سرسی 13؍دسمبر(ایس او نیوز) سرسی فساد کے پس منظر میں جن ملزمین کو حراست میں لیا گیا تھا ان میں ایم ایل اے وشویشور ہیگڈے کاگیری سمیت 9 ملزمین کو ضمانت پر رہا کردیا گیا جبکہ 62 ملزمین کو عدالتی حراست میں دھارواڑ جیل بھیج دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ شہر میں وکاس آشرم کے روبرو فساد بھڑکنے پر ایم ایل اے کاگیری، گنپتی نائک، شریکانت نائک، رتیش اور دیگر 9 افراد کوصبح 10بجے حراست میں لے کر مارکیٹ پولیس اسٹیشن میں رکھاگیا تھا۔ ان کے خلاف معاملات درج کرنے کے بعد رات 9بجے مشروط ضمانت پر انہیں رہا کردیا گیا۔ دیگر علاقوں میں ہنگاموں کے دوران جو 62ملزمین پولیس کے ہاتھ لگے تھے انہیں رات کے وقت عدالت میں پیش کرکے دھارواڑ جیل بھیجاگیا۔جبکہ دیگر بہت سے افراد کو فسادات کے معاملے میں پولیس تلاش کررہی ہے۔اس سلسلے میں کئی مقامات سے پولیس نے جو موٹر بائکس ضبط کیے تھے ان کے دستاویزات کی بنیاد پر لوگوں کی شناخت کرنے اور ان پر معاملات درج کرنے کا سلسلہ شروع کیے جانے کی بھی خبر ہے۔
رکن اسمبلی کاگیری نے اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کا پیس میٹنگ میں صرف ایک قوم کے افراد اور کچھ کانگریسیوں کو مدعو کرنااور بی جے پی اور ہندو تنظیموں کے لیڈروں کو اس میں شرکت کی دعوت نہ دینا بالکل غلط اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوؤں کے جذبات کا اظہار کرنے کے لئے ہندوئوں کو بھی موقع دیا جانا چاہیے تھا۔
سرسی میں ہوئے فساد میں دکانوں،گھروں، مسجدوں ، مندر اور موٹر گاڑیوں وغیرہ کو پہنچنے والے نقصانات کا حساب بھی لگایا جارہا ہے۔ابتدائی طور پر لگائے گئے اندازے کے مطابق ایک کروڑ روپے مالیت کا نقصان ہوا ہے۔پولیس کے اعلیٰ افسران فساد زدہ علاقوں اور پورے شہر میں حفاظتی تدابیر کی نگرانی کررہے ہیں۔اس کے ساتھ ہی سوشیل میڈیا پر افواہوں کا بازار بھی گرم رہا ہے۔
خیال رہے کہ 6 ڈ سمبر کو ہوناور میں ایک نوجوان پریش میستا لاپتہ ہوگیا تھا اور اس کی لاش 8 ڈسمبر کو ایک تالاب سے برآمد ہوئی تھی، اُس کےبعد سے بی جےپی اور سنگھ پریوار کے کارکن اُس کی موت پر ضلع کے مختلف حصوں میں احتجاج اور مظاہرے کررہے ہیں۔ مظاہروں اور اس کے نتیجے میں ہوئے تشدد کے واقعات کو دیکھتے ہوئے ضلع کے ڈپٹی کمشنر ایس ایس نکول نے 12 ڈسمبر سے 14 ڈسمبر تک پورے ضلع میں امتناعی احکامات نافذ کئے تھے ، مگر ان سب کے بائوجود کل منگل کو بی جے پی اور سنگھ پریوار کے ممبران نے سرسی میں احتجاج کرنے کی کوشش کی تھی، جس پر پولس نے لاٹھی چارج کیا تھا۔