوبی کنڑا اور اڈپی کو فرقہ وارانہ طور پر حساس قرار دیا جاتا ہیں، جہاں آئے دن اخلاقی (مورل) پولیسنگ کے نام پر شدت پسند تنظیموں کے کارکنوں کی غنڈہ گردیاں عام ہے، اب جبکہ کرناٹک میں اسمبلی انتخابات قریب آرہے ہیں، اس طرح کی غنڈہ گردیوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔